ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے پر عراق کا ردعمل: ایک مفصل جائزہ,日本貿易振興機構


ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے پر عراق کا ردعمل: ایک مفصل جائزہ

یہ مضمون جاپان ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن (JETRO) کی جانب سے 24 جون 2025 کو شائع ہونے والی خبر پر مبنی ہے جس کا عنوان ہے "ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے پر عراق کا ردعمل”۔ یہ خبر ایک پیچیدہ بین الاقوامی صورتحال کا جائزہ پیش کرتی ہے اور اس کے علاقائی اثرات پر روشنی ڈالتی ہے۔

پس منظر:

یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب ایران کے جوہری پروگرام پر بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہو رہا تھا۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک ایران پر اپنے جوہری منصوبوں کو محدود کرنے اور بین الاقوامی معائنوں کی اجازت دینے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ اس دباؤ کے نتیجے میں، ایک ایسی صورتحال پیدا ہوئی جہاں فوجی کارروائی کا امکان بڑھ رہا تھا۔

عراق کی پوزیشن:

عراق، جو خود کئی دہائیوں کی جنگ اور تنازعات سے گزرا ہے، اس خطے میں استحکام کا خواہاں ہے۔ ایران عراق کا ہمسایہ ملک ہے اور دونوں کے درمیان گہرے تاریخی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، عراق کا امریکہ کے ساتھ بھی تعلقات ہیں، خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں۔ اس صورتحال میں عراق کے لیے ایک مشکل پوزیشن تھی:

  • ایران کے ساتھ تعلقات: عراق ایران کو اپنا اہم علاقائی شراکت دار سمجھتا ہے۔ ایران نے عراق کی تعمیر نو اور سلامتی میں مدد فراہم کی ہے، خاص طور پر داعش کے خلاف جنگ میں۔ اس لیے عراق ایران کے خلاف کسی بھی بڑے فوجی اقدام کے بارے میں محتاط تھا۔
  • امریکہ کے ساتھ تعلقات: امریکہ عراق کے لئے ایک اہم اتحادی ہے، خاص طور پر سکیورٹی اور اقتصادی شعبوں میں۔ عراق امریکہ کی سلامتی خدشات کو بھی سمجھتا ہے۔
  • علاقائی استحکام: عراق خطے میں مزید تناؤ سے بچنا چاہتا ہے۔ ایران پر حملہ خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتا تھا اور اس کے نتائج عراق کے لئے بھی نقصان دہ ہو سکتے تھے۔

حملے پر عراق کا ممکنہ ردعمل (خبر کے مطابق):

خبر میں بیان کردہ عراق کے ردعمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بغداد نے ایک محتاط اور سفارتی راستہ اختیار کیا۔

  • تشویش کا اظہار: عراق نے اس حملے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہو گا۔ یہ ممکنہ طور پر اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر کیا گیا ہو گا تاکہ تناؤ کو کم کرنے کی اپیل کی جا سکے۔
  • سفارتی کوششیں: عراق نے ایران اور امریکہ دونوں سے مذاکرات اور سفارتی حل کی تلاش کا مطالبہ کیا ہو گا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ صورتحال مزید بگڑے نہ اور امن بحال ہو۔
  • عدم مداخلت کی پالیسی: عراق نے ممکنہ طور پر اس حملے میں براہ راست مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہو گا۔ یہ اس کی اپنی سلامتی اور استحکام کے لیے ضروری تھا۔ عراق نے کسی بھی فریق کی حمایت کرنے کے بجائے غیر جانبداری اختیار کی ہوگی۔
  • انسانی ہمدردی کی اپیل: اگر حملے سے کوئی جانی یا مالی نقصان ہوا تو عراق نے متاثرین کے لیے انسانی ہمدردی کی اپیل کی ہو گی۔

اس خبر کی اہمیت:

یہ خبر عراق کی علاقائی سیاست میں کردار اور اس کی پیچیدہ خارجہ پالیسی کی عکاسی کرتی ہے۔ عراق جیسے ملک کے لئے، جو خود کئی سالوں سے عدم استحکام کا شکار رہا ہے، ایسے نازک حالات میں توازن برقرار رکھنا بہت اہم ہے۔ یہ خبر بتاتی ہے کہ عراق کس طرح اپنے قومی مفادات، علاقائی شراکت داریوں اور بین الاقوامی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرتا ہے۔

نتیجہ:

JETRO کی خبر کے مطابق، ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے تناظر میں عراق کا ردعمل انتہائی محتاط، سفارتی اور غیر جانبدارانہ رہا۔ عراق نے تشویش کا اظہار کیا، سفارتی حل کی اپیل کی، اور اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی قسم کی براہ راست مداخلت سے گریز کیا۔ یہ صورتحال اس خطے کی پیچیدہ اور نازک فطرت کو اجاگر کرتی ہے۔


イラン核施設への米国の攻撃に対するイラクの反応


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

2025-06-24 07:15 بجے، ‘イラン核施設への米国の攻撃に対するイラクの反応’ 日本貿易振興機構 کے مطابق شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون آسان زبان میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں جواب دیں۔


282

Leave a Comment