
کینسر سے لڑنے والا ہرپس وائرس: ایڈوانسڈ میلانوما کے لیے ایک امید افزا علاج
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (USC) کے ایک حالیہ مطالعے میں ایک حیران کن دریافت ہوئی ہے جو کینسر کے علاج کی دنیا میں نئی امید جگا رہی ہے۔ ایک ایسا ہرپس وائرس جو خود کینسر کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسے ایڈوانسڈ میلانوما کے مریضوں کے لیے ایک مؤثر علاج کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ یہ تحقیق، جو یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (USC) کی طرف سے 8 جولائی 2025 کو شام 20:10 بجے شائع ہوئی، میلانوما، جلد کے کینسر کی ایک انتہائی خطرناک قسم، کے خلاف جنگ میں ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتی ہے۔
میلانوما: ایک جان لیوا چیلنج
میلانوما جلد کے کینسر کی وہ قسم ہے جو جلد کے خلیات میں ہوتی ہے اور تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جب یہ جسم کے دیگر حصوں میں پھیل جاتا ہے تو اسے ایڈوانسڈ میلانوما کہا جاتا ہے، اور اس کا علاج بہت مشکل ہو سکتا ہے۔ روایتی علاج، جیسے کہ سرجری، کیموتھراپی اور ریڈیوتھراپی، اکثر ایڈوانسڈ اسٹیج میں کم مؤثر ثابت ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کے لیے بہت کم آپشنز بچتے ہیں۔ اس صورتحال میں، ایک نیا اور مؤثر علاج تلاش کرنا انتہائی ضروری ہے۔
ہرپس وائرس کا انوکھا کردار
اس تحقیق کا مرکز ایک مخصوص قسم کا ہرپس وائرس ہے، جسے خاص طور پر کینسر کے خلیات کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ وائرس اصل میں ہرپس سمپلیکس وائرس (HSV) سے ماخوذ ہے، جو عام طور پر سردی کے زخموں کا سبب بنتا ہے۔ تاہم، سائنسدانوں نے اس وائرس میں جینیاتی تبدیلیاں کرکے اسے ایک "آنکولائٹک وائرس” میں تبدیل کر دیا ہے۔ آنکولائٹک وائرس وہ وائرس ہوتے ہیں جو صرف کینسر کے خلیات کو متاثر کرتے ہیں، صحت مند خلیات کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ جب یہ وائرس کینسر کے خلیات میں داخل ہوتا ہے، تو یہ ان کے اندر ضرب لگاتا ہے، جس سے کینسر کا خلیہ پھٹ جاتا ہے اور مر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ وائرس مریض کے مدافعتی نظام کو بھی متحرک کرتا ہے تاکہ وہ کینسر کے خلیات کو پہچان کر ان پر حملہ کر سکے۔
حالیہ تحقیق کے نتائج: امید کی کرن
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے ایڈوانسڈ میلانوما کے مریضوں پر اس کینسر سے لڑنے والے ہرپس وائرس کے اثرات کا مطالعہ کیا۔ ابتدائی نتائج انتہائی حوصلہ افزا رہے ہیں۔ تحقیق میں شامل کئی مریضوں میں، جن کے کینسر کا علاج روایتی طریقوں سے ناکام ہو چکا تھا، اس وائرس کے ذریعے علاج کے بعد کینسر کے حجم میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ کچھ مریضوں میں تو کینسر کے مکمل خاتمے (complete remission) کا بھی مشاہدہ کیا گیا۔
مریضوں کے مطابق، علاج کے ضمنی اثرات عام طور پر شدید نہیں تھے اور انہیں قابلِ برداشت پایا گیا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس وائرس نے کینسر کے ان خلیات کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا جو دیگر علاج کے خلاف مزاحمت پیدا کر چکے تھے۔
آگے کا راستہ: مزید تحقیق اور امید
اگرچہ یہ نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں، لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ اس علاج کو وسیع پیمانے پر استعمال کے لیے مزید وسیع کلینیکل ٹرائلز کی ضرورت ہوگی تاکہ اس کی حفاظت اور افادیت کو حتمی طور پر ثابت کیا جا سکے۔ سائنسدان اس وائرس کو مزید بہتر بنانے اور دیگر اقسام کے کینسر کے خلاف اس کے استعمال کے امکانات کو بھی تلاش کر رہے ہیں۔
یہ تحقیق میلانوما کے مریضوں اور ان کے خاندانوں کے لیے ایک بڑی امید کی کرن ہے۔ یہ کینسر کے علاج کے لیے ایک نئے اور ممکنہ طور پر زیادہ مؤثر طریقہ کی نشاندہی کرتی ہے، جو مستقبل میں لاکھوں زندگیوں کو بچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی یہ کوشش یقینی طور پر طبی سائنس کے میدان میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگی۔
Cancer-fighting herpes virus shown to be effective treatment for some advanced melanoma
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘Cancer-fighting herpes virus shown to be effective treatment for some advanced melanoma’ University of Southern California کے ذریعے 2025-07-08 20:10 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔