Academic:بڑے لسانی ماڈلز میں تعصب کو سمجھنا: ایک دلچسپ سفر,Massachusetts Institute of Technology


بڑے لسانی ماڈلز میں تعصب کو سمجھنا: ایک دلچسپ سفر

سات جون 2025 کو، میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) نے ایک شاندار مضمون شائع کیا جس کا عنوان تھا "بڑے لسانی ماڈلز میں تعصب کو سمجھنا” (Unpacking the bias of large language models)۔ یہ مضمون خاص طور پر ہمارے جیسے بچوں اور طلباء کے لیے لکھا گیا ہے تاکہ ہم سمجھ سکیں کہ یہ جدید کمپیوٹر پروگرام، جنہیں ہم "بڑے لسانی ماڈل” کہتے ہیں، کس طرح کام کرتے ہیں اور ان میں کس طرح کی خامیاں یا "تعصب” چھپا ہو سکتا ہے۔

بڑے لسانی ماڈلز کیا ہیں؟

آپ نے شاید ایسے کمپیوٹر پروگراموں کے بارے میں سنا ہو جو بالکل انسانوں کی طرح باتیں کر سکتے ہیں، کہانیاں لکھ سکتے ہیں، سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں، اور یہاں تک کہ نظمیں بھی کہہ سکتے ہیں۔ انہیں "بڑے لسانی ماڈلز” کہا جاتا ہے۔ یہ ماڈلز دراصل بہت سارے کتابوں، انٹرنیٹ پر موجود معلومات، اور دیگر تحریری مواد کو پڑھ کر سیکھتے ہیں۔ یہ اتنی ساری معلومات سے سیکھتے ہیں کہ وہ ہماری زبان کو سمجھنا اور استعمال کرنا سیکھ جاتے ہیں۔

لیکن ان میں تعصب کہاں سے آتا ہے؟

یہ ایک بہت ہی اہم سوال ہے! جیسے ہم بچے اپنے ارد گرد کی دنیا سے سیکھتے ہیں، اسی طرح یہ ماڈلز بھی اس ڈیٹا سے سیکھتے ہیں جو انہیں دیا جاتا ہے۔ اب سوچیں، اگر ہم صرف ایک طرح کی کہانیاں پڑھیں، یا صرف ایک طرح کے لوگوں کے بارے میں معلومات حاصل کریں، تو کیا ہم دنیا کے بارے میں درست اور مکمل تصویر حاصل کر سکیں گے؟ شاید نہیں۔

بالکل اسی طرح، اگر بڑے لسانی ماڈلز کو صرف خاص قسم کا مواد پڑھایا جائے، تو وہ بھی اسی طرح کا "سوچنا” سیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر:

  • جنس کی بنیاد پر تعصب: اگر ماڈلز کو یہ ڈیٹا دیا جائے کہ زیادہ تر ڈاکٹر مرد ہوتے ہیں اور زیادہ تر نرسیں عورتیں، تو جب آپ پوچھیں گے کہ "ڈاکٹر کی تصویر دکھاؤ”، تو وہ شاید زیادہ تر مردوں کی تصویر دکھائے۔ حالانکہ آج کل بہت سی ڈاکٹر خواتین بھی ہیں۔
  • نسل یا رنگ کی بنیاد پر تعصب: اگر ماڈلز کو ایسی کہانیاں پڑھائی جائیں جن میں کسی خاص نسل کے لوگوں کو برا یا شرارتی دکھایا گیا ہو، تو وہ بھی اسی طرح سوچنا سیکھ سکتے ہیں۔
  • معاشی یا سماجی تعصب: اگر ماڈلز کو ایسی معلومات دی جائیں جو صرف امیر لوگوں کی زندگیوں کے بارے میں ہوں، تو وہ شاید غریب لوگوں کی مشکلات کو نہ سمجھ سکیں۔

MIT نے اس مسئلے کو کیسے سمجھا؟

MIT کے ماہرین نے بہت دلچسپ طریقے سے اس مسئلے کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے ان ماڈلز کو مختلف قسم کے سوالات پوچھے اور دیکھا کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ کیا ماڈلز کہیں جانبدارانہ یا امتیازی رویہ تو نہیں دکھا رہے۔

انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ جب ماڈلز کو کوئی نیا کام سکھایا جاتا ہے، تو وہ کس طرح سے سیکھتے ہیں اور کیا وہ اس طرح سیکھتے ہیں کہ وہ غیر جانبدارانہ رہیں؟

یہ ہمارے لیے کیوں اہم ہے؟

یہ سب جاننا ہمارے لیے بہت اہم ہے کیونکہ ہم جس دنیا میں رہ رہے ہیں، وہاں کمپیوٹر اور مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ اگر یہ کمپیوٹر پروگرام، جنہیں ہم اکثر استعمال کرتے ہیں، جانبدارانہ باتیں کریں گے تو وہ ہمارے اپنے رویوں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

  • صحیح معلومات کا حصول: اگر ہم یہ ماڈلز استعمال کر کے کوئی تحقیق کرتے ہیں، تو ہمیں درست معلومات ملنی چاہئیں، نہ کہ تعصب پر مبنی۔
  • سب کے لیے انصاف: یہ ضروری ہے کہ ٹیکنالوجی سب کے لیے برابر ہو اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہ کرے۔
  • بہتر مستقبل: سائنسدانوں اور ماہرین کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہم جو ٹیکنالوجی بنا رہے ہیں وہ اچھی اور سب کے لیے مفید ہو۔

آگے کیا؟

MIT کے اس مضمون سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ بڑے لسانی ماڈلز میں تعصب کو سمجھنا ایک بہت بڑا کام ہے۔ سائنسدان اس پر کام کر رہے ہیں کہ ان ماڈلز کو کیسے زیادہ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ بنایا جائے۔

بچوں کے لیے پیغام:

اس مضمون کو پڑھ کر آپ کو شاید یہ احساس ہو کہ سائنس صرف لیبارٹری میں تجربے کرنے تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ ہمارے ارد گرد کی دنیا، یہاں تک کہ کمپیوٹر کے اندر کی دنیا کو سمجھنے کے بارے میں بھی ہے۔ جب آپ کوئی نیا کمپیوٹر پروگرام استعمال کریں، یا انٹرنیٹ پر کوئی چیز پڑھیں، تو ذرا سوچیں کہ یہ کہاں سے آیا ہے اور کیا اس میں کوئی ایسی بات ہے جو درست نہ ہو۔

اگر آپ کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں دلچسپی ہے، تو یہ آپ کے لیے ایک بہترین موقع ہے کہ آپ بھی ایسے مسائل کو حل کرنے کے بارے میں سوچیں۔ تحقیق کریں، سوال پوچھیں، اور علم کی پیاس کو کبھی بجھنے نہ دیں۔ شاید مستقبل میں آپ بھی ایسے ہی اہم کام کر کے دنیا کو ایک بہتر جگہ بنائیں۔


Unpacking the bias of large language models


اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔

گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:

2025-06-17 20:00 کو، Massachusetts Institute of Technology نے ‘Unpacking the bias of large language models’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔

Leave a Comment