
کیا آپ جانتے ہیں کہ پڑھنے کی صلاحیتیں ہمارے سوچنے سے بھی پہلے ظاہر ہونے لگتی ہیں؟
ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق جو ہمیں حیران کر دے گی!
کیا آپ کو کتابیں پڑھنا پسند ہے؟ کیا آپ نئی کہانیاں جاننا چاہتے ہیں، یا نئی چیزیں سیکھنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں، تو یہ خبر آپ کے لیے ہے۔ 23 جون 2025 کو، ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک بہت بڑے ادارے نے ایک بہت دلچسپ تحقیق کے بارے میں بتایا ہے جس کا نام ہے "پڑھنے کی صلاحیتیں – اور مشکلات – ہمارے سوچنے سے بھی پہلے ظاہر ہوتی ہیں”۔
یہ تحقیق کیا کہتی ہے؟
یہ تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ بچوں میں پڑھنے کی صلاحیتیں، یعنی وہ کتنی اچھی طرح پڑھ سکتے ہیں، اور پڑھنے میں انہیں کیا مشکلات پیش آ سکتی ہیں، یہ سب کچھ اس عمر میں ہی شروع ہو جاتا ہے جب وہ ابھی بہت چھوٹے ہوتے ہیں، اس سے پہلے کہ ہم سوچیں کہ یہ صلاحیتیں کب بنتی ہیں۔
سوچیں، ہم عام طور پر کیا سوچتے ہیں؟
ہم میں سے اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بچے اسکول جا کر، حروف سیکھ کر، اور پھر الفاظ جوڑ کر پڑھنا شروع کرتے ہیں۔ لیکن یہ تحقیق ہمیں ایک نیا راز بتاتی ہے: وہ سب کچھ جو بچہ پڑھنے کے لیے سیکھتا ہے، اس کا آغاز اس سے بھی پہلے، یعنی بچپن میں ہی ہو جاتا ہے۔
یہ کیسے ہوتا ہے؟
جب بچے ماں کے پیٹ میں ہوتے ہیں، یا جب وہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور بولنا سیکھ رہے ہوتے ہیں، تب بھی وہ کچھ نہ کچھ سیکھ رہے ہوتے ہیں۔ جب والدین یا گھر کے بڑے انہیں کہانیاں سناتے ہیں، گیت گاتے ہیں، یا ان سے باتیں کرتے ہیں، تو بچے یہ سب سن کر الفاظ کی آوازیں، ان کا مطلب، اور دنیا کے بارے میں کچھ بنیادی باتیں سیکھ رہے ہوتے ہیں۔ یہی سب چیزیں ان کے دماغ میں پڑھنے کی بنیاد بناتی ہیں۔
تو، اس کا مطلب کیا ہے؟
اس کا مطلب یہ ہے کہ بچوں کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ان کے آس پاس وہ ماحول ہو جہاں وہ بہت ساری باتیں سن سکیں، کہانیاں سن سکیں، اور نئے الفاظ سیکھ سکیں۔ جب والدین اپنے بچوں سے باتیں کرتے ہیں، کتابیں پڑھ کر سناتے ہیں، یا انہیں گانے گاتے ہیں، تو وہ دراصل ان کے دماغ کو پڑھنے کے لیے تیار کر رہے ہوتے ہیں۔
یہ سائنس سے کیسے جڑا ہے؟
یہ سب کچھ ہمارے دماغ کے کام کرنے کے طریقے سے جڑا ہوا ہے۔ ہمارا دماغ ایک ایسے خزانے کی طرح ہے جو ساری زندگی سیکھتا رہتا ہے۔ جب بچے چھوٹی عمر سے ہی بہت ساری آوازیں سنتے ہیں، تو ان کے دماغ میں وہ راستے بننا شروع ہو جاتے ہیں جو بعد میں انہیں حروف کو آوازوں سے جوڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر بچپن میں یہ آوازیں اور باتیں کم ہوں، تو بعد میں پڑھنے میں مشکل ہو سکتی ہے۔
سائنس میں دلچسپی لینے کی کیا ضرورت ہے؟
یہ تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ سائنس صرف بڑی بڑی مشینوں یا پیچیدہ فارمولوں کے بارے میں نہیں ہے۔ سائنس ہمارے ارد گرد کی ہر چیز کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے، یہاں تک کہ یہ بھی کہ ہمارا دماغ کیسے کام کرتا ہے اور بچے کیسے سیکھتے ہیں۔ اگر آپ کو سائنس میں دلچسپی ہوگی، تو آپ یہ سب حیرت انگیز راز جان سکیں گے اور اپنے ارد گرد کی دنیا کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں گے۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
- بچوں سے زیادہ بات کریں: جتنا زیادہ آپ ان سے بات کریں گے، اتنی ہی وہ نئی چیزیں سیکھیں گے۔
- انہیں کہانیاں سنائیں: ہر روز ایک کہانی سنانا ان کے دماغ کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔
- گانے گائیں: گانے کے ذریعے بچے الفاظ کی آوازوں اور ان کے معنی کو آسانی سے سیکھتے ہیں۔
- رنگین کتابیں دکھائیں: تصویروں اور ان کے ناموں کو جوڑ کر بتانا بھی انہیں سیکھنے میں مدد دیتا ہے۔
یہ تحقیق ایک انمول خزانہ ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ بچپن میں ہر چھوٹی سی بات بچے کے مستقبل کے لیے کتنی اہم ہو سکتی ہے۔ تو، آئیے ہم سب مل کر بچوں کو پڑھنے کے لیے حوصلہ افزائی کریں اور انہیں سائنس کی دنیا میں قدم رکھنے کی ترغیب دیں!
Reading skills — and struggles — manifest earlier than thought
اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔
گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:
2025-06-23 19:23 کو، Harvard University نے ‘Reading skills — and struggles — manifest earlier than thought’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔