
خلا ہماری مستقبل کی بنیاد ہے، صرف آخری سرحد نہیں: اقوام متحدہ کے نائب سربراہ
اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل، امینہ محمد، نے حال ہی میں ایک دلگير اور بصیرت افروز تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ خلا صرف انسانی دریافت کی آخری سرحد نہیں، بلکہ یہ ہمارے مستقبل کی تعمیر اور ترقی کا ایک ناگزیر عنصر ہے۔ اقتصادی ترقی کے حوالے سے، ان کا یہ بیان خلا کے بڑھتے ہوئے معاشی اور سماجی اثرات کو نمایاں کرتا ہے۔ 2 جولائی 2025 کو اقتصادی ترقی کے موضوع پر شائع ہونے والی اس خبر میں، خلا کو ایک وسیع اور پیچیدہ دائرہ العمل کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو براہ راست زمین پر انسانیت کی فلاح و بہبود سے جڑا ہوا ہے۔
محترمہ امینہ محمد نے واضح کیا کہ خلا کے استعمال میں محض سیاروں کی تسخیر یا نئی دنیاؤں کی تلاش ہی شامل نہیں۔ بلکہ اس میں وہ تمام ٹیکنالوجیز، تحقیق اور سرگرمیاں شامل ہیں جن کا تعلق ہمارے سیارے کی بقا، ترقی اور مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے سے ہے۔ خلائی ٹیکنالوجی کی بدولت آج ہم موسم کی پیشین گوئی سے لے کر قدرتی آفات کا سامنا کرنے، مواصلات کی بہتر سہولیات فراہم کرنے، زراعت میں جدت لانے، اور صحت کے شعبے میں تحقیق کے نئے دروازے کھولنے تک بہت کچھ کر رہے ہیں۔ یہ سب وہ شعبے ہیں جو براہ راست اقتصادی ترقی کو متاثر کرتے ہیں اور کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بناتے ہیں۔
ان کی گفتگو کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ خلا کو اب صرف امیر اور ترقی یافتہ ممالک کا میدان سمجھنا غلط ہے۔ بلکہ یہ ایک ایسا شعبہ بنتا جا رہا ہے جہاں تمام ممالک، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک، اپنی صلاحیتوں کو بڑھا سکتے ہیں اور عالمی معیشت میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ خلائی ٹیکنالوجی کے ذریعے، چھوٹے اور کم وسائل والے ممالک بھی زرعی پیداوار کو بہتر بنا سکتے ہیں، سمندری وسائل کا زیادہ مؤثر طریقے سے انتظام کر سکتے ہیں، اور اپنے شہریوں کو بہتر مواصلات کی سہولیات فراہم کر سکتے ہیں۔
محترمہ امینہ محمد نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ خلا کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ تحقیق اور ترقی کے اخراجات کو بانٹ کر، اور علم و ٹیکنالوجی کا تبادلہ کر کے، ہم سب مل کر خلا کے فوائد سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس تعاون سے نہ صرف خلا کے سفر کو محفوظ اور سستا بنایا جا سکتا ہے، بلکہ یہ ہمیں مشترکہ چیلنجز، جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی وسائل کا تحفظ، سے نمٹنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔
خلا صرف فلکیاتی حقائق کا مجموعہ نہیں، بلکہ یہ انسانی ذہانت، جدت اور اجتماعی کوششوں کا مظہر ہے۔ اقوام متحدہ کے نائب سربراہ کا یہ بیان ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں خلا کو محض ایک "آخری سرحد” کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے، بلکہ اسے اپنے آج اور کل کی تعمیر کے لیے ایک لازمی "بنیاد” کے طور پر تسلیم کرنا چاہیے۔ اس بنیاد پر ہم ایک پائیدار، خوشحال اور زیادہ مربوط مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں، جو زمین پر موجود تمام انسانوں کے لیے باعث فخر ہو۔ ہمیں اس نئے دور میں خلا کے وسیع امکانات کو اپنانا ہوگا اور اسے انسانیت کی اجتماعی بھلائی کے لیے استعمال کرنا ہوگا۔
Space is not the final frontier – it is the foundation of our future: UN deputy chief
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
‘Space is not the final frontier – it is the foundation of our future: UN deputy chief’ Economic Development کے ذریعے 2025-07-02 12:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔