
جب زمین برف کی چادر اوڑھ لیتی تھی، تب ننھے جانور کس جگہ چھپتے تھے؟
یہ کہانی ہے ایک بہت، بہت پرانے وقت کی، جب ہمارا پیارا سیارہ زمین آج جیسا نہیں تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب زمین پر سب کچھ جم جاتا تھا، جیسے فریزر میں رکھی ہوئی چیزیں۔ اسے "سنو بال ارتھ” کا زمانہ کہتے ہیں۔ تب زمین زیادہ تر برف سے ڈھکی ہوئی تھی، بہت ٹھنڈا ہوتا تھا اور سورج کی روشنی بھی بہت کم پہنچتی تھی۔
سائنسدانوں کا کمال!
امریکہ میں ایک بہت مشہور یونیورسٹی ہے جس کا نام ہے MIT (ایم آئی ٹی)۔ وہاں کے سائنسدانوں نے ایک بہت دلچسپ بات دریافت کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب زمین اتنی ٹھنڈی تھی اور ہر طرف برف ہی برف تھی، تب زندگی، یعنی بہت ہی چھوٹے، نظر نہ آنے والے جانور، کہاں چھپتے تھے۔
وہ کہاں چھپتے تھے؟
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اتنی سردی میں تو کوئی جانور زندہ ہی نہیں رہ سکتا۔ لیکن سائنسدانوں کو معلوم ہوا کہ وہ ننھے جانور "پگھلتے ہوئے پانی کے تالابوں” (meltwater ponds) میں چھپ جاتے تھے۔
یہ پگھلتے ہوئے پانی کے تالاب کیا ہوتے ہیں؟
یہ ایسے چھوٹے چھوٹے تالاب یا گڑھے ہوتے تھے جو برف پر بن جاتے تھے۔ کبھی کبھار سورج کی روشنی تھوڑی تیز ہو جاتی تھی، یا شاید زمین کے اندر سے گرمی نکلتی تھی، جس سے برف پگھل جاتی تھی اور پانی جمع ہو جاتا تھا۔ یہ پانی کے تالاب بہت زیادہ گہرے نہیں ہوتے تھے، بس چھوٹے گڑھے جیسے، جن میں صاف پانی جمع ہو جاتا تھا۔
یہ تالاب اتنے خاص کیوں تھے؟
- روشنی کا ذریعہ: ان تالابوں میں جب سورج کی روشنی پہنچتی تھی، تو وہ ان ننھے جانوروں کے لیے کھانے کا ذریعہ بنتی تھی۔ کچھ چھوٹے پودے یا جراثیم سورج کی روشنی سے اپنی خوراک بناتے ہیں، جسے "فوٹوسنتھسس” کہتے ہیں۔ یہ ننھے جانور پھر انہی پودوں کو کھاتے تھے۔
- گرم جگہ: برف سے ڈھکی زمین پر ان تالابوں کا پانی، باقی زمین کے مقابلے میں تھوڑا گرم ہوتا تھا۔ یہ ان ننھے جانوروں کے لیے رہنے کی ایک محفوظ اور آرام دہ جگہ تھی۔
- زندہ رہنے کا راستہ: جب ساری زمین برف میں جم جاتی تھی، تو ان پگھلتے پانی کے تالابوں میں زندگی کا امکان پیدا ہو جاتا تھا۔ یہ ان کے زندہ رہنے کا سب سے اہم ذریعہ تھے۔
یہ کیسے معلوم ہوا؟
سائنسدانوں نے یہ سب کیسے معلوم کیا؟ انہوں نے خاص قسم کے پتھروں کا مطالعہ کیا جو اربوں سال پرانے ہیں۔ ان پتھروں کے اندر انہیں ان ننھے جانوروں کے بچ جانے والے نشانات (fossils) ملے۔ انہوں نے ان نشانات کا بغور مطالعہ کیا اور ان پتھروں کی بناوٹ کو دیکھا، تو انہیں یہ اندازہ ہوا کہ یہ جانور کہاں اور کس طرح رہتے تھے۔
آج کی دنیا سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
یہ بہت حیرت کی بات ہے کہ بہت پہلے جب زمین پر زندگی بہت مشکل میں تھی، تب بھی ننھے جانوروں نے زندہ رہنے کا راستہ ڈھونڈ لیا۔ انہوں نے ان چھوٹی چھوٹی جگہوں کو اپنا گھر بنا لیا۔
یہ سب جان کر ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ قدرت کتنی عجیب اور خوبصورت ہے۔ یہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ جب حالات بہت مشکل ہو جائیں، تب بھی ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔ جیسا کہ ان ننھے جانوروں نے کیا، ہمیں بھی نئے راستے تلاش کرنے چاہئیں اور کبھی امید نہیں چھوڑنی چاہیے۔
آپ بھی سائنسدان بن سکتے ہیں!
اگر آپ کو بھی ایسی کہانیاں سن کر مزہ آتا ہے، تو آپ بھی سائنسدان بن سکتے ہیں۔ بس آپ نے اپنے اردگرد کی چیزوں کو غور سے دیکھنا ہے، سوال پوچھنے ہیں اور جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرنی ہے۔ ہو سکتا ہے کل آپ بھی کوئی ایسی ہی حیرت انگیز چیز دریافت کر لیں جو دنیا کو بدل دے!
تو یاد رکھیے، جب زمین برف سے ڈھکی ہوئی تھی، تب ننھے جانوروں نے پگھلتے پانی کے تالابوں کو اپنا ٹھکانہ بنایا اور زندگی کی امید کو زندہ رکھا۔ یہ قدرت کا ایک انوکھا راز تھا جو آج سائنسدانوں نے ہم سب کے لیے کھولا ہے۔
When Earth iced over, early life may have sheltered in meltwater ponds
اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔
گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:
2025-06-19 09:00 کو، Massachusetts Institute of Technology نے ‘When Earth iced over, early life may have sheltered in meltwater ponds’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔