
امریکی محصولاتی اقدامات کا ASEAN پر اثرات (حصہ 3): ASEAN کا باہمی محصولاتی اقدامات کے لیے ردعمل
تعارف
یہ مضمون جاپان کے تجارتی تنظیم (JETRO) کی ایک رپورٹ پر مبنی ہے جس میں 13 جولائی 2025 کو دوپہر 3 بجے شائع کی گئی تھی۔ یہ رپورٹ امریکی محصولاتی اقدامات کے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (ASEAN) پر پڑنے والے اثرات کی سیریز کا تیسرا حصہ ہے۔ اس حصے میں خاص طور پر اس بات پر توجہ دی گئی ہے کہ کس طرح ASEAN ممالک امریکی محصولاتی اقدامات کا جواب دینے کے لیے باہمی محصولاتی اقدامات (یعنی آپس میں محصولات میں رعایت یا چھوٹ) کا استعمال کر رہے ہیں۔
پس منظر: امریکی محصولاتی اقدامات اور ان کا اثر
گزشتہ کچھ عرصے سے، امریکہ نے مختلف ممالک پر، جن میں اکثر ASEAN کے شراکت دار بھی شامل ہیں، محصولات میں اضافہ کیا ہے۔ ان اقدامات کے پیچھے مختلف وجوہات ہیں، جن میں تجارتی خسارے کو کم کرنا، قومی سلامتی کو یقینی بنانا، یا مخصوص صنعتوں کی حفاظت کرنا شامل ہو سکتا ہے۔ ان امریکی اقدامات کے نتیجے میں ASEAN ممالک کی برآمدات متاثر ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی معیشتوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ جب کسی ملک پر اضافی محصولات لگائے جاتے ہیں، تو اس ملک کی مصنوعات دوسرے ممالک کے لیے مہنگی ہو جاتی ہیں، جس سے ان کی عالمی مارکیٹ میں مسابقت کم ہو جاتی ہے۔
ASEAN کا ردعمل: باہمی محصولاتی اقدامات کی اہمیت
ان چیلنجوں کے جواب میں، ASEAN ممالک باہمی طور پر تعاون کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم حکمت عملی "باہمی محصولاتی اقدامات” کا استعمال ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ASEAN ممالک آپس میں تجارت کرتے وقت مصنوعات پر لگائے جانے والے محصولات کو کم یا ختم کر دیتے ہیں۔ اس کے کئی فوائد ہیں:
-
یورپین یونین کے تجارتی بلاک کا نمونہ: جیسے یورپی یونین نے رکن ممالک کے درمیان محصولات کو ختم کر کے ایک بڑا آزاد تجارتی علاقہ بنایا ہے، اسی طرح ASEAN ممالک بھی اسی طرح کے فوائد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سے علاقے کے اندر تجارت میں آسانی ہوتی ہے۔
-
نئی منڈیوں کی تلاش: جب امریکی مارکیٹ میں رسائی مشکل ہو جاتی ہے، تو ASEAN ممالک ایک دوسرے کے لیے اپنی منڈیوں کو مزید پرکشش بنانے پر توجہ دیتے ہیں۔ باہمی محصولاتی رعایتیں علاقے کے اندر ہی تجارتی حجم کو بڑھانے میں مدد کرتی ہیں۔
-
سپلائی چین کو مضبوط بنانا: ASEAN ممالک اپنی سپلائی چین کو مضبوط بنانے کے لیے بھی اس حکمت عملی کو استعمال کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے علاقے کے اندر ہی خام مال یا جزوی طور پر تیار شدہ مصنوعات کی تجارت کو فروغ دیتے ہیں، تاکہ بیرونی ممالک پر انحصار کم ہو۔ اگر کسی ملک کو امریکہ کی طرف سے محصولات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو وہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کسی دوسرے ASEAN ملک سے سامان حاصل کر سکتا ہے، جس پر باہمی رعایت موجود ہے۔
-
معاشی خودمختاری: یہ اقدام ASEAN ممالک کو امریکی محصولاتی دباؤ سے نمٹنے میں زیادہ خود مختار بناتا ہے۔ وہ اپنی اقتصادی پالیسیوں کو خود ترتیب دے سکتے ہیں اور بیرونی طاقتوں کے مقابلے میں اپنی پوزیشن مضبوط کر سکتے ہیں۔
حوالہ کے مطابق مخصوص اقدامات
رپورٹ کے مطابق، ASEAN ممالک اس وقت ایسے اقدامات پر غور کر رہے ہیں یا ان پر عمل پیرا ہیں جو ان کی باہمی تجارت کو فروغ دیں گے اور امریکی محصولاتی اقدامات کے منفی اثرات کو کم کریں گے۔ ان میں شامل ہو سکتے ہیں:
- ٹیرف میں کمی: مخصوص مصنوعات پر لگائے جانے والے محصولات کو بتدریج کم کرنا یا ختم کرنا۔
- غیر محصولاتی رکاوٹوں کو دور کرنا: تجارت میں جو دیگر رکاوٹیں ہیں، جیسے کہ کوٹے، لائسنسنگ کے مسائل، یا معیارات میں فرق، انہیں بھی دور کرنے کی کوشش کرنا۔
- معاہدات اور agreements: ASEAN کے اندر مزید مضبوط تجارتی معاہدے کرنا جو رکن ممالک کے درمیان آزاد تجارت کو یقینی بنائیں۔
- مشترکہ صنعتی پالیسیاں: مخصوص صنعتوں کے لیے مشترکہ طور پر پالیسیاں بنانا تاکہ علاقائی طور پر مسابقت کو بڑھایا جا سکے۔
نتیجہ
امریکی محصولاتی اقدامات نے ASEAN ممالک کے لیے چیلنجز پیدا کیے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے علاقائی تعاون اور خود انحصاری کو بھی فروغ دیا ہے۔ باہمی محصولاتی اقدامات کا استعمال ASEAN کی ایک مؤثر حکمت عملی ہے جس کے ذریعے وہ اپنی معیشتوں کو امریکی دباؤ سے بچا سکتے ہیں، اندرونی تجارت کو بڑھا سکتے ہیں اور اپنی سپلائی چین کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ یہ اقدام ASEAN کو عالمی معیشت میں ایک مضبوط اور متحد بلاک کے طور پر ابھرنے میں مدد دے گا۔
米国関税措置のASEANへの影響(3)ASEANの相互関税への対応
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
2025-07-13 15:00 بجے، ‘米国関税措置のASEANへの影響(3)ASEANの相互関税への対応’ 日本貿易振興機構 کے مطابق شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون آسان زبان میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں جواب دیں۔