
صنفی مساوات، ترقی پذیر ممالک کا ایک اہم محرک، لیکن فنڈنگ کا فقدان ایک چیلنج
اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، ترقی پذیر ممالک میں صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے سالانہ 420 بلین ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔ یہ انکشاف اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ کس طرح یہ اہم مقصد بجٹ کے "حاشیے” پر رہ جاتا ہے، جو معاشی ترقی اور سماجی انصاف کے حصول میں رکاوٹ بنتا ہے۔
1 جولائی 2025 کو اقتصادی ترقی کے تناظر میں شائع ہونے والی یہ رپورٹ اس بات پر زور دیتی ہے کہ صنفی مساوات صرف خواتین کے حقوق کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ ممالک کی مجموعی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک لازمی جزو ہے۔ جب خواتین کو تعلیم، صحت، روزگار اور فیصلہ سازی کے عمل میں برابر مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، تو اس کا اثر پورے معاشرے پر پڑتا ہے۔ یہ پیداواری صلاحیت کو بڑھاتا ہے، غربت کو کم کرتا ہے، اور زیادہ مستحکم اور خوشحال معاشرے کی تعمیر میں مدد دیتا ہے۔
فنڈنگ کا فقدان: کہاں ہے کمی؟
رپورٹ کے مطابق، صنفی مساوات کے شعبے میں فنڈنگ کی کمی کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم وجوہات یہ ہیں:
- ترجیحات کا فقدان: بہت سے ممالک اپنی ترقیاتی ترجیحات میں صنفی مساوات کو شامل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، بجٹ کی مختص کردہ رقم اکثر ناکافی ہوتی ہے۔
- نامکمل ڈیٹا اور تجزیہ: صنفی بنیاد پر معاشی اثرات اور فنڈنگ کی ضرورت کا مکمل تجزیہ نہ ہونے کی وجہ سے حکام کو اس شعبے میں سرمایہ کاری کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہو پاتا۔
- موجودہ نظاموں میں رکاوٹیں: پالیسیاں اور ادارے جو صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے موجود ہیں، اکثر وسائل کی کمی کا شکار ہوتے ہیں یا ان کے نفاذ میں رکاوٹیں آتی ہیں۔
- عالمی مالیاتی معاونت میں عدم توازن: بین الاقوامی امداد اور ترقیاتی فنڈز میں بھی صنفی مساوات کے منصوبوں کے لیے کافی وسائل مختص نہیں کیے جاتے۔
صنفی مساوات اور اقتصادی ترقی کا باہمی تعلق:
جب ہم صنفی مساوات پر سرمایہ کاری کرتے ہیں، تو اس کے براہ راست اقتصادی فوائد ہوتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ:
- خواتین کی تعلیم میں اضافہ سے ملک کی مجموعی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
- خواتین کو بااختیار بنانے سے przedsiębiorship کو فروغ ملتا ہے اور نئے کاروبار شروع ہوتے ہیں۔
- خواتین کی صحت اور تولیدی حقوق کی فراہمی سے صحت کے نظام پر بوجھ کم ہوتا ہے اور خاندانوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
- عورتوں کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنے سے زیادہ جامع اور مؤثر پالیسیاں بنتی ہیں۔
آگے کا راستہ:
اس 420 بلین ڈالر کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک جامع اور منظم انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس میں شامل ہیں:
- بجٹ میں صنفی مساوات کو ترجیح دینا: حکومتوں کو اپنے قومی بجٹ میں صنفی مساوات کے پروگراموں کے لیے کافی فنڈز مختص کرنے چاہئیں۔
- بین الاقوامی تعاون کو بڑھانا: ترقی یافتہ ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو ترقی پذیر ممالک میں صنفی مساوات کے منصوبوں کے لیے مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کرنی چاہیے۔
- ڈیٹا اکٹھا کرنے اور تجزیہ کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا: صنفی بنیاد پر اثرات کا درست اندازہ لگانے اور مناسب فنڈنگ کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانا ضروری ہے۔
- قانون سازی اور پالیسیوں کا نفاذ: صنفی مساوات کو فروغ دینے والی قانون سازی اور پالیسیوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جانا چاہیے اور ان کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے مطلوبہ وسائل فراہم کیے جانے چاہئیں۔
- شہری معاشرے اور نجی شعبے کی شمولیت: صنفی مساوات کے حصول میں شہری معاشرے کی تنظیموں اور نجی شعبے کو بھی فعال کردار ادا کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔
آخر میں، یہ بات یاد رکھنا اہم ہے کہ صنفی مساوات میں سرمایہ کاری ایک اخلاقی فریضہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دانشمندانہ اقتصادی انتخاب ہے۔ جب ہم خواتین کو مکمل طور پر شامل کرتے ہیں اور انہیں ترقی کے عمل میں برابر کا حصہ دار بناتے ہیں، تو ہم صرف ایک بہتر اور زیادہ منصفانہ دنیا ہی نہیں بناتے، بلکہ ہم اپنی قوموں کے لیے زیادہ مستحکم اور خوشحال مستقبل کی بنیاد بھی رکھتے ہیں۔ اس فنڈنگ کی کمی کو دور کرنا اب وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘‘The margins of the budget’: Gender equality in developing countries underfunded by $420 billion annually’ Economic Development کے ذریعے 2025-07-01 12:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔