
ہارورڈ یونیورسٹی میں نئے دور کا آغاز: بین المذاہب تعلقات کے لیے ربی گیٹزل ڈیوس کی تقرری
تاریخ: 30 جولائی 2025
خبر: ہارورڈ یونیورسٹی نے ربی گیٹزل ڈیوس کو بین المذاہب تعلقات کے شعبے کے پہلے ڈائریکٹر کے طور پر مقرر کیا ہے۔
یہ خبر ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے، کیونکہ یہ یونیورسٹی اب مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان رابطے اور سمجھ بوجھ کو فروغ دینے کے لیے ایک نیا قدم اٹھا رہی ہے۔ ربی گیٹزل ڈیوس، جو کہ ایک مشہور مذہبی اسکالر اور رہنما ہیں، اب اس نئے شعبے کی قیادت کریں گے۔ ان کی تقرری کا مقصد یہ ہے کہ ہارورڈ کے طلباء، اساتذہ اور عملے کو مختلف مذہبی روایات کے بارے میں سیکھنے اور ان کی قدر کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
ربی گیٹزل ڈیوس کون ہیں؟
ربی گیٹزل ڈیوس ایک انتہائی قابل اور تجربہ کار مذہبی رہنما ہیں۔ وہ کئی سالوں سے اپنے مذہبی اور کمیونٹی کے کاموں میں مصروف ہیں، اور انہوں نے ہمیشہ لوگوں کو قریب لانے اور انہیں ایک دوسرے کے عقائد کا احترام سکھانے پر زور دیا ہے۔ ان کی قیادت میں، ہارورڈ یونیورسٹی بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے اور مختلف پس منظر کے حامل لوگوں کے درمیان پل بنانے میں ایک اہم کردار ادا کر سکے گی۔
بین المذاہب تعلقات کی اہمیت کیوں ہے؟
آج کی دنیا میں، جہاں لوگ مختلف قوموں، ثقافتوں اور مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں، بین المذاہب تعلقات کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ جب ہم مختلف مذاہب کے بارے میں سیکھتے ہیں، تو ہم ان کے طور طریقوں، اقدار اور فلسفوں کو سمجھتے ہیں۔ اس سے تعصب اور غلط فہمی کم ہوتی ہے، اور ہم زیادہ پرامن اور سمجھدار معاشرہ بنا سکتے ہیں۔
ہارورڈ میں اس کا کیا مطلب ہے؟
ہارورڈ یونیورسٹی، جو کہ دنیا کی سب سے قدیم اور معتبر تعلیمی اداروں میں سے ایک ہے، نے یہ فیصلہ کر کے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ بین المذاہب تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتی ہے۔ اس نئے شعبے کے ذریعے، طلباء مختلف مذاہب کے بارے میں کلاس روم میں سیکھ سکیں گے، اور ساتھ ہی انہیں عملی تجربہ حاصل کرنے کا موقع بھی ملے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان لوگوں سے مل سکیں گے جو ان سے مختلف عقیدے رکھتے ہیں، ان کے ساتھ بات چیت کر سکیں گے، اور ان کے نقطہ نظر کو سمجھ سکیں گے۔
یہ بچوں اور طلباء کے لیے کیوں دلچسپ ہے؟
یہ خبر خاص طور پر بچوں اور طلباء کے لیے بہت دلچسپ ہے۔ یہ انہیں یہ سکھاتا ہے کہ دنیا بہت بڑی اور متنوع ہے، اور مختلف لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنا اور ان کے عقائد کا احترام کرنا کتنا اہم ہے۔ یہ ان کی سوچ کو وسعت دے گا اور انہیں ایک بہتر شہری بننے میں مدد دے گا۔
سائنس اور مذہب کا تعلق
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ سائنس اور مذہب کا اس سے کیا تعلق ہے؟ دراصل، سائنس اور مذہب دونوں ہی انسانیت کو کائنات کو سمجھنے اور اس میں اپنا مقام تلاش کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ سائنس ہمیں فطرت کے قوانین اور کائنات کی 작동 کی وضاحت کرتی ہے، جبکہ مذہب ہمیں زندگی کے معنی، اخلاقیات اور روحانیت کے بارے میں بتاتا ہے۔
جب ہم مختلف مذاہب کے بارے میں سیکھتے ہیں، تو ہم ان کے خیالات اور فلسفوں کو سمجھ سکتے ہیں جو سائنس کی دریافتوں سے متاثر ہوئے ہوں یا ان کی تشریح میں مددگار ثابت ہوں۔ مثال کے طور پر، کچھ مذہبی نظریات کائنات کی تخلیق کے بارے میں سائنس کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں، اور کچھ سائنسی دریافتیں انسانی اخلاقیات اور معاشرتی ڈھانچے کو سمجھنے میں مدد کر سکتی ہیں۔
ربی گیٹزل ڈیوس کی قیادت میں، ہارورڈ یونیورسٹی شاید ایسے پروگرام بھی شروع کر سکتی ہے جو سائنس اور مذہب کے درمیان تعلق کو مزید واضح کریں۔ اس سے طلباء کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ سائنس اور مذہب کے درمیان کوئی ٹکراؤ نہیں، بلکہ وہ دونوں ہی انسانی علم اور سمجھ کو بڑھانے کے ذرائع ہیں۔
آگے کا راستہ
ربی گیٹزل ڈیوس کی تقرری ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے ایک نئی شروعات ہے۔ یہ امید ہے کہ ان کی قیادت میں، یہ یونیورسٹی بین المذاہب ہم آہنگی اور سمجھ بوجھ کو فروغ دینے میں ایک مثالی ادارہ بن جائے گی۔ یہ خبر ہم سب کے لیے حوصلہ افزا ہے، خاص طور پر ان تمام بچوں اور طلباء کے لیے جو دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس طرح کے اقدامات ہمیں سکھاتے ہیں کہ مختلف نظریات اور عقائد کے احترام سے ہی ہم ایک زیادہ پرامن اور متحد معاشرہ بنا سکتے ہیں۔
Harvard appoints Rabbi Getzel Davis as inaugural director of interfaith engagement
اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔
گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:
2025-07-30 21:15 کو، Harvard University نے ‘Harvard appoints Rabbi Getzel Davis as inaugural director of interfaith engagement’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔