Academic:سمندر کی گہرائیوں کے ننھے غوطہ خور: مصنوعی ذہانت (AI) سے چلنے والی خودکار سمندری گلائیڈرز,Massachusetts Institute of Technology


سمندر کی گہرائیوں کے ننھے غوطہ خور: مصنوعی ذہانت (AI) سے چلنے والی خودکار سمندری گلائیڈرز

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ سمندر کے اندر کی دنیا کیسی ہوگی؟ وہ کتنی گہری ہے؟ اس میں کون کون سے عجیب و غریب جانور رہتے ہیں؟ ان سب سوالوں کے جواب جاننے کے لیے سائنسدان بہت محنت کرتے ہیں۔ لیکن سمندر کی گہرائیاں بہت خطرناک ہو سکتی ہیں، اور انسانوں کے لیے وہاں جانا بہت مشکل ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اب ہمارے پاس ایک بہت ہی زبردست ٹیکنالوجی ہے، جسے مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) یا AI کہتے ہیں۔ یہ AI اتنی ہوشیار ہے کہ یہ مشینوں کو سوچنا اور کام کرنا سکھا سکتی ہے، بالکل ویسے ہی جیسے ہم سوچتے اور کام کرتے ہیں۔

Massachusetts Institute of Technology (MIT) کے سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک بہت ہی دلچسپ چیز بنائی ہے: خودکار سمندری گلائیڈرز (Autonomous Underwater Gliders)۔ ان کو آپ سمندر کے ننھے غوطہ خور سمجھ سکتے ہیں جو ہماری مدد کے بغیر خود ہی سمندر کی گہرائیوں میں جا کر قیمتی معلومات اکٹھی کر سکتے ہیں۔

یہ گلائیڈرز ہیں کیا اور یہ کیسے کام کرتے ہیں؟

ذرا تصور کریں کہ آپ کے پاس ایک بہت ہی خاص قسم کی کشتی ہے جو بغیر ایندھن کے چلتی ہے! یہ گلائیڈرز بالکل ایسے ہی ہیں۔ یہ ایندھن کے بجائے ہوا کا استعمال کرتے ہیں۔

  • یہ کیسے ہوا کا استعمال کرتے ہیں؟ ان گلائیڈرز کے اندر ایک خاص قسم کا پاؤچ ہوتا ہے۔ جب انہیں سمندر کی سطح پر انا ہوتا ہے، تو وہ اس پاؤچ میں ہوا بھر لیتے ہیں۔ اس طرح وہ ہلکے ہو جاتے ہیں اور پانی کی سطح پر تیرنے لگتے ہیں۔
  • اور جب انہیں گہرائی میں جانا ہوتا ہے؟ جب انہیں سمندر کی گہرائیوں میں اترنا ہوتا ہے، تو وہ اپنے اندر موجود ہوا کو باہر نکال دیتے ہیں اور اس کی جگہ پانی بھر لیتے ہیں۔ اس طرح وہ بھاری ہو جاتے ہیں اور سمندر کی تہہ کی طرف جانے لگتے ہیں۔
  • اڑنے کی طرح؟ یہ اوپر نیچے جانے کا عمل بالکل ویسے ہی ہے جیسے کوئی پرندہ ہوا میں اڑتا ہے یا کوئی مچھلی پانی میں تیرتی ہے۔ وہ اپنی جسمانی بناوٹ اور وزن کو بدل کر حرکت کرتے ہیں۔

اب بات کرتے ہیں AI کی طاقت کی!

یہ گلائیڈرز صرف اوپر نیچے ہی نہیں جاتے، بلکہ یہ بہت ہوشیار بھی ہیں۔ ان کے اندر AI سسٹم لگا ہوا ہے جو انہیں یہ سب کرنے میں مدد کرتا ہے:

  1. راستہ تلاش کرنا: AI کی مدد سے یہ گلائیڈرز خود ہی اپنا راستہ تلاش کر سکتے ہیں۔ اگر راستے میں کوئی رکاوٹ آ جائے تو یہ اسے بچا کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔
  2. اطلاعات جمع کرنا: یہ گلائیڈرز اپنے ساتھ بہت سارے سینسر (حساس آلات) لے کر جاتے ہیں۔ یہ سینسر سمندر کے پانی کا درجہ حرارت، نمکیات، آکسیجن کی مقدار اور سمندر میں موجود دیگر چیزوں کے بارے میں معلومات جمع کرتے ہیں۔ AI ان معلومات کو سمجھ کر ان کا مطلب نکالتا ہے۔
  3. خود فیصلہ کرنا: سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ AI ان گلائیڈرز کو خود فیصلے کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی علاقے میں سمندر کا درجہ حرارت اچانک بدل جائے، تو AI گلائیڈر کو بتا سکتا ہے کہ وہاں رک کر مزید معلومات جمع کرو۔ یا اگر کوئی نیا اور دلچسپ جانور نظر آئے تو وہ اس کی طرف بڑھ سکتا ہے۔
  4. مواصلات: یہ گلائیڈرز اپنی جمع کی ہوئی معلومات سائنسدانوں تک بھیجتے ہیں، تاکہ وہ سمندر کے بارے میں مزید جان سکیں۔

یہ گلائیڈرز ہمارے لیے کیوں اہم ہیں؟

  • سمندر کو سمجھنا: یہ گلائیڈرز ہمیں سمندر کے وہ راز بتاتے ہیں جو ہم عام طور پر نہیں جان سکتے۔ یہ ہمیں یہ سمجھنے میں مدد کرتے ہیں کہ سمندر کا موسم پر کیا اثر ہوتا ہے، یا سمندر میں رہنے والے جانور کیسے اپنی زندگی گزارتے ہیں۔
  • ماحولیاتی تبدیلی: یہ گلائیڈرز سمندر میں ہونے والی تبدیلیوں کو بھی نوٹ کرتے ہیں، جیسے کہ پانی کا گرم ہونا۔ یہ معلومات ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہیں کہ دنیا کا موسم کیسے بدل رہا ہے اور ہم اس کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔
  • خطرناک جگہوں پر تحقیق: یہ گلائیڈرز ایسی خطرناک جگہوں پر بھی جا سکتے ہیں جہاں انسانوں کا جانا ممکن نہیں، جیسے کہ بہت گہرے سمندر یا برفانی علاقوں کے سمندر۔

بچوں اور طلباء کے لیے پیغام:

آپ سب کو سائنس میں دلچسپی لینی چاہیے۔ یہ گلائیڈرز اس بات کا ثبوت ہیں کہ جب ہم محنت کرتے ہیں اور نئے خیالات سوچتے ہیں، تو ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ اگر آپ بھی سائنس کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں، تو کتابیں پڑھیں، تجربے کریں اور سوال پوچھتے رہیں۔ شاید کل آپ بھی ایسے ہی کوئی زبردست ایجاد کریں جو دنیا کو بدل دے!

یہ خودکار سمندری گلائیڈرز سمندر کی دنیا کو دریافت کرنے کا ایک نیا اور دلچسپ طریقہ ہیں۔ AI کی مدد سے یہ ننھے غوطہ خور ہمیں سمندر کے ان گہرے اور رازوں سے بھرے علاقوں کی سیر کروا رہے ہیں، جہاں تک انسان خود نہیں پہنچ سکتا۔ یہ سائنس کی ایک شاندار کامیابی ہے جو ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر ہم مل کر کام کریں اور نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کریں تو ہم کسی بھی مشکل کو حل کر سکتے ہیں اور اپنے ارد گرد کی دنیا کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔


AI shapes autonomous underwater “gliders”


اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔

گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:

2025-07-09 20:35 کو، Massachusetts Institute of Technology نے ‘AI shapes autonomous underwater “gliders”’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔

Leave a Comment