تصویروں کا خزانہ کھل گیا: جاپان کی قدیم فن پارے اب دنیا کے سامنے!,カレントアウェアネス・ポータル


ٹھیک ہے، حاضر خدمت ہے مضمون:

تصویروں کا خزانہ کھل گیا: جاپان کی قدیم فن پارے اب دنیا کے سامنے!

جاپان کی دو بڑی یونیورسٹیوں، ریتسومیکان یونیورسٹی اور اوریگون یونیورسٹی نے مل کر ایک بڑا کام کیا ہے۔ انہوں نے جاپانی فن پاروں کی تقریباً 6,400 تصاویر انٹرنیٹ پر مفت دستیاب کر دی ہیں۔ یہ تصاویر "نوزاتسو” اور "سنجافودا” نامی آرٹ کی شکلوں کی ہیں، جو جاپان میں صدیوں سے موجود ہیں۔

نوزاتسو اور سنجافودا کیا ہیں؟

یہ دونوں دراصل چھوٹے چھوٹے اسٹیکرز کی طرح ہوتے ہیں۔ پرانے زمانے میں لوگ ان اسٹیکرز کو مندروں اور مقدس جگہوں پر لگاتے تھے۔ نوزاتسو عام طور پر لکڑی کے بلاکس سے بنائے جاتے تھے اور ان پر رنگ برنگے ڈیزائن ہوتے تھے۔ سنجافودا کاغذ کے بنے ہوتے تھے اور ان پر لوگوں کے نام یا شاعری لکھی ہوتی تھی۔ انہیں مندروں پر لگانے کا مقصد اپنی عقیدت کا اظہار کرنا اور نیک خواہشات کا حصول تھا۔

یہ تصاویر کہاں سے آئیں؟

ریتسومیکان یونیورسٹی کے آرٹ ریسرچ سینٹر (ARC) نے ان تصاویر کو اکٹھا کیا ہے۔ اوریگون یونیورسٹی لائبریری نے بھی اس کام میں ان کی مدد کی ہے۔ دونوں اداروں نے مل کر ان قیمتی فن پاروں کو محفوظ کیا اور اب انہیں سب کے لیے دستیاب کر دیا ہے۔

اس سے کیا فائدہ ہوگا؟

ان تصاویر کے آن لائن دستیاب ہونے سے جاپانی فن اور ثقافت میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ محققین ان کا استعمال تحقیق کے لیے کر سکتے ہیں، طلباء ان سے سیکھ سکتے ہیں، اور عام لوگ ان خوبصورت فن پاروں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ یہ جاپانی ثقافت کو دنیا بھر میں پھیلانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔

یہ تصاویر کہاں ملیں گی؟

آپ ان تصاویر کو ریتسومیکان یونیورسٹی آرٹ ریسرچ سینٹر (ARC) یا اوریگون یونیورسٹی لائبریری کی ویب سائٹ پر تلاش کر سکتے ہیں۔

تو دیر کس بات کی، جائیں اور جاپان کے ان قدیم فن پاروں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوں!


立命館大学アート・リサーチセンター(ARC)、米・オレゴン大学図書館が所蔵する納札・千社札の画像約6,400点を公開


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

2025-06-18 09:20 بجے، ‘立命館大学アート・リサーチセンター(ARC)、米・オレゴン大学図書館が所蔵する納札・千社札の画像約6,400点を公開’ カレントアウェアネス・ポータル کے مطابق شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون آسان زبان میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں جواب دیں۔


894

Leave a Comment