USA:نئی ایگزولٹل تحقیق: اعضاء کے دوبارہ پنر کے حصول میں سائنسدانوں کے لیے ایک اہم قدم,www.nsf.gov


نئی ایگزولٹل تحقیق: اعضاء کے دوبارہ پنر کے حصول میں سائنسدانوں کے لیے ایک اہم قدم

نیشنل سائنس فاؤنڈیشن (NSF) کی جانب سے 18 جولائی 2025 کو شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق، ایگزولٹل (axolotl) کے حیران کن اعضاء دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت پر نئی روشنی ڈالتی ہے، جو سائنسدانوں کو انسانی جسم کے خراب حصوں کو دوبارہ تیار کرنے کی پیچیدہ صلاحیت کو سمجھنے میں ایک قدم اور قریب لاتی ہے۔

ایگزولٹل، جو کہ ایک منفرد قسم کا امبیڈیس (salamander) ہے، اپنے جسم کے اعضاء، دل، دماغ اور حتیٰ کہ ریڑھ کی ہڈی کو بھی بغیر کسی نشان کے دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ حیرت انگیز صلاحیت دہائیوں سے سائنسدانوں کو مسحور کر رہی ہے، اور اب تک کی یہ تحقیق اس راز کو کھولنے میں ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔

تحقیق کا مرکزی نکتہ:

اس تحقیق کا بنیادی مقصد ایگزولٹل میں یہ جاننا تھا کہ کون سے مخصوص جین (genes) اور مالیکیولز (molecules) اعضاء کے دوبارہ پنر کے عمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سائنسدانوں نے ایک پیچیدہ جینیاتی تجزیہ (genetic analysis) کیا تاکہ ان مخصوص "معماروں” کی شناخت کی جا سکے جو ایگزولٹل کے اعضاء کی تعمیر نو میں ملوث ہیں۔

اہم دریافتیں:

  • جینیاتی کوڈ کی گہرائی: تحقیق میں کئی ایسے جینز کی نشاندہی کی گئی جو ایگزولٹل کے جسم میں چوٹ لگنے کے بعد سرگرم ہو جاتے ہیں۔ یہ جینز نہ صرف زخمی خلیات کو دوبارہ فعال کرتے ہیں بلکہ انہیں نئے اعضاء بنانے کے لیے رہنمائی بھی فراہم کرتے ہیں۔
  • خلیات کی موافقت: سائنسدانوں نے پایا کہ ایگزولٹل کے خلیات میں غیر معمولی لچک (plasticity) ہوتی ہے۔ وہ آسانی سے مختلف قسم کے خلیات میں تبدیل ہو سکتے ہیں، جیسے کہ پٹھوں، ہڈیوں، جلد اور اعصابی خلیات، جو اعضاء کی دوبارہ تعمیر کے لیے ضروری ہیں۔
  • رابطے کی اشاریہ (Signaling Pathways): تحقیق نے ایگزولٹل کے جسم میں موجود پیچیدہ رابطے کے اشاریہ کو بھی نمایاں کیا ہے۔ یہ اشاریہ، جو کیمیائی پیغام رسانی کے ذریعے کام کرتے ہیں، خلیات کو بتاتے ہیں کہ کب اور کس طرح بڑھنا ہے، کب تقسیم ہونا ہے، اور کب خود بخود مرنا ہے (apoptosis) تاکہ ایک نئے اعضاء کی درست شکل بن سکے۔

انسانی صحت کے لیے امکانات:

اگرچہ انسانی جسم میں اعضاء دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت ایگزولٹل جتنی وسیع نہیں ہے، لیکن یہ تحقیق اس جانب ایک امید افزا قدم ہے۔ اس تحقیق کے نتائج ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں کہ:

  • زخموں کا جلد بھرنا: انسانی زخموں کو تیزی سے اور بغیر نشان کے بھرنے کے طریقے دریافت کرنا۔
  • اعضاء کی پیوند کاری: اعضاء کی پیوند کاری میں کامیابی کی شرح بڑھانا اور جسم کے رد عمل کو کم کرنا۔
  • بیماریوں کا علاج: دل کی بیماریوں، ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں، اور دیگر اعضاء کے نقصان سے ہونے والی بیماریوں کے نئے علاج تیار کرنا۔
  • عمر بڑھنے کے عمل میں تاخیر: عمر کے ساتھ ہونے والے خلیاتی نقصان کو کم کرنے کے طریقے تلاش کرنا۔

آگے کا راستہ:

یہ تحقیق ایک بہت بڑا قدم ہے، لیکن یہ صرف آغاز ہے۔ سائنسدانوں کو ابھی بھی ایگزولٹل کے جینیاتی کوڈ اور اس کے کام کرنے کے طریقوں کی گہرائیوں میں اترنا ہوگا۔ انسانی جسم میں ان میکانزم کو لاگو کرنے کے لیے مزید تحقیق اور تجربات کی ضرورت ہوگی۔

بالآخر، ایگزولٹل پر کی جانے والی یہ تحقیق انسانی صحت کے لیے نئے امکانات کے دروازے کھولتی ہے۔ سائنسدانوں کی انتھک کوششیں ہمیں ایک ایسے مستقبل کی جانب لے جا رہی ہیں جہاں جسم کے اعضاء کو دوبارہ پیدا کرنا محض ایک خواب نہیں رہے گا۔


New axolotl study gives researchers a leg up in work towards limb regeneration


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

‘New axolotl study gives researchers a leg up in work towards limb regeneration’ www.nsf.gov کے ذریعے 2025-07-18 15:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔

Leave a Comment