Academic:دماغ کی لہروں کی نئی روشنی پر مبنی ٹیکنالوجی: بیماریوں کی تحقیق میں انقلاب,Stanford University


دماغ کی لہروں کی نئی روشنی پر مبنی ٹیکنالوجی: بیماریوں کی تحقیق میں انقلاب

سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک ایسی انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو دماغ کی لہروں کی بصری نقشہ سازی (imaging) میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ پیش رفت دماغی امراض کی تحقیق کے لیے نئے دروازے کھول سکتی ہے اور مستقبل میں علاج کے نئے طریقے دریافت کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

ٹیکنالوجی کا کام کرنے کا طریقہ:

یہ نئی ٹیکنالوجی روشنی کی شعاعوں اور ایک خاص قسم کے کیمیکل کا استعمال کرتی ہے جسے fluorescent molecule کہا جاتا ہے۔ جب یہ کیمیکل دماغ کے خلیوں (neurons) کے قریب ہوتا ہے، تو یہ دماغی سرگرمی کے دوران پیدا ہونے والی برقی لہروں کے مطابق روشنی خارج کرتا ہے۔ اس روشنی کا تجزیہ کر کے، محققین دماغ کے مختلف حصوں کی سرگرمیوں کو حقیقی وقت (real-time) میں دیکھ سکتے ہیں اور ان کی نقشہ سازی کر سکتے ہیں۔

اس ٹیکنالوجی کے فوائد:

  • بہتر بصری نقشہ سازی: یہ ٹیکنالوجی دماغی سرگرمیوں کو پہلے سے کہیں زیادہ واضح اور مفصل انداز میں دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس سے محققین دماغ کے پیچیدہ نیٹ ورکس اور ان کے کام کرنے کے طریقوں کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔
  • بیماریوں کی جلد تشخیص: دماغی امراض جیسے کہ پارکنسنز، الزائمر، اور مرگی (epilepsy) میں دماغی لہروں کی سرگرمیوں میں غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی ان تبدیلیوں کو ابتدائی مراحل میں ہی پہچاننے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے، جس سے بروقت تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے گا۔
  • نئے علاج معالجے: دماغی سرگرمیوں کی گہرائی سے سمجھ بوجھ رکھنے سے، سائنسدان ایسے علاج معالجے تیار کر سکتے ہیں جو دماغ کے مخصوص حصوں کو نشانہ بنائیں یا ان کی سرگرمیوں کو درست کریں۔
  • عصبی نیٹ ورکس کا مطالعہ: یہ ٹیکنالوجی ہمیں یہ سمجھنے میں بھی مدد دے گی کہ دماغ کے مختلف حصے کس طرح آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور معلومات کا تبادلہ کیسے کرتے ہیں۔ یہ عصبی نیٹ ورکس (neural networks) کی پیچیدگی کو سمجھنے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

مستقبل کی امیدیں:

یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن اس میں دماغی صحت کے شعبے میں ایک بڑا انقلاب لانے کی صلاحیت موجود ہے۔ مستقبل میں، یہ ٹیکنالوجی نہ صرف بیماریوں کی تحقیق میں مدد دے گی بلکہ دماغی افعال کو بہتر بنانے اور دماغی چوٹوں سے بحالی میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے اس شاندار کام سے طبی تحقیق اور انسانی صحت کی فلاح کے لیے نئی راہیں کھلنے کی امید ہے۔


Light-based technology for imaging brain waves could advance disease research


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

‘Light-based technology for imaging brain waves could advance disease research’ Stanford University کے ذریعے 2025-07-16 00:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔

Leave a Comment