Economy:اسٹیلنٹیس کا ہائیڈروجن فیول سیل پروگرام بند کرنا: ایک نئے سفر کا آغاز؟,Presse-Citron


اسٹیلنٹیس کا ہائیڈروجن فیول سیل پروگرام بند کرنا: ایک نئے سفر کا آغاز؟

Stellantis، جو کہ Fiat Chrysler Automobiles اور PSA Group کا انضمام ہے، نے حال ہی میں اپنے ہائیڈروجن فیول سیل (HFC) ڈیولپمنٹ پروگرام کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ خبر آٹو موٹیو انڈسٹری میں ایک اہم پیش رفت ہے، خاص طور پر اس وقت جب دنیا ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے اور صاف توانائی کے متبادلات کی تلاش میں ہے۔ 18 جولائی 2025 کو Presse-Citron پر شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق، Stellantis کا یہ فیصلہ کئی اہم عوامل پر مبنی ہے۔

پس منظر: ہائیڈروجن فیول سیل کی اہمیت

ہائیڈروجن فیول سیل ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو ہائیڈروجن گیس کو الیکٹرو کیمیکل ری ایکشن کے ذریعے بجلی میں تبدیل کرتی ہے، اور اس عمل میں صرف پانی خارج ہوتا ہے۔ یہ اسے زیرو ایمیشن گاڑیوں کے لیے ایک پرکشش آپشن بناتا ہے۔ Stellantis نے حال کے برسوں میں اس ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کی تھی، خاص طور پر کمرشل وہیکل سیگمنٹ میں، اور ان کی کچھ گاڑیاں اس ٹیکنالوجی سے لیس بھی تھیں۔

فیصلے کی وجوہات: ایک گہری نظر

Stellantis کے اس پروگرام کو بند کرنے کے فیصلے کے پیچھے کئی بنیادی وجوہات بیان کی جا رہی ہیں:

  • الیکٹرک وہیکلز (EVs) پر زیادہ توجہ: Stellantis نے اپنی "Dare Forward 2030” اسٹریٹجی کے تحت بیٹری الیکٹرک وہیکلز (BEVs) پر اپنی توجہ کو مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی کا ماننا ہے کہ طویل مدتی بنیادوں پر، BEVs کے لیے انفراسٹرکچر کی ترقی اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے لحاظ سے زیادہ وسیع امکانات موجود ہیں۔ ہائیڈروجن فیول سیل ٹیکنالوجی ابھی بھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور اسے وسیع پیمانے پر اپنانے کے لیے ہائیڈروجن پروڈکشن، ڈسٹری بیوشن اور ری فلنگ انفراسٹرکچر میں نمایاں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

  • مہنگی ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کی کمی: ہائیڈروجن فیول سیل گاڑیاں فی الحال نسبتاً مہنگی ہیں، اور ان کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے ابھی بہت کام باقی ہے۔ اس کے علاوہ، جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے، ہائیڈروجن ری فلنگ اسٹیشنوں کی دستیابی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ یہ عوامل ہائیڈروجن گاڑیوں کو عام صارفین کے لیے قابل رسائی بنانے میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔

  • مارکیٹ کی بدلتی صورتحال: الیکٹرک وہیکلز کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور زیادہ تر بڑے آٹو مینوفیکچررز اپنی ترجیحات کو BEVs کی طرف موڑ رہے ہیں۔ Stellantis بھی اس رجحان سے متاثر نظر آتا ہے، اور وہ ان مارکیٹس میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنا چاہتا ہے جہاں الیکٹرک گاڑیوں کی مانگ زیادہ ہے۔

  • ٹیکنالوجی کے دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری: Stellantis کے وسائل محدود ہیں، اور وہ اپنی سرمایہ کاری کو ان ٹیکنالوجیز پر مرکوز کرنا چاہتا ہے جنہیں وہ زیادہ پائیدار اور منافع بخش سمجھتے ہیں۔ یہ فیصلہ انہیں سافٹ ویئر، خود مختار ڈرائیونگ، اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔

اگلا قدم: Stellantis کا مستقبل

اگرچہ Stellantis نے ہائیڈروجن فیول سیل پروگرام بند کر دیا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ صاف توانائی کے تصور کو ترک کر رہا ہے۔ کمپنی اپنی الیکٹرک وہیکل رینج کو وسعت دینے اور بیٹری ٹیکنالوجی میں تحقیق و ترقی پر بھرپور توجہ مرکوز کرے گی۔ یہ فیصلہ Stellantis کے لیے ایک اسٹریٹجک موو ہے جو اسے بدلتے ہوئے آٹو موٹیو منظر نامے میں ایک مضبوط مقام حاصل کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ Stellantis اپنے اس نئے راستے پر کس طرح گامزن ہوتا ہے اور کیا وہ الیکٹرک وہیکل مارکیٹ میں اپنی کامیابی کا سلسلہ جاری رکھ پاتا ہے۔ یہ فیصلہ یقیناً دیگر آٹو مینوفیکچررز کے لیے بھی غور کا باعث بنے گا جو ہائیڈروجن ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔


Pourquoi Stellantis met fin à son programme de développement de pile à combustible à hydrogène


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

‘Pourquoi Stellantis met fin à son programme de développement de pile à combustible à hydrogène’ Presse-Citron کے ذریعے 2025-07-18 10:29 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔

Leave a Comment