Academic:نوجوان دماغ والے افراد، عمر رسیدہ دماغ والوں کی نسبت زیادہ عمر پاتے ہیں: اسٹینفورڈ یونیورسٹی کا ایک اہم مطالعہ,Stanford University


نوجوان دماغ والے افراد، عمر رسیدہ دماغ والوں کی نسبت زیادہ عمر پاتے ہیں: اسٹینفورڈ یونیورسٹی کا ایک اہم مطالعہ

تاریخ: 9 جولائی 2025 شائع کردہ: اسٹینفورڈ یونیورسٹی

اسٹenfنford یونیورسٹی میں ہونے والے ایک حالیہ اور نمایاں مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن افراد کے دماغ ان کی حیاتیاتی عمر سے کم ہوتے ہیں، وہ ان افراد کی نسبت زیادہ طویل عمر پاتے ہیں جن کے دماغ ان کی اصل عمر سے زیادہ ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ تحقیق، جو 9 جولائی 2025 کو اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے شائع کی گئی ہے، انسانی عمر، صحت اور دماغی عمر کے درمیان تعلق پر ایک نئی روشنی ڈالتی ہے۔

مطالعے کی تفصیلات:

اسٹenfنford یونیورسٹی کے محققین نے ایک وسیع پیمانے پر مطالعہ کیا جس میں ہزاروں افراد کو شامل کیا گیا۔ اس مطالعے کا بنیادی مقصد دماغی عمر کا اندازہ لگانا اور اس کا فرد کی مجموعی صحت اور عمر پر اثرات کا جائزہ لینا تھا۔ تحقیق میں استعمال کی جانے والی تکنیکوں میں جدید نیورو امیجنگ ٹیکنالوجی اور مختلف قسم کے علمی اور رویے کے ٹیسٹ شامل تھے۔

محققین نے دماغ کے وہ حصے دیکھے جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ زیادہ متاثر ہوتے ہیں، جیسے کہ پریفرنٹل کورٹیکس (prefrontal cortex) اور ہپپوکیمپس (hippocampus)۔ ان حصوں میں ہونے والی تبدیلیوں، جیسے کہ ان کے حجم میں کمی یا کارکردگی میں سستی، کا موازنہ فرد کی اصل حیاتیاتی عمر سے کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں، افراد کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا:

  1. ‘نوجوان دماغ’ والے افراد: ان افراد کے دماغ ان کی حیاتیاتی عمر سے کم عمر کے لگتے تھے، یعنی ان کے دماغ کی ساخت اور کارکردگی ان کی عمر کے لحاظ سے زیادہ صحت مند اور فعال تھی۔
  2. ‘عمر رسیدہ دماغ’ والے افراد: ان افراد کے دماغ ان کی حیاتیاتی عمر سے زیادہ عمر کے لگتے تھے، یعنی ان کے دماغ کی ساخت اور کارکردگی ان کی اصل عمر سے زیادہ کمزور تھی۔

نتائج اور اس کا مطلب:

مطالعے کے نتائج نے یہ ظاہر کیا کہ ‘نوجوان دماغ’ والے افراد نہ صرف جسمانی طور پر زیادہ صحت مند رہے بلکہ ان کی موت کا خطرہ بھی ‘عمر رسیدہ دماغ’ والے افراد کی نسبت نمایاں طور پر کم تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دماغی صحت کا تعلق براہ راست لمبی اور صحت مند زندگی سے ہے۔

دماغی عمر کو کس طرح متاثر کیا جا سکتا ہے؟

اگرچہ مطالعے نے دماغی عمر اور طویل عمر کے درمیان تعلق کو واضح کیا ہے، لیکن یہ بھی اشارہ کرتا ہے کہ کچھ عوامل ایسے ہو سکتے ہیں جو دماغ کی صحت اور اس کی عمر کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ان میں شامل ہو سکتے ہیں:

  • صحت مند طرز زندگی: باقاعدگی سے ورزش، متوازن غذا، اور کافی نیند دماغی صحت کے لیے بہت اہم ہیں۔
  • ذہنی محرک: نئی چیزیں سیکھنا، دماغ کو چیلنج کرنے والے کام کرنا، اور مسلسل ذہنی مشغولیت دماغ کو فعال رکھتی ہے۔
  • سماجی تعلقات: مضبوط سماجی تعلقات اور دوسروں کے ساتھ میل جول دماغی صحت پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔
  • نفسیاتی صحت: تناؤ، ڈپریشن اور دیگر ذہنی صحت کے مسائل کو بہتر طریقے سے سنبھالنا دماغی صحت کے لیے ضروری ہے۔
  • جسمانی صحت کا انتظام: ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، اور کولیسٹرول جیسے جسمانی امراض کو قابو میں رکھنا دماغ کی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے۔

مستقبل کی تحقیق:

اسٹenfنford یونیورسٹی کے اس مطالعے نے عمر رسیدہ افراد کی صحت اور لمبی عمر کو بہتر بنانے کے طریقوں پر مزید تحقیق کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اب ان وجوہات کی مزید چھان بین کی جائے گی کہ کیوں کچھ افراد کے دماغ ان کی عمر سے زیادہ صحت مند رہتے ہیں اور کیا ان عوامل کو عام لوگوں کے لیے اپنایا جا سکتا ہے۔

یہ مطالعہ ایک امید افزا پیغام دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی میں کچھ مثبت تبدیلیاں لا کر نہ صرف اپنی مجموعی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ اپنی عمر کو بھی زیادہ طویل اور بامعنی بنا سکتے ہیں۔ دماغی صحت پر توجہ دینا دراصل زندگی کے معیار کو بلند کرنے اور زیادہ عمر تک فعال و توانا رہنے کی کلید ہے۔


​​Study finds people with ‘young brains’ outlive ‘old-brained’ peers


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

‘​​Study finds people with ‘young brains’ outlive ‘old-brained’ peers’ Stanford University کے ذریعے 2025-07-09 00:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔

Leave a Comment