
ڈیجیٹل دور میں انسانی حقوق کی لازمی حیثیت: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک کا وژن
تعارف
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر، مسٹر فولکر ترک نے ایک پر زور بیان میں کہا ہے کہ انسانی حقوق کو ڈیجیٹل دور کی بنیاد ہونا چاہیے۔ یہ بیان حالیہ خبروں کے سلسلے میں سامنے آیا ہے جہاں وہ تیزی سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کی دنیا میں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ مسٹر ترک کا مؤقف واضح ہے: ٹیکنالوجی کا ارتقاء انسانی حقوق کے اصولوں کے ساتھ مطابقت رکھتا ہو اور انہیں کمزور کرنے کے بجائے مضبوط کرے۔
ڈیجیٹل دور کے چیلنجز اور انسانی حقوق
آج ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی ہماری زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کر رہی ہے۔ انٹرنیٹ، مصنوعی ذہانت (AI)، اور دیگر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز نے معلومات تک رسائی، اظہار رائے کی آزادی، اور اجتماعی زندگی میں شرکت کے نئے راستے کھولے ہیں۔ تاہم، ان فوائد کے ساتھ ساتھ کئی اہم چیلنجز بھی سامنے آئے ہیں جن کا تعلق انسانی حقوق سے ہے۔
- ذاتی رازداری کی خلاف ورزی: ڈیٹا کا بے تحاشہ جمع ہونا اور اس کا غلط استعمال ذاتی رازداری کے حق کی خلاف ورزی کا سبب بن سکتا ہے۔
- اظہار رائے کی آزادی پر پابندیاں: بعض پلیٹ فارمز پر مواد کی سینسرشپ یا غلط معلومات کا پھیلاؤ اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی حق کو محدود کر سکتا ہے۔
- امتیازی سلوک اور عدم مساوات: الگورتھم میں موجود تعصبات (bias) مصنوعی ذہانت کے استعمال میں امتیازی سلوک اور عدم مساوات کو جنم دے سکتے ہیں۔
- ڈیجیٹل ڈیوائیڈ (Digital Divide): ٹیکنالوجی تک رسائی میں فرق معاشرتی اور اقتصادی عدم مساوات کو بڑھا سکتا ہے۔
مسٹر ترک کا پیغام اور سفارشات
مسٹر ترک نے ان چیلنجز کو اجاگر کرتے ہوئے زور دیا کہ ہمیں ایک ایسا ڈیجیٹل مستقبل تعمیر کرنا ہے جو تمام انسانوں کے حقوق اور وقار کا احترام کرے۔ ان کے پیغام کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کو انسانی حقوق کے حصول کا ذریعہ بنایا جائے، نہ کہ ان کی خلاف ورزی کا۔
ان کی سفارشات میں درج ذیل اہم نکات شامل ہیں:
- انسانی حقوق پر مبنی ڈیجیٹل پالیسیاں: حکومتوں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ایسی پالیسیاں وضع کرنی چاہئیں جو انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیاروں کے مطابق ہوں۔
- شفافیت اور احتساب: ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور AI کے استعمال میں شفافیت ہونی چاہیے اور ان کے فیصلوں کے لیے احتساب کا طریقہ کار وضع کیا جانا چاہیے۔
- ڈیجیٹل خواندگی کا فروغ: شہریوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے استعمال اور ان سے وابستہ خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے تعلیمی پروگراموں کی ضرورت ہے۔
- قانون سازی اور بین الاقوامی تعاون: انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے موثر قوانین کی تیاری اور اس ضمن میں عالمی سطح پر تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
- حقائق پر مبنی معلومات کی حوصلہ افزائی: غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے اور حقائق پر مبنی معلومات کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔
نتیجہ
مسٹر فولکر ترک کا پیغام ڈیجیٹل دور میں ایک اہم رہنمائی ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتاری میں ہم انسانی اقدار اور حقوق کو فراموش نہ کریں۔ یہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب مل کر ایک ایسا ڈیجیٹل مستقبل بنائیں جو سب کے لیے محفوظ، منصفانہ، اور حقوق پر مبنی ہو۔ انسانی حقوق کا تحفظ صرف حکومتوں یا ٹیکنالوجی کمپنیوں کی ذمہ داری نہیں، بلکہ یہ ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ اس ڈیجیٹل دنیا میں انسانی حقوق کی ترویج اور حفاظت کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
Human rights must anchor the digital age, says UN’s Türk
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘Human rights must anchor the digital age, says UN’s Türk’ Human Rights کے ذریعے 2025-07-07 12:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔