
کیا آپ کا موڈ ٹھیک نہیں؟ ایموشنل ویلنس ایپس کا چکر: بچوں اور طالب علموں کے لیے دلچسپ معلومات
تاریخ: 25 جون 2025، شام 8:56 بجے
ماخذ: ہارورڈ یونیورسٹی کی گزیٹ
السلام علیکم پیارے بچو اور میرے عزیز طلبہ!
آج ہم ایک بہت ہی دلچسپ موضوع پر بات کرنے جا رہے ہیں جو آپ کی زندگی سے بہت قریب سے جڑا ہوا ہے۔ آپ نے یقیناً اپنے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس پر بہت سی ایپس (Apps) دیکھی ہوں گی۔ ان میں سے کچھ آپ کو گیمز کھیلنے میں مدد دیتی ہیں، کچھ پڑھائی میں، اور کچھ شاید آپ کے موڈ کو بہتر بنانے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ انہیں "ایموشنل ویلنس ایپس” (Emotional Wellness Apps) کہتے ہیں۔ یہ ایپس ہمیں خوش رہنے، غصے پر قابو پانے، یا پریشانی کو کم کرنے میں مدد دینے کا دعویٰ کرتی ہیں۔
لیکن کیا یہ ایپس واقعی ہمارے لیے اتنی ہی اچھی ہیں جتنی ہم سوچتے ہیں؟ ہارورڈ یونیورسٹی نے حال ہی میں ایک تحقیق کی ہے جس میں کچھ ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جو ہمارے لیے جاننا بہت ضروری ہیں۔
ایموشنل ویلنس ایپس کیا ہیں؟
یہ ایسی ایپس ہوتی ہیں جو آپ کو سکھاتی ہیں کہ اپنے جذبات کو کیسے سمجھنا ہے اور ان کے ساتھ کیسے نمٹنا ہے۔ ان میں گہرے سانس لینے کی مشقیں (deep breathing exercises)، مراقبہ (meditation)، مثبت سوچ کے پیغامات (positive affirmations)، اور اپنے موڈ کو ٹریک کرنے کے طریقے شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ سب کچھ آپ کو زیادہ پرسکون اور خوش رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
لیکن ایک مسئلہ ہے!
ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق، یہ ایپس کبھی کبھی فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔ یہ بات سن کر شاید آپ کو حیرت ہو، لیکن سائنس دانوں نے اس کی کچھ وجوہات بتائی ہیں:
-
یہ سب کے لیے ایک جیسی نہیں: ہر انسان کا دماغ اور اس کی ضروریات مختلف ہوتی ہیں۔ جس طرح ایک ہی دوا ہر بیماری کے لیے کام نہیں کرتی، اسی طرح ایک ہی ایموشنل ویلنس ایپ ہر بچے یا طالب علم کے لیے مفید نہیں ہو سکتی۔ جو چیز ایک کے لیے کام کرتی ہے، وہ دوسری کے لیے بالکل الٹی اثر کر سکتی ہے۔
-
ہم خود کو کیسے محسوس کرتے ہیں، یہ سب سے اہم ہے: جب ہم کسی ایموشنل ویلنس ایپ کا استعمال کرتے ہیں، تو ہم شاید اس پر زیادہ انحصار کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ ہمیں خود اپنے جذبات کو سمجھنا اور ان سے نمٹنا سیکھنا چاہیے۔ اگر ہم صرف ایپ پر بھروسہ کریں گے تو ہم خود وہ اہم مہارتیں نہیں سیکھ پائیں گے۔
-
غیر ضروری دباؤ: بعض ایپس ہمیں مسلسل "خوش” رہنے کا مشورہ دیتی ہیں۔ لیکن بچو، زندگی میں کبھی کبھی اداس ہونا، غصہ آنا، یا پریشان ہونا بھی فطری ہے۔ یہ ایپس ہمیں یہ محسوس کرا سکتی ہیں کہ اگر ہم خوش نہیں ہیں تو ہم میں کوئی کمی ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک اضافی دباؤ بن سکتا ہے۔
-
جعلی یا غلط معلومات: چونکہ یہ ایپس اکثر اسمارٹ فون پر چلتی ہیں، تو یہ ضروری نہیں کہ ان میں موجود معلومات ہمیشہ صحیح ہو۔ کچھ ایپس میں جو مشورے دیے جاتے ہیں، وہ شاید سائنس کی بنیاد پر نہ ہوں یا غلط ہوں۔
تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
یہ سب جاننے کے بعد، آپ کو ایموشنل ویلنس ایپس سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ بلکہ، ہمیں ہوشیار رہنا ہے۔
- اپنے احساسات کو سمجھیں: سب سے پہلے، کوشش کریں کہ آپ خود اپنے جذبات کو سمجھیں۔ جب آپ کو غصہ آئے، اداسی ہو، یا خوشی ہو، تو سوچیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔
- بات کریں: اگر آپ کسی بات سے پریشان ہیں، تو اپنے والدین، اساتذہ، یا کسی قریبی دوست سے بات کریں۔ بات کرنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔
- دیگر سرگرمیاں: صرف ایپ پر انحصار نہ کریں۔ کھیلیں، گائیں، پڑھیں، دوستوں کے ساتھ وقت گزاریں، یا کوئی نیا ہنر سیکھیں۔ یہ چیزیں آپ کے موڈ کو بہتر بنانے میں زیادہ مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
- ایپس کا سوچ سمجھ کر استعمال: اگر آپ کوئی ایموشنل ویلنس ایپ استعمال کر رہے ہیں، تو اس کے بارے میں تحقیق کریں۔ دیکھیں کہ وہ کس بنیاد پر کام کرتی ہے۔ اور سب سے اہم بات، یہ یاد رکھیں کہ ایپ صرف ایک مددگار آلہ ہے، آپ کے جذبات کا حل نہیں۔
سائنس میں دلچسپی کی ترغیب
بچو، یہ تحقیق ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ سائنس صرف کتابوں میں نہیں ہوتی، بلکہ یہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں بھی موجود ہے۔ ایک اسمارٹ فون کی ایپ کے پیچھے بھی بہت ساری تحقیق اور تجزیہ چھپا ہوتا ہے۔ جب آپ یہ جانتے ہیں کہ کوئی چیز کیسے کام کرتی ہے، اس کے فائدے اور نقصانات کیا ہیں، تو آپ بہتر فیصلے کر سکتے ہیں۔
یاد رکھیں، آپ سب بہت ذہین ہیں۔ جب آپ چیزوں کے بارے میں سوال پوچھتے ہیں، تحقیق کرتے ہیں، اور حقائق کو سمجھتے ہیں، تو آپ سائنسدان بننے کی طرف پہلا قدم بڑھاتے ہیں۔ یہ ایموشنل ویلنس ایپس کا معاملہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ تنقیدی سوچ (critical thinking) کے ساتھ چیزوں کو دیکھنا چاہیے۔
مجھے امید ہے کہ آپ کو یہ معلومات دلچسپ لگی ہوں گی اور آپ اپنے جذبات کو بہتر طریقے سے سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ اگر آپ کے کوئی سوالات ہیں، تو ضرور پوچھیں۔ سائنس آپ کا انتظار کر رہی ہے!
Got emotional wellness app? It may be doing more harm than good.
اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔
گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:
2025-06-25 20:56 کو، Harvard University نے ‘Got emotional wellness app? It may be doing more harm than good.’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔