خریداری کا نیا دور: کیسے ایک معمولی کام نے اہم کردار حاصل کر لیا,SAP


خریداری کا نیا دور: کیسے ایک معمولی کام نے اہم کردار حاصل کر لیا

کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کی پسندیدہ کھلونا، نیا اسکول بیگ، یا یہاں تک کہ وہ میٹھی کینڈی جس کا آپ انتظار کر رہے ہوتے ہیں، وہ سب کہیں نہ کہیں سے خریدے جاتے ہیں؟ ہاں، ہمارے ارد گرد ہر چیز کو خریدنا پڑتا ہے، اور اس سارے عمل کے پیچھے ایک خاص ٹیم کام کرتی ہے جسے "خریداری” یا "پروکیورمنٹ” کہتے ہیں۔

حال ہی میں، 24 جون 2025 کو، ایک بہت بڑی کمپنی جس کا نام SAP ہے، اور اس کے ساتھ مل کر The Economist نے ایک بہت دلچسپ تحقیق شائع کی ہے جس کا نام ہے ‘From Risk to Resilience: Procurement’s Growth to a Strategic Position’۔ اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کیسے خریداری کا کام، جو پہلے صرف چیزیں خریدنے کا معمولی کام سمجھا جاتا تھا، اب ایک بہت اہم اور سمجھدارانہ کام بن گیا ہے۔

خریداری پہلے کیسی تھی؟

سوچیں کہ آپ کو ایک پارٹی کے لیے بہت ساری چیزیں خریدنی ہیں۔ آپ بس دکان پر جا کر جو بھی آپ کو نظر آئے، وہ خرید لیں گے۔ یہ خریداری کا پرانا طریقہ تھا۔ خریدار کا کام صرف یہ دیکھنا ہوتا تھا کہ چیزیں ٹھیک وقت پر اور کم قیمت پر مل جائیں۔ وہ زیادہ تر یہ نہیں سوچتے تھے کہ وہ چیزیں کہاں سے آ رہی ہیں، انہیں بنانے میں کتنا وقت لگتا ہے، یا اگر وہ چیزیں کہیں پھنس گئیں تو کیا ہوگا۔

اب خریداری کیوں اتنی اہم ہو گئی ہے؟

لیکن آج کی دنیا بہت بدل گئی ہے۔ اب چیزیں صرف ایک دکان سے نہیں آتی ہیں۔ وہ دنیا کے بہت سے مختلف ملکوں سے آتی ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ایک کھلونا بنانے کے لیے لکڑی کسی ایک ملک سے آئے، رنگ کسی دوسرے ملک سے، اور پھر اسے جوڑنے کے لیے کوئی اور ملک استعمال ہو۔

اب سوچیں کہ اگر کسی ملک میں کوئی مسئلہ ہو جائے، جیسے کہ کوئی بیماری پھیل جائے، یا کوئی طوفان آ جائے، تو اس ملک سے آنے والی چیزیں رک سکتی ہیں۔ تب وہ پارٹی جس کا ہم نے ذکر کیا تھا، اس میں چیزوں کی کمی ہو جائے گی، ہے نا؟

یہی وجہ ہے کہ اب خریداری کا کام بہت اہم ہو گیا ہے۔ آج کے خریدار صرف قیمت نہیں دیکھتے، بلکہ وہ بہت سی دوسری چیزوں کا بھی خیال رکھتے ہیں، جیسے:

  • مضبوطی اور بھروسہ: کیا وہ لوگ جن سے ہم چیزیں خرید رہے ہیں، وہ ہمیں وقت پر چیزیں دے سکیں گے؟ کیا ان کے پاس کافی چیزیں ہیں؟
  • صحت اور حفاظت: کیا وہ چیزیں جو ہم خرید رہے ہیں، وہ ہم سب کے لیے محفوظ ہیں؟ کیا انہیں بنانے والے لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہے؟
  • ماحول کا خیال: کیا وہ چیزیں ماحول کو نقصان پہنچا رہی ہیں؟ کیا انہیں بنانے میں صاف ستھری چیزوں کا استعمال ہوا ہے؟
  • نئی چیزیں اور جدت: کیا ہم ایسی چیزیں خرید سکتے ہیں جو ہمارے کام کو اور بھی اچھا بنا دیں؟

SAP کی تحقیق کیا بتاتی ہے؟

SAP اور The Economist کی یہ تحقیق یہی بتاتی ہے کہ کمپنیوں کو اب خریداری کے کام پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو کمپنیاں خریداری کے شعبے کو مضبوط بناتی ہیں، وہ کسی بھی مشکل وقت میں بھی اپنے کام کو جاری رکھ سکتی ہیں۔ ان کا مطلب ہے کہ اگر کوئی مشکل صورتحال پیدا ہو جائے، تو وہ دوسری جگہوں سے جلدی سے چیزیں خرید کر اپنا کام چلا سکتی ہیں۔

اس سے ہمیں کیا سیکھنے کو ملتا ہے؟

یہ تحقیق ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ جو کام ہم عام طور پر معمولی سمجھتے ہیں، وہ اصل میں بہت اہم ہو سکتا ہے۔ جیسے خریداری کا شعبہ، جو اب صرف چیزیں خریدنے والا نہیں رہا، بلکہ وہ کمپنیوں کو مضبوط اور محفوظ بنانے میں مدد کرتا ہے۔

بچوں کے لیے کیا ہے؟

یہ سب جان کر شاید آپ میں سے کچھ بچوں کو لگے کہ یہ تو بڑے لوگوں کے کام کی باتیں ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ آپ سب بھی روزانہ کچھ نہ کچھ خریدتے ہیں یا آپ کے والدین خریدتے ہیں۔ جب آپ کوئی چیز خریدتے ہیں، تو آپ بھی سوچ سکتے ہیں کہ یہ کہاں سے آئی، اسے کس نے بنایا، اور کیا یہ ہمارے لیے اچھی چیز ہے؟

سائنس اور دنیا کے بارے میں جاننا بہت مزے دار ہے۔ جیسے یہ تحقیق ہمیں خریداری کے بارے میں نئی باتیں بتاتی ہے، ویسے ہی بہت سی اور چیزیں ہیں جن کے بارے میں ہم سیکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ کو یہ دلچسپ لگا، تو سائنس کی اور بھی بہت سی کہانیاں آپ کا انتظار کر رہی ہیں! دنیا ایک کھلی کتاب کی طرح ہے، بس اسے پڑھنے کی ضرورت ہے۔


From Risk to Resilience: Procurement’s Growth to a Strategic Position


اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔

گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:

2025-06-24 12:15 کو، SAP نے ‘From Risk to Resilience: Procurement’s Growth to a Strategic Position’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔

Leave a Comment