خاندان سے آگے دیکھ بھال: جب دوست اور پڑوسی مشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہوتے ہیں,University of Michigan


خاندان سے آگے دیکھ بھال: جب دوست اور پڑوسی مشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہوتے ہیں

یونیورسٹی آف مشی گن کا ایک اہم مطالعہ بتاتا ہے کہ کیسے غیر روایتی دیکھ بھال کرنے والے، جیسے کہ دوست اور پڑوسی، بڑھتی ہوئی عمر میں یادداشت کے مسائل (ڈیمینشیا) والے افراد کی زندگیوں میں روشنی لا رہے ہیں۔

فرض کریں کہ آپ کے دادا یا دادی کو کوئی ایسی بیماری ہو گئی ہے جس کی وجہ سے وہ چیزیں بھولنے لگتے ہیں، جیسے کہ وہ پہلے کچھ بھی یاد نہیں رکھ پاتے۔ یہ ان کے لیے اور ان کے خاندان کے لیے بہت مشکل وقت ہوتا ہے۔ عام طور پر، ہم سوچتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں سب سے زیادہ مدد گھر کے افراد، یعنی خاندان والے ہی کریں گے۔ لیکن یونیورسٹی آف مشی گن کے ایک نئے اور بہت دلچسپ مطالعے نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ کیا صرف خاندان والے ہی ہیں جو یہ مدد کر سکتے ہیں؟

مطالعہ کا خلاصہ:

یونیورسٹی آف مشی گن کے محققین نے ایک مطالعہ کیا جس کا نام ہے ‘Care beyond kin’ یعنی ‘خاندان سے آگے دیکھ بھال’۔ اس مطالعے میں انہوں نے پایا ہے کہ آج کل وہ لوگ جو خاندان سے تعلق نہیں رکھتے، یعنی دوست، پڑوسی، یا یہاں تک کہ وہ لوگ جو کسی تنظیم کے ذریعے مدد فراہم کرتے ہیں، وہ بھی ڈیمینشیا والے افراد کی دیکھ بھال میں بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

کیا ہوتا ہے جب کوئی چیزیں بھولنا شروع کر دیتا ہے؟

جب کسی کو ڈیمینشیا ہوتا ہے، تو ان کی یادداشت، سوچنے کی صلاحیت، اور روزمرہ کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ انہیں کھانا پکانے، کپڑے پہننے، یا یہاں تک کہ اپنے گھر والوں کو پہچاننے میں بھی مشکل ہو سکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں انہیں مسلسل مدد اور نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

روایتی اور غیر روایتی دیکھ بھال کرنے والے:

  • روایتی دیکھ بھال کرنے والے: یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو متاثرہ شخص کے خاندان کا حصہ ہوتے ہیں، جیسے کہ ان کی اولاد، شریک حیات، یا بہن بھائی۔
  • غیر روایتی دیکھ بھال کرنے والے: یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو خاندان کا حصہ نہیں ہوتے لیکن پھر بھی مدد کے لیے آگے آتے ہیں۔ ان میں دوست، پڑوسی، رضاکار، یا دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنے والے پروفیشنل بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

محققین نے کیا پایا؟

اس مطالعے میں یہ سامنے آیا ہے کہ:

  1. دوست اور پڑوسی اہم ہیں: بہت سے ایسے کیسز دیکھے گئے ہیں جہاں دوست اور پڑوسی باقاعدگی سے ڈیمینشیا والے افراد سے ملنے جاتے ہیں، ان کے لیے کھانا لاتے ہیں، یا ان کے ساتھ وقت گزار کر انہیں خوش رکھتے ہیں۔ یہ مدد ان خاندانوں کے لیے بہت قیمتی ثابت ہوتی ہے جو شاید بہت دور رہتے ہوں یا خود بھی بہت مصروف ہوں۔
  2. نئی دوستی کی قوت: بعض اوقات، ڈیمینشیا والے افراد کے لیے ان کے نئے دوست، جو شاید کسی سپورٹ گروپ یا کمیونٹی سینٹر میں ملے ہوں، ان کی زندگی کا ایک اہم حصہ بن جاتے ہیں۔ یہ لوگ انہیں سماجی طور پر فعال رکھنے اور تنہائی سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔
  3. ضرورت کی دنیا: جیسے جیسے دنیا میں ڈیمینشیا کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، صرف خاندان کے افراد پر انحصار کرنا کافی نہیں ہو سکتا۔ اس لیے، ایسے وقت میں جب مدد کی ضرورت بہت زیادہ ہو، تو ان غیر روایتی مددگاروں کا کردار بہت اہم ہو جاتا ہے۔
  4. ہمیں اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے: یہ مطالعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہمیں دیکھ بھال کے بارے میں اپنی روایتی سوچ کو بدلنا ہوگا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ صرف خاندان کے افراد ہی دیکھ بھال فراہم نہیں کر سکتے، بلکہ کمیونٹی کے دیگر افراد بھی اس میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

یہ سائنس کا کمال کیسے ہے؟

یہ مطالعہ ہمیں یہ دکھاتا ہے کہ سائنس صرف لیبارٹریوں میں تجربات کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔ سائنس کا مقصد انسانی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔

  • مشاہدہ اور تجزیہ: سائنسدانوں نے غور سے دیکھا کہ لوگ کس طرح ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور پھر اس معلومات کا تجزیہ کیا۔
  • مسائل کا حل: انہوں نے ڈیمینشیا کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو دیکھا اور پھر اس کا حل تلاش کرنے کے لیے تحقیق کی۔
  • آگاہی اور تبدیلی: اس طرح کے مطالعے ہمیں آگاہ کرتے ہیں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے میں مدد کرتے ہیں۔

بچوں اور طلباء کے لیے پیغام:

آپ بھی اپنے آس پاس کے لوگوں پر نظر رکھیں۔ کیا آپ کے محلے میں کوئی بزرگ ہیں جنہیں مدد کی ضرورت ہو؟ کیا آپ کے دادا دادی کے کسی ایسے دوست ہیں جو ان کے لیے اہم ہوں؟

آپ آج ہی سائنس کے بارے میں مزید سیکھ سکتے ہیں:

  • کتابیں پڑھیں: سائنس اور انسانی رویے سے متعلق دلچسپ کتابیں پڑھیں۔
  • ویڈیوز دیکھیں: یوٹیوب پر بہت سے تعلیمی چینلز ہیں جو سائنس کو آسان طریقے سے سمجھاتے ہیں۔
  • بات کریں: اپنے والدین، اساتذہ، یا بڑوں سے سائنس کے بارے میں بات کریں اور ان سے سوالات پوچھیں۔

جب آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کیسے لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور سائنس اس میں کیا کردار ادا کر سکتی ہے، تو آپ بھی مستقبل کے وہ سائنسدان بن سکتے ہیں جو دنیا کے مسائل کو حل کر سکیں۔ یہ مطالعہ ایک یاد دہانی ہے کہ دیکھ بھال کا جذبہ اور سائنس کی مدد مل کر ایک بہتر اور زیادہ دیکھ بھال کرنے والا معاشرہ بنا سکتے ہیں۔


Care beyond kin: U-M study urges rethink as nontraditional caregivers step up in dementia care


اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔

گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:

2025-07-29 17:17 کو، University of Michigan نے ‘Care beyond kin: U-M study urges rethink as nontraditional caregivers step up in dementia care’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔

Leave a Comment