Academic:خطرہ مول لینے سے گریز؟ نوجوانوں کی بدلتی فطرت اور سائنس کا تعلق,Harvard University


خطرہ مول لینے سے گریز؟ نوجوانوں کی بدلتی فطرت اور سائنس کا تعلق

24 جون 2025 کو، ہارورڈ یونیورسٹی نے ایک دلچسپ مضمون شائع کیا جس کا عنوان تھا "Why are young people taking fewer risks?” (نوجوان کم خطرہ کیوں مول لے رہے ہیں؟) یہ مضمون آج کی نوجوان نسل کے رویوں اور ان کے ممکنہ نتائج پر روشنی ڈالتا ہے۔ ہم اس مضمون سے اخذ کردہ معلومات کو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں بیان کریں گے، تاکہ وہ اس موضوع کو سمجھ سکیں اور سائنس میں دلچسپی بڑھا سکیں۔

خطرات کیا ہیں اور وہ کیوں ضروری ہیں؟

سب سے پہلے، ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ "خطرہ مول لینا” کیا ہے۔ یہ صرف خطرناک کام کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔ زندگی میں، ہم سب طرح طرح کے خطرات مول لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر:

  • نئی چیزیں سیکھنا: جب آپ کوئی نئی زبان سیکھتے ہیں یا کوئی نیا کھیل کھیلتے ہیں، تو آپ غلطیاں کرنے کا خطرہ مول لیتے ہیں۔
  • اپنے خیالات کا اظہار کرنا: کلاس میں سوال پوچھنا یا اپنے دوستوں سے اپنی رائے کا اظہار کرنا بھی ایک طرح کا خطرہ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کا جواب غلط ہو یا آپ کے دوست آپ سے متفق نہ ہوں۔
  • نئی جگہوں کا سفر کرنا: کسی نئے شہر یا ملک جانا بھی اپنانے کا خطرہ ہے۔
  • سائنس میں تجربات کرنا: سائنس میں، تجربات کرتے وقت ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ نتیجہ کیا نکلے گا۔ یہ ایک قسم کا خطرہ ہے۔

یہ تمام وہ چیزیں ہیں جو ہمیں بڑھنے، سیکھنے اور تجربہ حاصل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ جب ہم خطرات مول لیتے ہیں، تو ہم اپنی حدود کو جانچتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو بڑھاتے ہیں۔

نوجوان کم خطرہ کیوں مول لے رہے ہیں؟

ہارورڈ کے مضمون میں کچھ اہم وجوہات بتائی گئی ہیں کہ کیوں آج کے نوجوان پہلے کے مقابلے میں کم خطرات مول لے رہے ہیں:

  1. والدین کا زیادہ خیال رکھنا (Helicopter Parenting): آج کل بہت سے والدین اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے بہت زیادہ فکر مند رہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے کبھی بھی کسی مشکل میں نہ پڑیں۔ اس کی وجہ سے، وہ بچوں کو آزادانہ طور پر تجربات کرنے یا کچھ نیا کرنے کی اجازت کم دیتے ہیں۔ جیسے کہ، والدین اپنے بچوں کو اکیلے باہر کھیلنے کی اجازت کم دیتے ہیں یا اسکول کے باہر کی سرگرمیوں میں ان کی نگرانی زیادہ کرتے ہیں۔
  2. ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا اثر:
    • آن لائن خوف: سوشل میڈیا پر ہم اکثر منفی خبریں، سائبر بلینگ یا دوسروں کی ناکامیوں کو دیکھتے ہیں۔ اس سے یہ تاثر مل سکتا ہے کہ دنیا بہت خطرناک ہے اور ہمیں ہر چیز سے ڈرنا چاہیے۔
    • مقابلہ اور تشہیر: نوجوان سوشل میڈیا پر خود کو دوسروں سے موازنہ کرتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ اگر وہ کوئی غلطی کریں گے تو سب ان کا مذاق اڑائیں گے۔ اس سے وہ غلطیاں کرنے یا نیا کام کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔
    • آن لائن تعلیم: بہت سے سبق اب آن لائن ہو گئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کلاس روم میں یا کھیل کے میدان میں ہونے والے وہ چھوٹے چھوٹے خطرات (جیسے کہ گرنا، غلطی کرنا، یا دوستوں سے براہ راست بات کرنا) اب کم ہو گئے ہیں۔
  3. معاشی حالات اور مستقبل کی فکر: آج کی دنیا میں، نوکری حاصل کرنا اور اپنی زندگی میں کامیاب ہونا پہلے سے زیادہ مشکل نظر آتا ہے۔ نوجوانوں کو اپنے مستقبل کی فکر ہوتی ہے، اس لیے وہ وہ کام کرنا چاہتے ہیں جو انہیں محفوظ محسوس کرائیں۔ وہ ایسے راستے چنتے ہیں جو انہیں محفوظ لگیں، بجائے اس کے کہ وہ کچھ نیا یا غیر یقینی آزمائیں۔
  4. اقتصادی عدم تحفظ: بہت سے نوجوانوں کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ اگر وہ کوئی خطرہ مول لیں گے اور ناکام ہو گئے تو ان کا مستقبل خراب ہو جائے گا۔ اس لیے وہ محفوظ راستوں کا انتخاب کرتے ہیں۔

سائنس اور خطرہ مول لینا

سائنس دراصل خطرہ مول لینے کا نام ہے۔ جب کوئی سائنسدان نیا تجربہ کرتا ہے، تو وہ نہیں جانتا کہ نتیجہ کیا ہوگا۔ ہو سکتا ہے کہ تجربہ کامیاب ہو، اور ہو سکتا ہے کہ ناکام۔ لیکن ان ناکامیوں سے بھی وہ بہت کچھ سیکھتا ہے۔

  • آئن سٹائن اور ایڈیسن: کیا آپ کو معلوم ہے کہ البرٹ آئن سٹائن کو اسکول میں عام طالب علم سمجھا جاتا تھا؟ انہیں سائنس کے بہت سے شعبوں میں مشکلات پیش آتی تھیں۔ لیکن انہوں نے ہار نہیں مانی اور نئے خیالات کو آزماتے رہے۔ تھامس ایڈیسن نے ہزاروں مرتبہ کوشش کی جب تک کہ انہوں نے بلب ایجاد نہیں کیا۔ یہ سب خطرہ مول لینے اور ناکامیوں سے سیکھنے کی کہانیاں ہیں۔
  • نئی دریافتیں: آج کی بہت سی ٹیکنالوجیز، جیسے کہ کمپیوٹر، موبائل فون، اور یہاں تک کہ ہوائی جہاز، وہ لوگوں کی وجہ سے وجود میں آئے جنہوں نے خطرہ مول لیا اور کچھ نیا آزمایا۔ اگر وہ صرف محفوظ راستے پر چلتے تو شاید آج ہم یہ سب چیزیں استعمال نہ کر رہے ہوتے۔

سائنس میں دلچسپی بڑھانے کے لیے کیا کریں؟

اگر نوجوان کم خطرہ مول لے رہے ہیں، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ سائنس سے دور ہو رہے ہیں، بلکہ یہ کہ ان کے تجربات کے طریقے بدل رہے ہیں۔ ہمیں انہیں سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب دینی چاہیے:

  1. عملی تجربات: بچوں کو اسکول میں اور گھر پر تجربات کرنے کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ جب وہ خود کچھ کرتے ہیں، تو وہ سیکھتے ہیں اور ان میں اعتماد بڑھتا ہے۔
  2. صحیح رہنمائی: والدین اور اساتذہ کو بچوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کہ وہ سوال پوچھیں، غلطیاں کریں اور ان سے سیکھیں۔ انہیں یہ سمجھانا چاہیے کہ ناکامی سیکھنے کا ایک حصہ ہے۔
  3. نئی چیزوں کو آزمانا: بچوں کو مختلف قسم کے کھیلوں، سرگرمیوں اور سائنسی کلبوں میں شامل ہونے کی ترغیب دیں۔ جب وہ نئے ماحول میں جاتے ہیں، تو وہ نئے چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں اور نئے طریقوں سے سیکھتے ہیں۔
  4. سائنسی فلمیں اور کتابیں: دلچسپ سائنسی فلمیں، دستاویزی فلمیں اور کتابیں بچوں کو سائنسی دنیا سے متعارف کروا سکتی ہیں اور انہیں اس میں دلچسپی پیدا کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

آخر میں

نوجوانوں کا خطرہ مول لینے سے گریز کرنا ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے پیچھے کئی سماجی اور تکنیکی وجوہات ہیں۔ سائنس ہمیں دنیا کو سمجھنے اور اس میں بہتری لانے میں مدد دیتی ہے، اور اس کے لیے ہمت، تجسس اور خطرہ مول لینے کی صلاحیت بہت ضروری ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ نوجوانوں کو وہ ماحول ملے جہاں وہ بغیر کسی خوف کے سیکھ سکیں، تجربات کر سکیں اور سائنس کی دنیا میں قدم رکھ سکیں۔ ان کے لیے یہ جاننا اہم ہے کہ سائنس کی ہر دریافت دراصل ایک نیا قدم اٹھانے اور کچھ نیا آزمائش کرنے کا نتیجہ ہے۔


Why are young people taking fewer risks?


اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔

گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:

2025-06-24 20:16 کو، Harvard University نے ‘Why are young people taking fewer risks?’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔

Leave a Comment