
زمین سے محروم اور بے دخل: نوجوان کسانوں کا مستقبل کی تلاش
تحریر: [آپ کا نام/خبر رساں ادارہ]
تاریخ: 3 جولائی 2025
اقوام متحدہ کی خبروں کے مطابق، اقتصادی ترقی کے شعبے کے ذریعے 3 جولائی 2025 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ دنیا بھر میں نوجوان کسان کس طرح زمین تک رسائی اور وسائل کی کمی کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ یہ نوجوان، جو ہماری زرعی روایات اور مستقبل کے لیے امید کی کرن ہیں، آج اپنے ہی پیشے میں بے دخل اور محروم محسوس کر رہے ہیں۔
زمین کی دشوار رسائی اور ملکیت کا فقدان:
رپورٹ کے مطابق، نوجوانوں کے لیے زمین حاصل کرنا ایک ناممکن سی بات بنتی جا رہی ہے۔ زمین کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ، زمینوں کی بڑی جاگیرداروں کے ہاتھوں میں ارتکاز، اور زمین کی تقسیم کے نامکمل یا ناکافی حکومتی اقدامات نے نوجوانوں کے لیے زمین کے حصول کو بہت مشکل بنا دیا ہے۔ بہت سے نوجوان جو موروثی طور پر زمین حاصل کرنے کے اہل تھے، وہ بھی قانونی پیچیدگیوں اور روایتی خاندانی تقسیم کے اصولوں کی وجہ سے زمین سے محروم رہ جاتے ہیں۔ زمین نہ ہونے کی وجہ سے، یہ نوجوان اپنے آباء و اجداد کی طرح زراعت کے شعبے میں قدم جمانے سے قاصر ہیں۔
مالی وسائل اور جدید ٹیکنالوجی تک محدود رسائی:
زمین کی ملکیت کے ساتھ ساتھ، مالی وسائل کی کمی بھی نوجوان کسانوں کے لیے ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ جدید زرعی طریقوں، بیجوں، کھادوں، اور مشینری کی خریداری کے لیے انہیں اکثر بینکوں سے قرضے حاصل کرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ ان کی زرعی پیداوار کی کم شرح اور مارکیٹ تک رسائی میں مشکلات ان کے مالی بحران کو مزید گہرا کر دیتی ہیں۔ مزید برآں، جدید ٹیکنالوجی، جیسے کہ سمارٹ فارمنگ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے اوزار، ان کے لیے یا تو دستیاب نہیں ہیں یا بہت مہنگے ہیں، جس کی وجہ سے وہ بین الاقوامی معیار کے مطابق مقابلہ نہیں کر پاتے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور غیر محفوظ مستقبل:
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، جیسے کہ غیر متوقع بارشیں، قحط، اور شدید گرمی کی لہریں، پہلے سے ہی زرعی شعبے کو متاثر کر رہی ہیں۔ ان تبدیلیوں کے سب سے زیادہ شکار وہ کسان ہوتے ہیں جن کے پاس زمین کے وسائل اور ذخیرہ اندوزی کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ نوجوان کسان، جو اکثر وسائل کی کمی کا شکار ہوتے ہیں، ان موسمیاتی تبدیلیوں کے براہ راست نشانے پر ہیں۔ یہ صورتحال ان کے مستقبل کو مزید غیر محفوظ بنا دیتی ہے اور انہیں زرعی شعبے کو چھوڑ کر دیگر شعبوں میں روزگار تلاش کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔
شہری ہجرت کا رجحان اور دیہی معیشت پر اثرات:
ان تمام مشکلات کے پیش نظر، بہت سے نوجوان کسان دیہی علاقوں سے شہروں کی جانب ہجرت کر رہے ہیں۔ اس ہجرت کا دیہی معیشت اور زرعی شعبے پر گہرا منفی اثر پڑ رہا ہے۔ نوجوانوں کی شمولیت کے بغیر، زرعی شعبے میں جدت اور ترقی کا عمل سست پڑ رہا ہے، اور روایتی زرعی مہارتیں اور علم آنے والی نسلوں تک منتقل ہونے کا امکان کم ہو رہا ہے۔
حل کی ضرورت:
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومتوں، بین الاقوامی تنظیموں، اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ نوجوانوں کے لیے زمین کی دستیابی کو آسان بنایا جا سکے، مالی امداد اور سستے قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے، اور انہیں جدید زرعی ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے لچکدار زرعی منصوبوں کی ترویج اور مارکیٹ تک رسائی کو بہتر بنانا بھی ناگزیر ہے۔ نوجوان کسانوں کی مدد کرنا صرف ان کے مستقبل کو محفوظ بنانا نہیں ہے، بلکہ یہ ہماری خوراک کی حفاظت اور دیہی معیشت کی مضبوطی کے لیے بھی ضروری ہے۔
Landless and locked out: Young farmers struggle for a future
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘Landless and locked out: Young farmers struggle for a future’ Economic Development کے ذریعے 2025-07-03 12:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔