NIH کی جانب سے تحقیق کی اشاعت کے اخراجات کی حد مقرر: ایک تفصیلی جائزہ,カレントアウェアネス・ポータル


NIH کی جانب سے تحقیق کی اشاعت کے اخراجات کی حد مقرر: ایک تفصیلی جائزہ

حال ہی میں، امریکہ کی معروف ادارہ برائے صحت، نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ (NIH)، نے ایک اہم اعلان کیا ہے جس کے مطابق 2026 کے مالی سال سے، NIH کی جانب سے فنڈ حاصل کرنے والے تحقیقی منصوبوں کے لیے اشاعت کے اخراجات کی حد مقرر کی جائے گی۔ یہ فیصلہ تحقیق کے شعبے میں شفافیت اور مالیاتی نظم و ضبط کو فروغ دینے کے مقصد کے تحت کیا گیا ہے۔ یہ اقدام، جیسا کہ currentIndex Awareness Portal پر 14 جولائی 2025 کو شائع ہوا، دنیا بھر میں سائنسی اشاعت کی دنیا پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

فنڈنگ اور اشاعت کا تعلق:

NIH ایک سب سے بڑا سرکاری ادارہ ہے جو طبی اور صحت سے متعلقہ تحقیق کے لیے فنڈنگ فراہم کرتا ہے۔ اس کے فنڈنگ کے تحت ہزاروں تحقیقی منصوبے دنیا بھر میں جاری ہیں، جن کے نتائج اکثر معتبر علمی جرائد میں شائع ہوتے ہیں۔ تاہم، تحقیق کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ، اشاعت کے اخراجات بھی نمایاں طور پر بڑھے ہیں، جس میں جرائد کی رکنیت، رسائی کی فیس (access fees)، اور دیگر متعلقہ اخراجات شامل ہیں۔

نئی پالیسی کا مقصد:

اس نئی پالیسی کا بنیادی مقصد تحقیق کے فنڈز کے استعمال میں زیادہ کفایت شعاری اور احتساب کو یقینی بنانا ہے۔ NIH کا خیال ہے کہ اشاعت کے اخراجات کی ایک حد مقرر کرنے سے تحقیق کے وسائل کا بہترین استعمال ہو سکے گا اور یہ یقینی بنایا جا سکے گا کہ فنڈز بنیادی طور پر تحقیقی سرگرمیوں پر خرچ ہوں۔

حد مقرر کرنے کے فوائد:

  • مالیاتی نظم و ضبط میں بہتری: اخراجات کی حد مقرر کرنے سے تحقیق کاروں کو اپنے بجٹ کا زیادہ احتیاط سے انتظام کرنے کی ترغیب ملے گی، اور غیر ضروری اخراجات سے بچا جا سکے گا۔
  • مسابقتی اشاعت کو فروغ: تحقیق کاروں کو ایسے جرائد کا انتخاب کرنے کے لیے حوصلہ افزائی ملے گی جو معیاری ہونے کے ساتھ ساتھ اخراجات کے لحاظ سے بھی قابلِ قبول ہوں۔
  • شفافیت میں اضافہ: یہ پالیسی اشاعت کے عمل میں مزید شفافیت لائے گی، کیونکہ فنڈنگ کے ذرائع اور اشاعت کے اخراجات کے درمیان ایک واضح رشتہ قائم ہوگا۔
  • مفت رسائی کو فروغ: تحقیق کاروں کو مفت رسائی (open access) کے اختیارات تلاش کرنے کی ترغیب دی جا سکتی ہے، جو سائنسی علم کو وسیع تر سامعین تک پہنچانے میں مدد کرتا ہے۔

متوقع چیلنجز اور غور طلب پہلو:

اگرچہ یہ پالیسی مثبت اقدامات کے ساتھ آ رہی ہے، تاہم اس کے کچھ چیلنجز بھی ہو سکتے ہیں جن پر غور کرنا ضروری ہے:

  • حد کا تعین: اخراجات کی وہ حد کیا ہوگی جو مناسب اور حقیقت پسندانہ ہو؟ یہ حد مختلف تحقیقی شعبوں اور جرائد کے معیار کے مطابق مختلف ہو سکتی ہے۔
  • اعلیٰ معیار کے جرائد: کچھ اعلیٰ معیار کے اور معروف جرائد کی اشاعت کی فیسیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔ کیا یہ حد تحقیق کاروں کو ان جرائد میں شائع ہونے سے روکے گی؟
  • نوکرشاہی اور انتظامی بوجھ: نئی پالیسی کے نفاذ کے لیے اضافی انتظامی اقدامات اور دستاویزات کی ضرورت ہو سکتی ہے، جو تحقیق کاروں پر بوجھ بڑھا سکتی ہیں۔
  • تحقیق کے معیار پر اثر: کیا یہ پالیسی تحقیق کے معیار پر کوئی منفی اثر ڈالے گی اگر تحقیق کار کم فیس والے جرائد کو ترجیح دیں؟

آگے کا راستہ:

NIH کی یہ پالیسی سائنسی تحقیق کی دنیا میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس کا مقصد فنڈز کے استعمال میں بہتری لانا اور تحقیق کے عمل کو مزید شفاف بنانا ہے۔ توقع ہے کہ اس پالیسی کے نفاذ کے بعد، تحقیق کار اور ادارے اشاعت کے اخراجات کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کے لیے نئے طریقے اختیار کریں گے۔ مستقبل میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ پالیسی سائنسی اشاعت کے منظر نامے کو کس طرح متاثر کرتی ہے اور تحقیق کی دنیا میں کس طرح تبدیلیاں لاتی ہے۔


米国国立衛生研究所(NIH)、NIHの助成を受けた研究成果の出版費用の上限を2026会計年度から設定すると発表


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

2025-07-14 08:40 بجے، ‘米国国立衛生研究所(NIH)、NIHの助成を受けた研究成果の出版費用の上限を2026会計年度から設定すると発表’ カレントアウェアネス・ポータル کے مطابق شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون آسان زبان میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں جواب دیں۔

Leave a Comment