
خاندان سے ہٹ کر دیکھ بھال: یونیورسٹی آف مشی گن کا مطالعہ، ڈیمینشیا کی دیکھ بھال میں غیر روایتی نگہداشت کرنے والوں کے کردار پر نئے غور کی ضرورت پر زور دیتا ہے
یونیورسٹی آف مشی گن کا ایک حالیہ مطالعہ، جو 29 جولائی 2025 کو شائع ہوا، ڈیمینشیا (یادداشت کی کمزوری) کی دیکھ بھال کے شعبے میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ مطالعہ، جس کا عنوان ‘Care beyond kin: U-M study urges rethink as nontraditional caregivers step up in dementia care’ ہے، اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ جیسے جیسے ڈیمینشیا کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، ویسے ویسے غیر روایتی نگہداشت کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو خاندان کے افراد نہیں ہیں، جیسے دوست، پڑوسی، یا کمیونٹی کے رضاکار، جو ڈیمینشیا کے مریضوں کو اہم مدد فراہم کر رہے ہیں۔
غیر روایتی نگہداشت کرنے والے: ایک بڑھتا ہوا طبقہ
یہ مطالعہ اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ روایتی طور پر، ڈیمینشیا کی دیکھ بھال کی ذمہ داری زیادہ تر خاندان کے قریبی افراد، یعنی والدین، شریک حیات، یا بچوں پر ہوتی ہے۔ تاہم، بدلتے ہوئے معاشرتی حالات، خاندانوں کے چھوٹے سائز، اور طویل فاصلوں کی وجہ سے، بہت سے خاندانوں کے لیے یہ ممکن نہیں رہتا کہ وہ ہر وقت ڈیمینشیا کے مریضوں کی ضروریات پوری کر سکیں۔ اس صورتحال میں، غیر روایتی نگہداشت کرنے والے ایک اہم سہارا بن کر ابھرے ہیں۔ یہ وہ افراد ہیں جو اپنی ذاتی لگن، ہمدردی، اور رضاکارانہ جذبے کے تحت ڈیمینشیا کے مریضوں کی دیکھ بھال میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
دیکھ بھال کی بڑھتی ہوئی ضرورت اور چیلنجز
ڈیمینشیا ایک دائمی اور بڑھتی ہوئی بیماری ہے جس کے لیے مسلسل اور صبر آزما دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ مریضوں کو روزمرہ کے کاموں میں مدد، دواؤں کا انتظام، جذباتی تعاون، اور سماجی تعلقات کو برقرار رکھنے میں مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ تمام پہلو مریض کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے اور ان کی خود مختاری کو ممکنہ حد تک برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
تاہم، غیر روایتی نگہداشت کرنے والوں کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہیں اکثر مناسب تربیت، وسائل، اور جذباتی اور نفسیاتی مدد کی کمی محسوس ہو سکتی ہے۔ چونکہ وہ خاندانی تعلقات میں جڑے نہیں ہوتے، اس لیے انہیں کبھی کبھی تنہائی یا بے بسی کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی اپنی زندگی، ملازمت، اور خاندان کی ذمہ داریاں بھی ہوتی ہیں، جن کے ساتھ وہ اس وقت اور توانائی کا مطالبہ کرنے والی دیکھ بھال کی ذمہ داری کو نبھاتے ہیں۔
مطالعہ کا پیغام: نئے غور کی ضرورت
یونیورسٹی آف مشی گن کا یہ مطالعہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہمیں ڈیمینشیا کی دیکھ بھال کے روایتی تصور پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان غیر روایتی نگہداشت کرنے والوں کی اہمیت کو تسلیم کرنا چاہیے اور ان کی مدد کے لیے ایسے نظام اور پالیسیاں وضع کرنی چاہئیں جو انہیں بااختیار بنا سکیں۔
اس میں شامل ہو سکتا ہے:
- تربیتی پروگرام: غیر روایتی نگہداشت کرنے والوں کے لیے ڈیمینشیا کی دیکھ بھال، مریضوں کی ضروریات کو سمجھنے، اور بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مناسب تربیت فراہم کرنا۔
- معاشی اور جذباتی مدد: ان کے لیے مالی امداد، مشاورت، اور جذباتی معاونت کے گروپس کی فراہمی جو انہیں تنہائی سے بچانے اور ان کے حوصلے کو بلند رکھنے میں مدد کرے۔
- کمیونٹی کی شمولیت: مقامی کمیونٹیز کو ڈیمینشیا کے مریضوں اور ان کے نگہداشت کرنے والوں کے لیے معاون ماحول فراہم کرنے کی ترغیب دینا۔
- آگاہی اور قبولیت: معاشرے میں ڈیمینشیا اور اس کی دیکھ بھال کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں آگاہی کو بڑھانا تاکہ غیر روایتی نگہداشت کو قبول کیا جا سکے اور اس کی قدر کی جا سکے۔
نتیجہ
یونیورسٹی آف مشی گن کا یہ مطالعہ ایک اہم اور بروقت یاد دہانی ہے کہ ڈیمینشیا کی دیکھ بھال صرف خاندانوں کی ذمہ داری نہیں ہے۔ یہ ایک معاشرتی چیلنج ہے جس کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان انمول افراد کو پہچاننا اور ان کی قدر کرنی چاہیے جو خاندانی بندھن سے باہر نکل کر ڈیمینشیا کے مریضوں کو امید اور سہارا فراہم کرتے ہیں۔ ان کے تعاون کو تسلیم کرنا اور انہیں مناسب مدد فراہم کرنا نہ صرف ان کے لیے بلکہ مجموعی طور پر ایک زیادہ ہمدرد اور معاون معاشرے کی تشکیل کے لیے بھی ضروری ہے۔
Care beyond kin: U-M study urges rethink as nontraditional caregivers step up in dementia care
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘Care beyond kin: U-M study urges rethink as nontraditional caregivers step up in dementia care’ University of Michigan کے ذریعے 2025-07-29 17:17 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔