
جب درد ہمیں ستائے، تو ہم اکیلے نہیں: ہارورڈ کی ایک دلچسپ تحقیق
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ جب آپ کو تکلیف ہوتی ہے، تو دنیا اتنی اچھی نہیں لگتی؟ سر میں درد ہو، پیٹ میں مروڑ ہو، یا کسی کھیل میں چوٹ لگ جائے، درد ایک ایسی چیز ہے جس کا سامنا ہم سب کو کبھی نہ کبھی کرنا پڑتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جب ہمیں درد ہوتا ہے، تو ہمارا دماغ کس طرح کام کرتا ہے؟ اور سب سے اہم بات، کیا ہم اس درد کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں تاکہ ہم اس کا مقابلہ کر سکیں؟
ہارورڈ یونیورسٹی، جو دنیا کی سب سے پرانی اور مشہور یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے، نے حال ہی میں ایک بہت ہی دلچسپ تحقیق شائع کی ہے جس کا عنوان ہے ‘Working through pain? You’re not alone.’ (کیا درد کے ساتھ کام کر رہے ہیں؟ آپ اکیلے نہیں ہیں)۔ یہ تحقیق ہمیں درد کے بارے میں بہت کچھ سکھاتی ہے، خاص طور پر ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے لیے، تاکہ ہم سائنس کو مزید دلچسپ بنا سکیں۔
درد کیا ہے؟ یہ صرف جسم کا احساس نہیں!
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ درد تو بس جسم میں ہوتا ہے، جیسے جب انگلی کٹ جائے تو ہمیں محسوس ہوتا ہے۔ لیکن سائنسدان کہتے ہیں کہ درد اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ جب ہمیں تکلیف ہوتی ہے، تو ہمارا جسم خاص قسم کے پیغامات دماغ تک بھیجتا ہے۔ یہ پیغامات ہمیں بتاتے ہیں کہ کچھ غلط ہے، اور ہمیں اس سے بچنا چاہیے۔
لیکن اس تحقیق میں سائنسدانوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ درد صرف ہمارے جسم کا ردعمل نہیں، بلکہ یہ ہمارے دماغ میں بھی بنتا اور محسوس ہوتا ہے۔ یعنی، ہمارا دماغ درد کو محسوس کرنے اور اس کا جواب دینے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دماغ کا جادو: درد کو کیسے محسوس کرتے ہیں؟
ذرا تصور کریں کہ آپ کا دماغ ایک بہت بڑا کمپیوٹر ہے، اور آپ کا جسم اس کمپیوٹر کا حصہ ہے۔ جب آپ کو چوٹ لگتی ہے، تو آپ کا جسم اس کمپیوٹر کو ایک سگنل بھیجتا ہے۔ یہ سگنل ہمارے دماغ کے مختلف حصوں تک پہنچتا ہے۔
ہارورڈ کی تحقیق بتاتی ہے کہ جب ہم درد محسوس کرتے ہیں، تو ہمارے دماغ میں موجود "نیورونز” نامی خاص خلیے بہت تیزی سے کام کرتے ہیں۔ یہ نیورونز آپس میں بات چیت کرتے ہیں اور سگنل بھیجتے ہیں۔ یہ بالکل ایسا ہے جیسے آپ اپنے دوست کو فون پر کوئی بات بتا رہے ہوں۔
اچھی خبر! ہم درد کو قابو کر سکتے ہیں!
سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہم سب اپنے درد کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں اور اس پر قابو پا سکتے ہیں۔ ہارورڈ کے سائنسدانوں نے یہ تحقیق خاص طور پر ان لوگوں کے لیے کی ہے جو دائمی درد (یعنی وہ درد جو لمبے عرصے تک رہتا ہے) کا سامنا کر رہے ہیں۔ لیکن اس سے ہم سب کو یہ سیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ ہم اپنے درد سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔
- دماغ کی طاقت: تحقیق بتاتی ہے کہ ہمارا دماغ ہمیں درد سے لڑنے میں مدد دے سکتا ہے۔ جب ہم خوش ہوتے ہیں، یا کسی ایسی چیز میں مصروف ہوتے ہیں جو ہمیں پسند ہے، تو ہمارا دماغ ایسے کیمیکلز جاری کرتا ہے جو درد کو کم محسوس کراتے ہیں۔
- حرکت کا فائدہ: جب آپ کو کوئی معمولی چوٹ لگتی ہے، تو تھوڑی بہت ورزش یا جسمانی سرگرمی درد کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ یہ آپ کے دماغ کو بھی خوش کرتا ہے اور آپ کے جسم کو مضبوط بناتا ہے۔
- صحت مند عادات: اچھا کھانا، کافی نیند لینا، اور پر سکون رہنا بھی ہمارے دماغ کو مضبوط بناتا ہے اور ہمیں درد کا بہتر طریقے سے مقابلہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔
سائنس ہمارے لیے کیوں اہم ہے؟
یہ تحقیق ہمیں دکھاتی ہے کہ سائنسدان کس طرح ہمارے جسم اور دماغ کے پوشیدہ رازوں کو کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ یہ سب اس لیے کرتے ہیں تاکہ ہم صحت مند اور خوش رہ سکیں۔
اگر آپ کو سائنس میں دلچسپی ہے، تو یاد رکھیں کہ یہ صرف کتابوں اور تجربہ گاہوں تک محدود نہیں ہے۔ سائنس ہمارے روزمرہ کی زندگی کو بہتر بنانے کے طریقے تلاش کرتی ہے۔ جب آپ کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا دماغ درد کو کیسے محسوس کرتا ہے، تو آپ خود کو بہتر محسوس کرنے کے لیے دماغ کی طاقت استعمال کر سکتے ہیں۔
تو، اگلی بار جب آپ کو درد ہو، تو یاد رکھیں:
- آپ اکیلے نہیں ہیں۔ بہت سے لوگ درد کا سامنا کرتے ہیں۔
- آپ کا دماغ آپ کا سب سے بڑا مددگار ہے۔
- صحت مند عادات اور مثبت سوچ آپ کو درد سے لڑنے میں مدد دے گی۔
ہارورڈ کی یہ تحقیق ایک یاد دہانی ہے کہ سائنس ہمیں طاقت دیتی ہے۔ یہ ہمیں اپنے جسم کو سمجھنے اور اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے نئے طریقے سکھاتی ہے۔ تو، آئیے سائنس کی دنیا میں مزید کھوج لگائیں اور سیکھتے رہیں!
Working through pain? You’re not alone.
اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔
گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:
2025-08-05 16:24 کو، Harvard University نے ‘Working through pain? You’re not alone.’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔