
جرمن اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم: توقعات سے کم کارکردگی
ڈوئچے بینک ریسرچ کی جانب سے 7 جولائی 2025 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ "جرمن اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم – پنچنگ بلو اٹس ویٹ” جرمن اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے موجودہ حالات اور اس کی صلاحیتوں کے بارے میں ایک جامع تجزیہ پیش کرتی ہے۔ یہ رپورٹ اس حقیقت کی نشاندہی کرتی ہے کہ جرمنی، اپنی مضبوط معیشت اور تکنیکی صلاحیتوں کے باوجود، اسٹارٹ اپس کی دنیا میں اپنی توقعات سے کم کارکردگی دکھا رہا ہے۔ اس مضمون میں، ہم اس رپورٹ کے اہم نکات پر نرم لہجے میں بات کریں گے۔
جرمنی کی مضبوطی اور اسٹارٹ اپس کی کمی:
جرمنی دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہے اور یورپی یونین میں سب سے بڑی۔ یہاں اعلیٰ تعلیم کے حامل افراد کی بڑی تعداد، مضبوط صنعتی بنیاد اور تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کی ایک طویل تاریخ موجود ہے۔ ان تمام عوامل کی بنا پر، یہ توقع کی جاتی ہے کہ جرمنی ایک متحرک اور کامیاب اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کا حامل ہوگا۔ تاہم، حقیقت اس کے برعکس ہے۔ رپورٹ کے مطابق، جرمنی میں نئے کاروبار شروع کرنے والوں کی تعداد اور ان کی کامیابی کی شرح، دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔
کمزوریوں کی نشاندہی:
رپورٹ جرمن اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی کمزوریوں کی کئی وجوہات کی نشاندہی کرتی ہے:
- فنڈنگ تک رسائی میں مشکلات: جرمن اسٹارٹ اپس کو اکثر مناسب فنڈنگ حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وینچر کیپیٹل (VC) کی سرمایہ کاری یہاں دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے، اور ابتدائی مرحلے کے اسٹارٹ اپس کے لیے فنڈنگ کے ذرائع محدود ہیں۔
- بیوروکریسی اور ریگولیشن: جرمنی میں کاروبار شروع کرنے اور چلانے کے عمل میں بیوروکریسی اور ریگولیشنز کی پیچیدگی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ یہ عمل نئے کاروباریوں کے لیے وقت طلب اور مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔
- خطرہ مول لینے کی ثقافت کی کمی: جرمن ثقافت میں روایتی طور پر استحکام اور حفاظت کو ترجیح دی جاتی ہے، جس کی وجہ سے لوگ خطرناک منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے یا خود ایسے منصوبے شروع کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ یہ "خطرہ مول لینے کی ثقافت” کی کمی اسٹارٹ اپس کے لیے ایک چیلنج ہے۔
- بین الاقوامی توسیع کا فقدان: جرمن اسٹارٹ اپس اکثر اپنے مقامی مارکیٹ پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر تیزی سے توسیع کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
- انڈیا اور امریکہ کے مقابلے میں پیچھے: رپورٹ خاص طور پر ہندوستان اور امریکہ جیسے ممالک کا حوالہ دیتی ہے جہاں اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بہت مضبوط ہے اور جہاں حکومت اور نجی شعبہ مل کر جدت کو فروغ دیتے ہیں۔
امکانات اور تجاویز:
اگرچہ رپورٹ جرمن اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی کمزوریوں کو اجاگر کرتی ہے، لیکن یہ ان امکانات کو بھی تسلیم کرتی ہے جنہیں بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ جرمنی کے پاس اب بھی وہ تمام بنیادی عناصر موجود ہیں جو اسے ایک کامیاب اسٹارٹ اپ حب بنا سکتے ہیں۔ اس کے لیے کچھ تجاویز پیش کی گئی ہیں:
- فنڈنگ کے ذرائع میں اضافہ: حکومت اور نجی شعبے کو وینچر کیپیٹل فنڈنگ میں اضافہ کرنے اور نئے فنڈنگ کے ذرائع کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔
- بیوروکریسی میں کمی: کاروبار شروع کرنے کے عمل کو آسان بنانے اور ریگولیشنز کو مزید لچکدار بنانے کی ضرورت ہے۔
- جدت اور رسک لینے کو فروغ دینا: تعلیمی اداروں اور کمپنیوں کو جدت طرازی کو فروغ دینے اور طلباء اور ملازمین کو رسک لینے اور نئے خیالات پر عمل درآمد کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔
- بین الاقوامی تعاون کو فروغ: جرمن اسٹارٹ اپس کو بین الاقوامی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنی چاہیے اور بین الاقوامی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو جرمنی میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنا چاہیے۔
- صارف دوست پالیسیاں: ایسی پالیسیاں ترتیب دی جائیں جو نوجوانوں اور ان کے خیالات کو سپورٹ کریں تاکہ وہ آزادانہ طور پر کاروبار شروع کر سکیں۔
نتیجہ:
"جرمن اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم – پنچنگ بلو اٹس ویٹ” نامی رپورٹ ایک اہم یاددہانی ہے کہ جرمنی کو اپنی معاشی طاقت کو اسٹارٹ اپس کی دنیا میں تبدیل کرنے کے لیے مزید بہت کچھ کرنا ہے۔ اگر ان چیلنجوں کا بروقت اور مؤثر طریقے سے سامنا کیا جائے، تو جرمنی اپنی صلاحیت کو مکمل طور پر استعمال کرتے ہوئے، یورپی اور عالمی سطح پر ایک نمایاں اسٹارٹ اپ مرکز بن سکتا ہے۔ یہ مستقبل میں جدت اور معاشی ترقی کے لیے ایک اہم قدم ہوگا۔
German startup ecosystem – punching below its weight
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘German startup ecosystem – punching below its weight’ Podzept from Deutsche Bank Research کے ذریعے 2025-07-07 10:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔