Academic:نیا جادوئی گھٹنا: قدرتی حرکت کی واپسی!,Massachusetts Institute of Technology


نیا جادوئی گھٹنا: قدرتی حرکت کی واپسی!

تاریخ: 10 جولائی 2025، MIT (Massachusetts Institute of Technology) کی طرف سے ایک حیرت انگیز خبر!

کیا آپ جانتے ہیں کہ سائنسدان اب ایسے گھٹنے بنا رہے ہیں جو ہمارے جسم کے اندر موجود گوشت اور ہڈیوں سے جڑ سکتے ہیں؟ جی ہاں، یہ کوئی جادو نہیں، بلکہ سائنس کا کمال ہے۔ MIT کے ماہرین نے ایک ایسا "بائیونک گھٹنا” تیار کیا ہے جو ہمارے جسم کے ساتھ اس طرح مل جاتا ہے جیسے یہ ہمارا اپنا ہی حصہ ہو۔

یہ کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟

تصور کیجیے کہ آپ کا گھٹنا، جو چلنے، دوڑنے اور کودنے کے لیے بہت ضروری ہے، کسی وجہ سے خراب ہو جائے۔ پہلے، ڈاکٹر مصنوعی گھٹنے لگاتے تھے جو دھات کے بنے ہوتے تھے اور جسم کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ نہیں ہوتے تھے۔ لیکن اب، اس نئے بائیونک گھٹنے کو خاص طریقے سے بنایا گیا ہے کہ یہ ہمارے جسم کے اپنے ٹشوز (یعنی گوشت اور ہڈیوں) سے جڑ جاتا ہے۔

یہ بالکل ایسا ہے جیسے کوئی پودا زمین میں اپنی جڑیں پھیلا لیتا ہے۔ یہ نیا گھٹنا بھی ہمارے جسم کے اندر اپنی "جڑیں” پھیلا کر مضبوطی سے جڑ جاتا ہے۔ اس کے لیے سائنسدانوں نے کچھ خاص مواد استعمال کیے ہیں جو ہمارے جسم کو قبول ہوتے ہیں اور نقصان نہیں پہنچاتے۔

یہ اتنی بڑی کامیابی کیوں ہے؟

اس نئے بائیونک گھٹنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ہمارے جسم کو قدرتی حرکت واپس لوٹاتا ہے۔

  • محسوس ہوتا ہے اپنا: چونکہ یہ ہمارے اپنے ٹشوز سے جڑ جاتا ہے، یہ بالکل ہمارے اپنے گھٹنے کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ اس سے انسان کو وہ احساس نہیں ہوتا کہ اس کے جسم میں کوئی بیرونی چیز لگی ہوئی ہے۔
  • زیادہ آرام دہ: یہ روایتی مصنوعی گھٹنوں سے زیادہ آرام دہ ہے۔ اب چلنا، سیڑھیاں چڑھنا، یا جھکنا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔
  • بچوں کے لیے بہترین: سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی بچوں کے لیے بہت مفید ہے۔ جب بچے بڑے ہو رہے ہوتے ہیں، تو ان کے جسم میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ یہ بائیونک گھٹنا بچے کے ساتھ ساتھ بڑا ہو سکتا ہے اور اسے لمبی عمر تک مدد دے سکتا ہے۔ جو بچے کسی حادثے یا بیماری کی وجہ سے اپنا گھٹنا گنوا دیتے ہیں، ان کے لیے یہ ایک نئی زندگی کی طرح ہے۔
  • کم مشکلات: روایتی مصنوعی گھٹنوں میں انفیکشن (جراثیم کا حملہ) یا وہ اپنی جگہ سے ہل جانے کا خطرہ ہوتا تھا۔ لیکن چونکہ یہ گھٹنا جسم کے اندر جڑ جاتا ہے، ان خطرات میں بہت کمی آتی ہے۔

یہ کیسے ممکن ہوا؟

MIT کے سائنسدانوں نے اس گھٹنے کو ایسے مواد سے بنایا ہے جو انسانی جسم کے خلیات (cells) کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ جب یہ گھٹنا جسم میں لگایا جاتا ہے، تو ہمارے جسم کے اپنے خلیات اس کے ارد گرد بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں اور اسے مضبوطی سے تھام لیتے ہیں۔ یہ بالکل ایسا ہے جیسے جسم خود اس نئے حصے کو اپنا لیتا ہے۔

آگے کیا ہو گا؟

یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن اس کی کامیابی بہت حوصلہ افزا ہے۔ مستقبل میں، ہم ایسے ہی مزید بائیونک اعضاء (جیسے کہ انگلی، بازو، یا پاؤں) دیکھ سکتے ہیں جو ہمارے جسم کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہوں۔ یہ ان لوگوں کے لیے امید کی کرن ہے جن کے اعضاء کام نہیں کرتے یا جو حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں۔

بچو، یہ ہے سائنس کا جادو!

یہ خبر ہمیں بتاتی ہے کہ سائنس کتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ سائنسدان دن رات کام کر رہے ہیں تاکہ انسانی زندگی کو بہتر بنایا جا سکے اور مشکلات کو آسان بنایا جا سکے۔ اگر آپ کو بھی ایسی چیزوں میں دلچسپی ہے، تو ضرور سائنس پڑھیں، تجربے کریں اور شاید مستقبل میں آپ بھی ایسی ہی کوئی حیرت انگیز ایجاد کر کے دنیا کو بدل دیں! آج کی تحقیق کل کا مستقبل ہے، اور یہ نیا بائیونک گھٹنا اسی مستقبل کی ایک خوبصورت جھلک ہے۔


A bionic knee integrated into tissue can restore natural movement


اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔

گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:

2025-07-10 18:00 کو، Massachusetts Institute of Technology نے ‘A bionic knee integrated into tissue can restore natural movement’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔

Leave a Comment