
ایک معجزہ: 30 سال بعد زندگی کا آغاز – ایک بچّے کی منفرد کہانی
یہ خبر کسی سائنسی فکشن فلم کی طرح لگتی ہے، لیکن یہ حقیقت پر مبنی ایک انوکھا اور حوصلہ افزا واقعہ ہے۔ ایک بچّہ، جو 30 سال تک مائع نائٹروجن میں محفوظ رکھا گیا تھا، اب صحت مند زندگی کی طرف قدم بڑھا رہا ہے۔ یہ حیران کن کامیابی طبّی سائنس کی ترقی اور انسانی عزم کی ایک تابندہ مثال ہے۔
کہانی کا آغاز:
یہ بچّہ، جو دنیا میں آنے سے پہلے ہی ایک طویل اور غیر معمولی سفر پر تھا، دراصل ایک انڈے کے خلیے (oocyte) کے طور پر محفوظ کیا گیا تھا۔ اس کی پیدائش دراصل 1992 میں ہونی تھی، لیکن حالات نے ایسا رخ موڑا کہ اسے 30 سال بعد جنم لینے کا موقع ملا۔ یہ ممکن ہوا ایک انقلابی طریقہ کار کے ذریعے جسے "کرایو پرزرویشن” (cryopreservation) کہا جاتا ہے، جس میں خلیات، ٹشوز یا یہاں تک کہ پورے اعضاء کو شدید سرد درجہ حرارت (مائع نائٹروجن کا درجہ حرارت -196 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے) پر منجمد کر کے محفوظ کیا جاتا ہے۔
کرایو پرزرویشن: زندگی کو بچانے کی ایک کلید:
کرایو پرزرویشن کا مقصد خلیات کو شدید نقصان سے بچانا ہے تاکہ مستقبل میں ان کی دوبارہ جان ڈالی جا سکے یا انہیں طبی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ جب خلیات کو اس شدید سردی میں منجمد کیا جاتا ہے، تو ان میں موجود پانی برف کے کرسٹل بناتا ہے جو خلیات کے نازک ڈھانچے کو تباہ کر سکتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے، خاص قسم کے کیمیکل، جنہیں "کرایو پروٹیکٹنٹس” (cryoprotectants) کہا جاتا ہے، استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ کیمیکل خلیات کے اندر پانی کو جمنے سے روکتے ہیں اور انہیں منجمد ہونے کے دوران ہونے والے نقصان سے بچاتے ہیں۔
30 سال کا انتظار اور پھر زندگی:
اس بچّے کی صورت میں، یہ انڈے کا خلیہ 1992 میں محفوظ کیا گیا تھا۔ طویل مدت تک، یہ خلیہ مائع نائٹروجن میں اپنی زندگی کی صلاحیت برقرار رکھتے ہوئے محفوظ رہا۔ اب، 30 سال بعد، سائنسدانوں نے اس خلیے کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسے جدید ترین تکنیکوں کے ذریعے دوبارہ فعال کیا گیا اور ایک عورت کے رحم میں منتقل کیا گیا۔ اس کے بعد ایک قدرتی عمل کے طور پر، حمل ٹھہرا اور بچّہ دنیا میں آیا۔
صحت مند آغاز اور مستقبل کی امید:
یہ خوش آئند بات ہے کہ بچّہ صحت مند ہے اور زندگی کی طرف اپنے سفر کا آغاز کر چکا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف ان لوگوں کے لیے امید کی کرن ہے جو اولاد کی نعمت سے محروم ہیں، بلکہ طبّی تحقیق کے لیے بھی ایک بڑا قدم ہے۔ اس کامیابی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کرایو پرزرویشن کی ٹیکنالوجی کس قدر مؤثر ہو سکتی ہے اور یہ مستقبل میں بانجھ پن کے علاج اور تولیدی صحت کے شعبے میں انقلاب لا سکتی ہے۔
نرم لہجہ اور مثبت پہلو:
یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ انسانی عزم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر معجزے کر سکتے ہیں۔ ایک بچّے کا 30 سال بعد زندگی کا آغاز کسی تحفے سے کم نہیں، اور یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زندگی کبھی بھی ختم نہیں ہوتی، بلکہ نئے روپ میں ہمیشہ جاری رہتی ہے۔ یہ کامیابی امید اور خوشی کی ایک ایسی مثال ہے جو ہمیں سائنس کی طاقت اور زندگی کی خوبصورتی کا احساس دلاتی ہے۔
Ce bébé a passé 30 ans dans l’azote liquide avant de naître
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘Ce bébé a passé 30 ans dans l’azote liquide avant de naître’ Korben کے ذریعے 2025-07-29 21:21 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔