
یونیورسٹی آف مشی گن کا مطالعہ: ای سگریٹ، دہائیوں کے تمباکو کنٹرول کو ختم کر سکتا ہے
یونیورسٹی آف مشی گن کے ایک حالیہ مطالعے کے مطابق، ای سگریٹ، جو کہ ایک وقت میں سگریٹ نوشی کے صحت کے مضر اثرات کا ایک محفوظ متبادل سمجھی جاتی تھیں، اب دہائیوں کے تمباکو کنٹرول کی کوششوں کو ختم کرنے کا خطرہ پیدا کر رہی ہیں۔ یہ تشویشناک دریافت 29 جولائی 2025 کو شائع کی گئی، جس نے صحت عامہ کے حکام اور ماہرین کے لیے ایک اہم سوال کھڑا کر دیا ہے۔
بظاہر محفوظ، مگر نتائج پریشان کن
ای سگریٹ، جنہیں ویپس (vapes) بھی کہا جاتا ہے، نے تمباکو کے دھواں کے بغیر نیکوٹین کی فراہمی کے لیے ایک نیا راستہ فراہم کیا ہے۔ ان کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ سگریٹ نوشی چھوڑنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں اور روایتی سگریٹ کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہیں۔ تاہم، یونیورسٹی آف مشی گن کے محققین کی تحقیق نے اس نظریے پر سوال اٹھایا ہے۔
یہ مطالعہ، جو کہ وسیع پیمانے پر اعداد و شمار پر مبنی ہے، نے ای سگریٹ کے استعمال اور نوجوانوں میں نیکوٹین کی لت کے بڑھتے ہوئے رجحان کے درمیان ایک مضبوط تعلق پایا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ای سگریٹ نوجوانوں کے لیے ایک "گیٹ وے” کے طور پر کام کر رہی ہیں، جس سے وہ بالآخر روایتی سگریٹ یا دیگر تمباکو کی مصنوعات کی طرف راغب ہو سکتے ہیں۔ یہ حقیقت، جو کئی دہائیوں سے جاری سگریٹ نوشی کے خلاف عوامی آگاہی مہمات کی کامیابیوں کے منافی ہے، بہت تشویشناک ہے۔
نوجوانوں پر اثرات: ایک خاص تشویش
نوجوانوں میں ای سگریٹ کے استعمال کا بڑھتا ہوا گراف سب سے زیادہ پریشان کن پہلو ہے۔ تحقیق کے مطابق، وہ نوجوان جو ای سگریٹ استعمال کرتے ہیں، ان میں سگریٹ نوشی کا آغاز کرنے کا امکان ان کے ان ہم عمروں سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے جو ای سگریٹ کا استعمال نہیں کرتے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ای سگریٹ کی مختلف اقسام، فلیورز، اور پرکشش ڈیزائن نوجوانوں کے لیے زیادہ دلکش بن جاتے ہیں، اور اس کے ساتھ ہی نیکوٹین کی فراہمی انہیں جلد لت کا شکار کر سکتی ہے۔
دہائیوں کی محنت خطرے میں
اس مطالعے کے نتائج ہمیں اس حقیقت کی یاد دلاتے ہیں کہ تمباکو کے خلاف جنگ ایک جاری اور پیچیدہ عمل ہے۔ دہائیوں سے، حکومتیں، صحت کے ادارے، اور کمیونٹیز نے سگریٹ نوشی کے نقصانات کے بارے میں شعور بیدار کرنے، سگریٹ پر بھاری ٹیکس لگانے، اور عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں سگریٹ نوشی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک میں۔
تاہم، ای سگریٹ کا ابھرنا اس پیش رفت کو الٹا کر سکتا ہے۔ اگر نوجوان ای سگریٹ کے ذریعے نیکوٹین کی لت میں مبتلا ہوتے ہیں، تو مستقبل میں وہ صحت کے ان سنگین مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں جو سگریٹ نوشی سے وابستہ ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ تمباکو کنٹرول کے شعبے میں حاصل کی گئی تمام کامیابیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
آگے کا راستہ: احتیاط اور منظم اقدامات
یونیورسٹی آف مشی گن کا یہ مطالعہ ہمیں ای سگریٹ کے بارے میں زیادہ محتاط رویہ اختیار کرنے اور ان کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ اس میں شامل ہو سکتے ہیں:
- نوجوانوں کو ہدف بنانے والے اشتہارات اور مارکیٹنگ پر پابندی: ای سگریٹ کی کمپنیوں کو نوجوانوں کی توجہ حاصل کرنے سے روکا جانا چاہیے۔
- مضبوط قواعد و ضوابط: ای سگریٹ کی فروخت، استعمال، اور ان کے اجزاء کے بارے میں سخت قوانین نافذ کیے جانے چاہئیں۔
- عوامی آگاہی مہمات: ای سگریٹ کے ممکنہ نقصانات اور نیکوٹین کی لت کے خطرات کے بارے میں عوام، بالخصوص نوجوانوں میں شعور بیدار کیا جائے۔
- روایتی سگریٹ نوشی چھوڑنے کے لیے مدد: جو لوگ سگریٹ نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں، انہیں ای سگریٹ کے بجائے منظور شدہ اور مؤثر طریقوں کی طرف راغب کیا جانا چاہیے۔
یہ ضروری ہے کہ ہم ای سگریٹ کو صرف ایک "فیڈ” کے طور پر نہ دیکھیں، بلکہ ان کے حقیقی صحت کے اثرات کو سمجھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اس اہم مقصد کو نقصان نہ پہنچائیں جس کے لیے ہم نے دہائیوں سے جدوجہد کی ہے: ایک صحت مند اور تمباکو سے پاک معاشرہ۔
U-M study: e-cigarettes could unravel decades of tobacco control
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘U-M study: e-cigarettes could unravel decades of tobacco control’ University of Michigan کے ذریعے 2025-07-29 16:30 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔