
ورچوئل رئیلٹی (VR) کے ذریعے ہمدردی کی تعمیر: اسٹینفورڈ کی تحقیق سے ایک نیا رخ
اسٹ ینفورڈ یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق نے ایک دلچسپ انکشاف کیا ہے: ورچوئل رئیلٹی (VR) ٹیکنالوجی، جو اکثر گیمنگ اور تفریح سے جڑی ہوتی ہے، اب کام کی جگہ پر ملازمین کے درمیان ہمدردی کی تعمیر میں ایک طاقتور اوزار کے طور پر ابھر رہی ہے۔ 16 جولائی 2025 کو شائع ہونے والی یہ تحقیق، اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح VR ٹریننگ ملازمین کو دوسروں کے نقطہ نظر کو سمجھنے اور ان کے احساسات کو محسوس کرنے میں مدد کر سکتی ہے، جو آج کے متنوع اور باہم مربوط کام کے ماحول میں انتہائی اہم ہے۔
ہمدردی کی اہمیت: آج کے کام کی جگہ میں
آج کے کام کی جگہ میں، جہاں مختلف پس منظر، تجربات اور نقطہ نظر کے حامل لوگ مل کر کام کرتے ہیں، ہمدردی محض ایک "اچھا” پہلو نہیں بلکہ ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ جب ملازمین اپنے ساتھیوں کے احساسات اور چیلنجوں کو سمجھ سکتے ہیں، تو وہ بہتر طور پر تعاون کر سکتے ہیں، تنازعات کو مؤثر طریقے سے حل کر سکتے ہیں، اور ایک زیادہ مثبت اور شامل کرنے والا ماحول تخلیق کر سکتے ہیں۔ اس سے مجموعی طور پر پیداواری صلاحیت اور ملازمین کی اطمینان میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
VR کا کردار: ایک منفرد تجربہ
روایتی تربیت کے طریقے، جیسے کہ سیمینار یا رول پلے، اکثر حقیقت سے بہت دور محسوس ہو سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، VR ٹریننگ ایک مکمل طور پر عمیق تجربہ فراہم کرتی ہے۔ یہ ملازمین کو ان کے روزمرہ کے کام کے ماحول سے باہر نکال کر، انہیں مختلف حالات اور کرداروں میں رکھتا ہے۔ اسٹینفورڈ کی تحقیق کے مطابق، VR کے ذریعے، ملازمین ایسے منظرناموں کا تجربہ کر سکتے ہیں جہاں وہ مختلف قسم کے امتیازی سلوک، چیلنجز، یا مشکل حالات کا شکار افراد کا کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق سے کیا معلوم ہوا؟
اسٹ ینفورڈ کی تحقیق نے کئی کلیدی نکات کو اجاگر کیا:
- نقش و قدم پر چلنا: VR ملازمین کو بصری اور صوتی دونوں طرح سے دوسروں کے جوتوں میں کھڑا ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ وہ ایسے حالات کا مشاہدہ کر سکتے ہیں اور ان کا حصہ بن سکتے ہیں جو انہیں عام طور پر نظر نہیں آتے یا جن کا وہ کبھی تجربہ نہیں کرتے۔ مثال کے طور پر، ایک ملازم VR کے ذریعے کسی ایسے شخص کا تجربہ کر سکتا ہے جو معذوری کی وجہ سے کام کی جگہ پر اضافی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔
- علمی اور جذباتی اثر: یہ تجربہ صرف معلومات فراہم نہیں کرتا، بلکہ یہ جذباتی ردعمل بھی پیدا کرتا ہے۔ جب ملازمین ان حالات کو "محسوس” کرتے ہیں، تو ان کے اندر گہری سمجھ اور ہمدردی پیدا ہوتی ہے جو صرف سن کر یا پڑھ کر حاصل نہیں کی جا سکتی۔
- رویہ میں تبدیلی: تحقیق میں شریک ہونے والے ملازمین نے VR ٹریننگ کے بعد اپنے ساتھیوں کے ساتھ زیادہ ہمدردانہ رویہ اختیار کیا۔ انہوں نے گفتگو میں زیادہ حساسیت دکھائی اور دوسروں کے نقطہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کی۔
- مختلف کرداروں کے لیے موزوں: یہ ٹریننگ نہ صرف ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو مخصوص مسائل کا شکار ہیں، بلکہ یہ ہر اس شخص کے لیے فائدہ مند ہے جو بہتر مواصلات اور ٹیم ورک کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
مستقبل کی راہ
اسٹ ینفورڈ کی یہ تحقیق VR ٹیکنالوجی کے لیے ایک نیا اور پرجوش دروازہ کھولتی ہے۔ جیسے جیسے VR ٹیکنالوجی مزید سستی اور قابل رسائی ہوتی جائے گی، ہم توقع کر سکتے ہیں کہ یہ کام کی جگہ پر انسانی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ایک معیاری اوزار بن جائے گی۔ یہ ملازمین کو نہ صرف زیادہ ہمدرد، بلکہ زیادہ باخبر، حساس اور باہمی احترام کرنے والے افراد بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔
مختصراً، اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی یہ تحقیق ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ٹیکنالوجی، جب درست طریقے سے استعمال کی جائے، تو انسانوں کے درمیان بہتر روابط اور سمجھ پیدا کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ VR ٹریننگ ایک ایسا طریقہ ہے جو کام کی جگہ کو نہ صرف زیادہ پیداواری بلکہ زیادہ انسانی بھی بنا سکتا ہے۔
VR training can help build empathy in the workplace
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘VR training can help build empathy in the workplace’ Stanford University کے ذریعے 2025-07-16 00:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔