
جسم کے اندر ہی کینسر سے لڑنے والے CAR-T سیلز: چوہوں میں حفاظت اور افادیت ثابت
** Stanford University کی جانب سے 16 جولائی 2025 کو شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، کینسر کے علاج میں انقلابی ثابت ہونے والے CAR-T سیلز کو اب جسم کے اندر ہی تیار کیا جا سکتا ہے، جس نے چوہوں پر کیے گئے تجربات میں حفاظت اور افادیت کے اعتبار سے امید افزا نتائج دکھائے ہیں۔ یہ پیش رفت کینسر کے مریضوں کے لیے ایک نیا دروازہ کھول سکتی ہے۔**
CAR-T سیل تھراپی، جو فی الحال کینسر کے علاج میں ایک جدید اور موثر طریقہ کار کے طور پر جانی جاتی ہے، میں مریض کے مدافعتی نظام کے T-cells کو لیبارٹری میں جینیاتی طور پر تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ وہ کینسر کے خلیات کو بہتر طور پر پہچان سکیں اور ان پر حملہ کر سکیں۔ اس کے بعد ان تبدیل شدہ T-cells کو دوبارہ مریض کے جسم میں داخل کیا جاتا ہے۔ تاہم، اس عمل میں کچھ چیلنجز ہیں، جیسے کہ لیبارٹری میں سیلز تیار کرنے میں وقت، وسائل اور خاص مہارت کی ضرورت۔
Stanford University کے محققین کی نئی تحقیق میں، ایک انقلابی طریقہ کار تیار کیا گیا ہے جس کے تحت CAR-T سیلز کو مریض کے جسم کے اندر ہی، مطلوبہ جگہ پر، تیار کیا جا سکتا ہے۔ اس طریقہ کار کو "in situ CAR-T generation” کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب T-cells کو جسم کے باہر نکال کر لیبارٹری میں تیار کرنے اور پھر واپس ڈالنے کے بجائے، ان کی تیاری کا عمل براہ راست جسم کے اندر ہی انجام پا سکتا ہے۔
یہ تحقیق کس طرح کام کرتی ہے؟
تحقیق کے مطابق، یہ نیا طریقہ کار خاص طور پر تیار کیے گئے نینوپارٹیکلز (nanoparticles) کا استعمال کرتا ہے۔ ان نینوپارٹیکلز کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ جسم میں داخل ہونے کے بعد، مخصوص قسم کے T-cells کو نشانہ بناتے ہیں اور ان کے اندر جینیاتی مواد (genetic material) پہنچاتے ہیں۔ یہ جینیاتی مواد T-cells کو وہ خصوصیات فراہم کرتا ہے جو انہیں کینسر کے خلیات کو پہچاننے اور مارنے کے لیے درکار ہیں۔
چوہوں پر کیے گئے تجربات میں، جب یہ نینوپارٹیکلز جسم میں داخل کیے گئے تو انہوں نے مؤثر طریقے سے T-cells کو تبدیل کیا اور ان کو کینسر کے خلیات پر حملہ کرنے کے قابل بنایا۔ اس کے نتیجے میں، چوہوں میں ٹیومر کی نشوونما میں نمایاں کمی دیکھی گئی اور بیماری کے کنٹرول میں بہتری آئی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس عمل کے دوران چوہوں میں کوئی نمایاں مضر اثرات (adverse effects) یا نقصانات دیکھنے میں نہیں آئے۔
فوائد اور امید افزا پہلو:
اس "in situ CAR-T generation” کے طریقہ کار کے کئی اہم فوائد ہو سکتے ہیں:
- تیز اور آسان علاج: لیبارٹری میں سیلز تیار کرنے کے طویل اور پیچیدہ عمل سے چھٹکارا مل سکتا ہے، جس سے علاج کا وقت اور لاگت کم ہو سکتی ہے۔
- بڑھی ہوئی افادیت: T-cells کو براہ راست جسم کے اندر، جہاں کینسر موجود ہے، تیار کرنے سے ان کی افادیت میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ وہ جلد ہی اپنے ہدف تک پہنچ سکتے ہیں۔
- کم ضمنی اثرات: اگرچہ ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن چوہوں میں حفاظت کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ طریقہ کار روایتی CAR-T تھراپی کے مقابلے میں کم ضمنی اثرات کا حامل ہو سکتا ہے۔
- وسیع تر رسائی: اس طریقہ کار کے آسان اور کم لاگت ہونے کی صورت میں، یہ کینسر کے علاج کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لیے قابل رسائی بن سکتا ہے۔
مستقبل کی راہیں:
اگرچہ یہ تحقیق چوہوں پر کی گئی ہے اور انسانوں میں اس کے اثرات اور حفاظت کو ثابت کرنے کے لیے مزید تحقیق اور کلینیکل ٹرائلز کی ضرورت ہوگی، لیکن یہ ایک انتہائی حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔ Stanford University کے محققین نے کینسر کے علاج کے میدان میں ایک نیا اور اہم قدم اٹھایا ہے جو مستقبل میں کینسر کے خلاف جنگ میں ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ تحقیق اس امید کو اجاگر کرتی ہے کہ سائنس دان کینسر کے علاج کے لیے مسلسل نئے اور بہتر طریقے تلاش کر رہے ہیں، جو دنیا بھر کے لاکھوں مریضوں کے لیے امید کی کرن ہیں۔
Cancer-fighting CAR-T cells generated in the body prove safe and effective in mice
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘Cancer-fighting CAR-T cells generated in the body prove safe and effective in mice’ Stanford University کے ذریعے 2025-07-16 00:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔