بیماری سے جدوجہد اور عزم کی مثال:,University of Bristol


یونیورسٹی آف برسٹل کی ایک باصلاحیت طالبہ، ٹلی گارڈنر، نے کھانے کی خرابی کے خلاف اپنی بہادری سے لڑتے ہوئے طب میں گریجویشن حاصل کر کے بہت سے لوگوں کے لیے ایک روشن مثال قائم کی ہے۔ 9 جولائی 2025 کو یونیورسٹی آف برسٹل کے شعبہ خبر رساں ادارے کی طرف سے شائع ہونے والی ایک متاثر کن رپورٹ کے مطابق، ٹلی نے اس سنگین بیماری سے صحت یاب ہو کر اپنی طبی تعلیم مکمل کی۔

ٹلی گارڈنر کی کہانی صرف ایک تعلیمی کامیابی کی نہیں، بلکہ یہ اس کے عزم، جرات اور زندگی کے خلاف لڑنے کے جذبے کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ کھانے کی خرابی ایک ایسی ذہنی صحت کی بیماری ہے جو کسی فرد کی غذا، وزن اور جسم کی شبیہ سے متعلق غیر صحت مندانہ خیالات اور رویوں کا باعث بنتی ہے۔ ایسی بیماری کا سامنا کرتے ہوئے طب جیسے مشکل اور جانفشانی طلب کرنے والے شعبے میں کامیابی حاصل کرنا یقیناً ایک غیر معمولی کارنامہ ہے۔

یہ مضمون ٹلی کی اس مشکل سفر اور اس نے کس طرح اپنی بیماری پر قابو پا کر اپنے خواب کو پورا کیا، اس پر روشنی ڈالے گا۔

بیماری سے جدوجہد اور عزم کی مثال:

ٹلی کے لیے، میڈیسن کی تعلیم کا سفر آسان نہیں تھا۔ جب وہ یونیورسٹی آف برسٹل میں زیر تعلیم تھیں، انہیں کھانے کی خرابی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ وہ وقت تھا جب ان کی زندگی میں ایک بہت بڑا چیلنج آگیا، جس نے ان کی صحت، جسمانی توانائی اور ذہنی سکون کو متاثر کیا۔ ایسی صورتحال میں، اکثر لوگ اپنے مقاصد سے دستبردار ہو جاتے ہیں، لیکن ٹلی نے ہمت نہیں ہاری۔

اپنے خاندان، دوستوں اور یونیورسٹی کے تعاون سے، ٹلی نے اس بیماری سے لڑنے کا فیصلہ کیا۔ یہ ایک طویل اور مشکل سفر تھا جس میں بہت صبر، استقامت اور خود پر قابو پانا شامل تھا۔ انہوں نے علاج کروانے، اپنی صحت کو ترجیح دینے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی پڑھائی کو جاری رکھنے کا راستہ نکالا۔ یہ ان کے اندرونی طاقت اور عزم کی ایک واضح مثال تھی۔

یونیورسٹی آف برسٹل کا کردار:

یونیورسٹی آف برسٹل نے ٹلی کی حمایت میں اہم کردار ادا کیا۔ یونیورسٹی کا ماحول، اساتذہ کی رہنمائی اور سہولیات، سب نے مل کر ایک ایسا معاون نظام فراہم کیا جس نے ٹلی کو اپنی صحت کو بہتر بنانے اور اپنی تعلیمی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مدد دی۔ یونیورسٹی کا یہ رویہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ اپنے طلباء کی ذہنی اور جسمانی صحت کی بھی اہمیت دیتی ہے۔

طب کے شعبے میں قدم رکھنا:

کھانے کی خرابی سے صحت یاب ہونے کے بعد، ٹلی نے طب کے شعبے میں گریجویشن کر کے نہ صرف اپنے ذاتی خواب کو پورا کیا بلکہ دوسروں کے لیے بھی امید کی ایک کرن بکھیر دی۔ ان کا یہ کارنامہ ان تمام لوگوں کے لیے ایک حوصلہ افزائی ہے جو صحت کے مسائل سے گزر رہے ہیں۔ وہ یہ ثابت کرتی ہیں کہ صحیح حمایت اور اپنے اوپر یقین کے ساتھ کسی بھی مشکل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

بطور ڈاکٹر، ٹلی اب دوسروں کی خدمت کے لیے تیار ہیں۔ ان کا اپنا تجربہ انہیں ایسے مریضوں کی مشکلات کو سمجھنے میں مدد دے گا جو ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہیں۔ وہ یقیناً ایک ہمدرد اور موثر ڈاکٹر بنیں گی جو مریضوں کو صحت یاب ہونے کے لیے حوصلہ افزائی فراہم کر سکیں۔

ایک متاثر کن مثال:

ٹلی گارڈنر کی کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسان کا عزم اور حوصلہ کتنا طاقتور ہو سکتا ہے۔ یہ ان طلباء کے لیے ایک بہت بڑی تحریک ہے جو تعلیمی اور ذاتی زندگی میں چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کی کامیابی صرف ان کی اپنی نہیں، بلکہ یہ ان تمام لوگوں کی کامیابی ہے جو صحت کے مسائل سے لڑ رہے ہیں اور اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ یونیورسٹی آف برسٹل کو اس شاندار طالبہ پر فخر ہے، اور ٹلی گارڈنر مستقبل میں بہت سے لوگوں کے لیے ایک متاثر کن شخصیت بنیں گی۔


Inspirational Bristol student overcomes eating disorder to graduate as a doctor


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

‘Inspirational Bristol student overcomes eating disorder to graduate as a doctor’ University of Bristol کے ذریعے 2025-07-09 11:27 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔

Leave a Comment