
کائنات کا آغاز: بگ بینگ کی کہانی
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی جانب سے سائنس کی دنیا میں ایک شاندار مضمون، جو ہمیں کائنات کے آغاز کی کہانی سناتا ہے۔
تاریخ: 30 جولائی، 2025 وقت: 07:05 AM
السلام علیکم پیارے بچو اور دوستو! کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ خوبصورت ستارے، چمکتے ہوئے چاند، اور جس زمین پر ہم رہتے ہیں، یہ سب کیسے وجود میں آئے؟ آج ہم ایک بہت ہی دلچسپ کہانی سنیں گے، جو یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (USC) نے ہمیں بتائی ہے۔ اس کہانی کا نام ہے "بگ بینگ”۔
بگ بینگ کیا ہے؟
بگ بینگ کوئی دھماکہ نہیں تھا جیسا کہ ہم اکثر فلموں میں دیکھتے ہیں۔ بلکہ، یہ ایک ایسی شروعات تھی جس نے ہماری پوری کائنات کو جنم دیا۔ تصور کریں کہ سب کچھ، ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز، ایک بہت ہی گرم اور بہت ہی چھوٹی جگہ میں بند تھی۔ یہ جگہ اتنی چھوٹی تھی کہ ہم اس کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے، اور اتنی گرم تھی کہ ہم اس کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
پھر، ایک لمحے میں، یہ سب کچھ تیزی سے پھیلنا شروع ہوا۔ جیسے ایک گبارے میں ہوا بھرتے ہیں اور وہ بڑا ہوتا جاتا ہے، ویسے ہی ہماری کائنات پھیلنا شروع ہوئی اور آج تک پھیل رہی ہے۔ اس تیزی سے پھیلنے کو ہی "بگ بینگ” کہتے ہیں۔
جب سب کچھ شروع ہوا
بگ بینگ کے فوراً بعد، کائنات بہت گرم تھی۔ اس میں صرف توانائی تھی۔ جیسے جیسے کائنات پھیلتی گئی، وہ ٹھنڈی ہوتی گئی۔ اور جب وہ ٹھنڈی ہوئی، تو اس توانائی نے چھوٹے چھوٹے ذرات بنانا شروع کر دیے۔ ان ذرات میں الیکٹران، پروٹان اور نیوٹران شامل تھے۔
یہ ذرات آپس میں مل کر ایٹم بنانا شروع ہوئے۔ سب سے پہلے، بہت ہی سادہ ایٹم بنے، جیسے ہائیڈروجن اور ہیلیم۔ یہ آج بھی کائنات میں سب سے زیادہ پائے جانے والے ایٹم ہیں۔
ستاروں اور کہکشاؤں کی پیدائش
یہ ہائیڈروجن اور ہیلیم کے ایٹم بہت بڑی مقدار میں اکٹھے ہونا شروع ہوئے۔ جب بہت سارا مواد ایک جگہ جمع ہو جاتا ہے، تو وہ اتنا گرم اور دباؤ والا ہو جاتا ہے کہ وہ "ستارے” بنانا شروع کر دیتا ہے۔ ستارے بہت بڑے اور گرم گیس کے گولے ہوتے ہیں جو روشنی اور گرمی پیدا کرتے ہیں۔
جب کروڑوں اربوں ستارے ایک ساتھ جمع ہوتے ہیں، تو وہ "کہکشائیں” بناتے ہیں۔ ہماری اپنی کہکشاں کا نام "ملکی وے” (Milky Way) ہے۔ یہ بہت خوبصورت ہے اور اس میں اربوں ستارے ہیں۔
ہماری زمین کیسے بنی؟
ستارے صرف روشنی اور گرمی ہی نہیں دیتے، بلکہ وہ اپنے اندر بہت سی چیزوں کو بھی بناتے ہیں۔ جب ستارے بوڑھے ہو جاتے ہیں اور پھٹتے ہیں (جسے سپرنووا کہتے ہیں)، تو وہ اپنے اندر بنائی ہوئی نئی چیزوں کو خلا میں پھیلا دیتے ہیں۔
سورج، جو ہمارے نظام شمسی کا مرکز ہے، ایک ستارہ ہے۔ ہمارے نظام شمسی میں موجود سیارے، زمین سمیت، اسی طرح بنے۔ جب سورج بن رہا تھا، تو اس کے ارد گرد گیس اور دھول کا ایک بڑا بادل گھوم رہا تھا۔ یہ گیس اور دھول آپس میں چپک کر پہلے چھوٹے چھوٹے پتھر بنے، پھر وہ پتھر بڑے ہو کر سیارے بن گئے۔ ہماری پیاری زمین بھی اسی طرح وجود میں آئی۔
بگ بینگ کا ثبوت کیا ہے؟
سائنسدانوں نے بگ بینگ کے بارے میں کیسے جانا؟ انہوں نے کچھ دلچسپ چیزیں دیکھی ہیں:
- کائنات کا پھیلنا: سائنسدانوں نے دیکھا ہے کہ کہکشائیں ایک دوسرے سے دور جا رہی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کائنات آج بھی پھیل رہی ہے، جیسا کہ بگ بینگ کے بعد ہوا۔
- کائناتی پس منظر کی شعاعیں: جب کائنات بہت چھوٹی اور گرم تھی، تو اس میں سے ایک خاص قسم کی روشنی نکل رہی تھی۔ یہ روشنی آج بھی پوری کائنات میں موجود ہے، جیسے کائنات کی بچپن کی تصویر۔
- ہلکے عناصر کی مقدار: کائنات میں ہائیڈروجن اور ہیلیم کی جو مقدار موجود ہے، وہ بگ بینگ کے نظریہ سے بالکل میل کھاتی ہے۔
سائنس میں دلچسپی بڑھائیں
پیارے بچو، بگ بینگ کی یہ کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ ہم سب اور یہ پوری دنیا کس طرح ایک شاندار سفر کے ذریعے وجود میں آئی ہے۔ سائنس ہمیں کائنات کے رازوں کو جاننے میں مدد دیتی ہے۔ جب آپ رات کو آسمان کی طرف دیکھتے ہیں، تو یاد رکھیں کہ ہر ستارہ ایک کہانی سناتا ہے، اور ہر کہکشاں ایک نیا سفر ہے۔
ہمیں امید ہے کہ یہ مضمون آپ کو سائنس کے بارے میں مزید جاننے کے لیے متاثر کرے گا۔ سوال پوچھیں، تجربات کریں، اور کائنات کی خوبصورتی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ شاید آپ میں سے کوئی آئندہ وہ سائنسدان بنے جو کائنات کے اور بھی نئے رازوں کو کھولے۔
یاد رکھیں، سائنس کی دنیا میں ہر سوال کا جواب مل سکتا ہے، اور ہر نیا انکشاف ایک نئی مہم جوئی کی شروعات ہے۔
The Big Bang: ‘Our current best guess’ as to how the universe was formed
اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔
گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:
2025-07-30 07:05 کو، University of Southern California نے ‘The Big Bang: ‘Our current best guess’ as to how the universe was formed’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔