Academic:مصنوعی بصارت اور روبوٹکس: مشینوں کو دیکھنا اور کام کرنا سکھانا,Capgemini


مصنوعی بصارت اور روبوٹکس: مشینوں کو دیکھنا اور کام کرنا سکھانا

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کی پسندیدہ کارٹون سیریز کے روبوٹ کیسے چلتے ہیں اور اپنے ارد گرد کی دنیا کو سمجھتے ہیں؟ یہ سب جادو کا کمال نہیں، بلکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔ آج ہم آپ کو ایک ایسی ہی دلچسپ دنیا کی سیر کرائیں گے جسے "مصنوعی بصارت” اور "روبوٹکس” کہتے ہیں۔

مصنوعی بصارت کیا ہے؟

جیسے ہماری آنکھیں ہمیں چیزوں کو دیکھنے میں مدد دیتی ہیں، اسی طرح مصنوعی بصارت (Computer Vision) مشینوں کو چیزوں کو "دیکھنے” اور سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ مشینوں کی آنکھیں ہیں!

سوچیں، جب آپ اپنے فون سے کوئی تصویر لیتے ہیں، تو فون میں موجود ایک خاص پروگرام تصویر میں موجود چہروں، اشیاء اور یہاں تک کہ آپ کے ہاتھ کے اشاروں کو پہچان سکتا ہے۔ یہ سب مصنوعی بصارت کی بدولت ہوتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی بہت سے کام کر سکتی ہے، جیسے:

  • چہرے کی شناخت: آپ کے فون کو کھولنے کے لیے آپ کا چہرہ پہچاننا۔
  • خود چلتی گاڑیاں: گاڑیوں کو سڑک پر موجود دوسری گاڑیوں، راستوں اور پیدل چلنے والوں کو پہچاننے میں مدد دینا تاکہ وہ محفوظ طریقے سے چل سکیں۔
  • میڈیکل امیجنگ: ڈاکٹروں کو بیماریوں کی تشخیص میں مدد کے لیے ایکس رے اور ایم آر آئی جیسی تصاویر کا تجزیہ کرنا۔
  • صنعتی معائنہ: فیکٹریوں میں چیزوں کی جانچ کرنا کہ وہ خراب تو نہیں یا صحیح طریقے سے بنی ہیں یا نہیں۔

روبوٹکس کیا ہے؟

روبوٹکس (Robotics) مشینوں کو حرکت کرنا اور مختلف کام انجام دینا سکھاتا ہے۔ یہ مشینوں کے جسم ہیں جو ان کی آنکھوں (مصنوعی بصارت) کی مدد سے کام کرتے ہیں۔ روبوٹ بہت سے کام کر سکتے ہیں، جیسے:

  • اسمبلی لائن ورکرز: فیکٹریوں میں چیزوں کو جوڑنا اور پیک کرنا۔
  • سرجیکل روبوٹ: ڈاکٹروں کی مدد سے آپریشن کرنا۔
  • سپیس ایکسپلوریشن: ایسے کام کرنا جو انسانوں کے لیے خطرناک ہوں۔
  • گھر کے کام: خود بخود صفائی کرنے والے ویکیوم کلینر۔

مصنوعی بصارت اور روبوٹکس کیسے مل کر کام کرتے ہیں؟

یہ دونوں ٹیکنالوجیز ایک دوسرے کی مدد سے کام کرتی ہیں۔ مصنوعی بصارت مشینوں کو یہ بتاتی ہے کہ ان کے آس پاس کیا ہے، اور روبوٹکس انہیں یہ بتاتا ہے کہ اس معلومات کی بنیاد پر کیا کرنا ہے۔

مثال کے طور پر، ایک خود چلتی کار میں:

  1. مصنوعی بصارت (آنکھیں): کیمرے اور سینسرز سڑک، دوسری گاڑیوں، لوگوں اور ٹریفک کے نشانات کی تصاویر لیتے ہیں۔
  2. پروگرام (دماغ): یہ تصاویر مصنوعی بصارت کے پروگرام میں بھیجی جاتی ہیں، جو ان کو پہچانتا اور سمجھتا ہے۔
  3. روبوٹکس (ہاتھ اور پاؤں): پھر یہ معلومات گاڑی کے کنٹرول سسٹم کو بھیجی جاتی ہے، جو گیس، بریک اور اسٹیئرنگ کو کنٹرول کرکے گاڑی کو صحیح سمت میں چلاتا ہے۔

یہ سب کیسے سیکھا جاتا ہے؟

مشینوں کو یہ سب کچھ سکھانے کے لیے ماہرین "مشین لرننگ” (Machine Learning) نامی ایک تکنیک استعمال کرتے ہیں۔ اس میں مشینوں کو بہت ساری تصاویر اور ڈیٹا دکھایا جاتا ہے تاکہ وہ خود سے سیکھ سکیں کہ مختلف چیزوں کو کیسے پہچانا جائے۔ جیسے بچے دیکھ کر اور تجربہ کر کے سیکھتے ہیں، اسی طرح مشینیں بھی ڈیٹا سے سیکھتی ہیں۔

بچوں اور طلباء کے لیے کیا ہے اس میں؟

یہ ٹیکنالوجی بہت ہی دلچسپ ہے اور مستقبل میں بہت اہم کردار ادا کرے گی۔ اگر آپ کو سائنس اور ٹیکنالوجی پسند ہے، تو آپ یہ سب سیکھ سکتے ہیں اور خود بھی روبوٹس بنا سکتے ہیں یا مصنوعی بصارت کے پروگرام تیار کر سکتے ہیں۔ آپ:

  • کوڈنگ سیکھ سکتے ہیں: جیسے یہ جاننا کہ کمپیوٹر سے بات کیسے کرنی ہے۔
  • الیکٹرانکس کے بارے میں جان سکتے ہیں: کہ یہ مشینیں کیسے بنتی ہیں۔
  • ریاضی اور فزکس پڑھ سکتے ہیں: جو ان ٹیکنالوجیز کا بنیاد ہیں۔

کیپجیمینی کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟

کیپجیمینی (Capgemini) کی 2025-07-11 کی رپورٹ "Computer vision and robotics: Teaching machines to see and act” بھی یہی بتاتی ہے کہ مصنوعی بصارت اور روبوٹکس کس طرح مشینوں کو ذہین بنا رہی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجیز ہمارے کام کرنے کے طریقے، زندگی گزارنے کے طریقے اور یہاں تک کہ ہم اپنے ارد گرد کی دنیا کو کس طرح دیکھتے ہیں، اس میں بھی انقلاب لا رہی ہیں۔

آخر میں

تو دیکھا آپ نے، یہ سب کتنا حیرت انگیز ہے! مشینوں کو دیکھنا اور کام کرنا سکھانا سائنس کا ایک ایسا شعبہ ہے جو ہمیں مستقبل کی طرف لے جا رہا ہے۔ اگر آپ بھی ایسی ہی دلچسپ چیزوں کو جاننا اور بنانا چاہتے ہیں، تو سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا آپ کا انتظار کر رہی ہے! آج ہی اس سفر کا آغاز کریں!


Computer vision and robotics: Teaching machines to see and act


اے آئی نے خبریں فراہم کر دی ہیں۔

گوگل جیمینائی سے جواب حاصل کرنے کے لیے درج ذیل سوال استعمال کیا گیا تھا:

2025-07-11 11:34 کو، Capgemini نے ‘Computer vision and robotics: Teaching machines to see and act’ شائع کیا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون تحریر کریں، جو بچوں اور طلباء کے لیے آسان زبان میں ہو، تاکہ مزید بچوں کو سائنس میں دلچسپی لینے کی ترغیب ملے۔ براہ کرم مضمون صرف اردو میں فراہم کریں۔

Leave a Comment