
خلائی دوربین نے ہماری کہکشاں کے اندر چھپی رازوں کو روشن کیا!
24 جولائی 2025 کو، مشی گن یونیورسٹی نے ایک بہت ہی دلچسپ خبر دی: ایک خلائی دوربین، جس کا نام XRISM (ایکس riscos) ہے، نے ہماری اپنی کہکشاں، یعنی کہکشاںِ راہِ مَلَکی (Milky Way) کے اندر موجود گیس کے سلفَر (سلفر) کے رازوں کو دریافت کرنے کے لیے ایکس رے (X-ray) کی تصاویر لی ہیں۔ یہ خبر سائنس کے شوقین بچوں اور طلباء کے لیے بہت خوشی کی بات ہے، کیونکہ یہ ہمیں کائنات کے بارے میں مزید جاننے کا موقع دیتی ہے۔
XRISM کیا ہے اور یہ اتنا خاص کیوں ہے؟
XRISM ایک بہت ہی جدید اور طاقتور خلائی دوربین ہے۔ اس کا کام بہت چھوٹے اور پوشیدہ ایکس رے کو دیکھنا ہے جو عام آنکھ سے نظر نہیں آ سکتے۔ یہ دوربین خاص طور پر گرم گیسوں اور بہت ہی پراسرار واقعات سے نکلنے والے ایکس رے کو پکڑنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ جب یہ دوربین کسی چیز کی طرف دیکھتی ہے، تو وہ ایسی معلومات ہم تک پہنچاتی ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
ہماری کہکشاں، کہکشاںِ راہِ مَلَکی:
ہم جس کائنات میں رہتے ہیں، وہ اتنی بڑی ہے کہ ہم اس کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔ ہماری اپنی کہکشاں، جسے ہم کہکشاںِ راہِ مَلَکی کہتے ہیں، اربوں ستاروں، سیاروں، اور بہت ساری گیسوں اور دھول کا ایک مجموعہ ہے۔ اس میں بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں بہت گرم گیسیں موجود ہیں، جو اکثر ہمیں نظر نہیں آتیں۔
سلفَر (سلفر) کا کردار:
اس خبر میں سلفَر کا ذکر خاص طور پر اہم ہے۔ سلفَر ایک قسم کا عنصر ہے جو ہمارے سیارے زمین پر بھی پایا جاتا ہے، لیکن کائنات میں یہ بہت گرم گیسوں کے اندر موجود ہوتا ہے۔ جب گیسیں بہت زیادہ گرم ہو جاتی ہیں، تو ان سے سلفَر جیسے عناصر کے ذریعے ایکس رے نکلتے ہیں۔ XRISM دوربین نے انہی ایکس رے کو دیکھا اور سلفَر کی موجودگی کا پتہ لگایا۔
XRISM نے کیا دیکھا؟
XRISM نے کہکشاںِ راہِ مَلَکی کے کچھ حصوں میں بہت زیادہ گرم گیس دیکھی، اور اس گیس میں سلفَر کی خاص قسموں کے ذریعے نکلنے والے ایکس رے کا پتہ لگایا۔ یہ دریافت ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ کہکشاں میں کیا ہو رہا ہے۔
- ستاروں کا جنم اور موت: بہت گرم گیسیں اکثر نئے ستارے بننے کے مقامات پر یا ان ستاروں کے پاس پائی جاتی ہیں جو اپنی زندگی کے آخر میں ہوتے ہیں (یعنی سپرنووا بننے والے ہوتے ہیں)۔ یہ ایکس رے ہمیں بتا سکتے ہیں کہ ستارے کیسے بنتے ہیں اور مرتے ہیں۔
- کالی سوراخ (Black Holes): کالی سوراخ بھی بہت گرم گیس کو اپنی طرف کھینچتے ہیں، اور اس عمل میں بہت زیادہ ایکس رے خارج ہوتے ہیں۔ XRISM کی مدد سے ہم کالی سوراخوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
- کہکشاں کی تاریخ: کہکشاں کے اندر گیس کی تقسیم اور اس کا درجہ حرارت ہمیں کہکشاں کی تاریخ کے بارے میں بھی بتا سکتا ہے کہ یہ کیسے وجود میں آئی اور کیسے بدلتی رہی ہے۔
یہ بچوں اور طلباء کے لیے کیوں اہم ہے؟
یہ دریافت صرف سائنسدانوں کے لیے ہی نہیں، بلکہ آپ جیسے نوجوان سائنس کے شائقین کے لیے بھی بہت اہم ہے۔
- سائنس کا جادو: یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ سائنس کتنی دلچسپ اور جادوئی ہو سکتی ہے۔ ہم زمین پر بیٹھے ہوئے بھی، ایسی دوربینوں کی مدد سے کائنات کی بہت گہری اور پراسرار چیزوں کو دیکھ سکتے ہیں۔
- سوال پوچھنے کی ترغیب: جب ہم ایسی خبریں سنتے ہیں، تو ہمارے ذہن میں بہت سے سوالات آتے ہیں: یہ سلفَر کہاں سے آیا؟ یہ گیس اتنی گرم کیوں ہے؟ کیا وہاں کوئی نیا ستارہ بن رہا ہے؟ سائنس یہی سوالات پوچھنے اور ان کے جوابات تلاش کرنے کا نام ہے۔
- مستقبل کے سائنسدان: شاید آپ میں سے کوئی مستقبل میں ایسا ہی سائنسدان بنے جو ان پیچیدہ سوالات کے جوابات ڈھونڈے گا اور کائنات کے مزید رازوں کو فاش کرے گا۔
- علم کا پھیلاؤ: جب ہم ایسی معلومات دوسروں کے ساتھ بانٹتے ہیں، تو ہم علم پھیلاتے ہیں اور دوسروں کو بھی سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب دیتے ہیں۔
اگلا قدم کیا ہے؟
XRISM کی یہ پہلی تصویر صرف شروعات ہے۔ یہ دوربین مزید بہت ساری تصاویر لے گی اور ہمیں ہماری کہکشاں اور اس سے آگے کی دنیا کے بارے میں انمول معلومات فراہم کرے گی۔ مستقبل میں، ہم شاید ایسے وقت میں ہوں گے جب ہم دور کی کہکشاؤں میں زندگی کے امکانات کا بھی پتہ لگا سکیں گے۔
تو، اگر آپ کو سائنس دلچسپ لگتی ہے، تو یہ جان لیجئے کہ کائنات ابھی بھی بہت سے راز چھپائے ہوئے ہے، اور آپ بھی ان رازوں کو جاننے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بس تجسس، سوالات اور سیکھنے کی لگن کو اپنے ساتھ رکھیں!
XRISM satellite takes X-rays of Milky Way’s sulfur
اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔
گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:
2025-07-24 19:15 کو، University of Michigan نے ‘XRISM satellite takes X-rays of Milky Way’s sulfur’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔