مائنز پر پابندی صرف امن کے وقت میں نافذ کرنا ناکافی: اقوام متحدہ کے حقوق کے سربراہ,Peace and Security


مائنز پر پابندی صرف امن کے وقت میں نافذ کرنا ناکافی: اقوام متحدہ کے حقوق کے سربراہ

ایک تفصیلی نظر

اقوام متحدہ کے حقوق کے سربراہ، جناب وولکر تورک، نے حال ہی میں ایک اہم بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مائنز (بارودی سرنگوں) پر پابندی کا نفاذ صرف پرامن ادوار میں کافی نہیں ہے۔ یہ بیان نہ صرف بین الاقوامی برادری کو متوجہ کرتا ہے بلکہ ان انسانیت سوز ہتھیاروں کے مستقل خطرات اور ان سے نمٹنے کے لیے درکار وسیع تر اقدامات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔

پس منظر:

بارودی سرنگیں، جنہیں "خاموش قاتل” بھی کہا جاتا ہے، جنگی علاقوں میں غیر امتیازی طور پر تباہی مچاتی ہیں۔ یہ نہ صرف دشمن فوجیوں کو بلکہ عام شہریوں کو بھی نشانہ بناتی ہیں، اور جنگ ختم ہونے کے بہت عرصے بعد تک اپنا زہریلا اثر برقرار رکھتی ہیں۔ بچے، کسان، اور روزمرہ کے کام انجام دینے والے افراد ان کی زد میں آ کر شدید زخمی یا موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان سرنگوں کے نقصانات صرف جانی نقصان تک محدود نہیں ہیں بلکہ یہ زمین کو ناقابل استعمال بنا کر معاشی ترقی میں بھی رکاوٹ ڈالتی ہیں۔

جناب تورک کا مؤقف:

اقوام متحدہ کے حقوق کے سربراہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مائنز پر پابندی کے عالمی معاہدے، جسے "اٹاوا معاہدہ” کے نام سے جانا جاتا ہے، کی روح کو سمجھنا اور اس پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے۔ یہ معاہدہ مائنز کے استعمال، ذخیرہ اندوزی، پیداوار اور منتقلی پر پابندی عائد کرتا ہے۔ تاہم، جناب تورک کا مؤقف یہ ہے کہ صرف معاہدے پر دستخط کرنا یا اسے امن کے اوقات میں نافذ کرنا کافی نہیں ہے۔ اصل چیلنج یہ ہے کہ جب تنازعات جاری ہوں یا صورتحال غیر مستحکم ہو تو ان پابندیوں کو کیسے یقینی بنایا جائے۔

امن کے وقت میں پابندیوں کی ناکامی کے پہلو:

  • پابندیوں کا کمزور نفاذ: جب تنازعات کی صورتحال ہوتی ہے، تو کمزور ریاستوں یا غیر ریاستی عناصر کے لیے ان پابندیوں کو نظر انداز کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ہتھیاروں کی تجارت اور استعمال پر قابو پانا ایک پیچیدہ عمل ہے۔
  • پہلے سے نصب شدہ سرنگوں کا خطرہ: بہت سے علاقوں میں اب بھی بڑی تعداد میں بارودی سرنگیں نصب ہیں جنہیں ہٹانے کا عمل انتہائی سست اور خطرناک ہے۔ ان کو ہٹانے کے لیے وسائل اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے جو اکثر دستیاب نہیں ہوتی۔
  • دہشت گرد تنظیموں کا استعمال: بدقسمتی سے، کچھ دہشت گرد گروہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی پرواہ کیے بغیر بارودی سرنگوں کا استعمال جاری رکھتے ہیں، جو ان کی تباہی کو مزید بڑھاتا ہے۔
  • مواصلات اور آگاہی کی کمی: متاثرہ علاقوں میں عوام کو بارودی سرنگوں کے خطرات سے آگاہ کرنا اور محفوظ راستوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ایک مسلسل عمل ہے جس کے لیے مستحکم کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

اگے کا راستہ:

جناب تورک کے بیان کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں مائنز کے خاتمے کے لیے ایک زیادہ جامع اور مستقل نقطہ نظر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں شامل ہیں:

  • مضبوط قانونی فریم ورک اور نفاذ: تمام ممالک کو اٹاوا معاہدے کی روح کو سمجھتے ہوئے اس پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہیے۔ ایسے میکانزم تیار کرنے کی ضرورت ہے جو خلاف ورزیوں پر نظر رکھیں اور ان کا محاسبہ کریں۔
  • بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے زیادہ وسائل: متاثرہ علاقوں میں بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے بین الاقوامی برادری کو اپنے تعاون میں اضافہ کرنا چاہیے۔ اس میں فنڈنگ، ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کرنا شامل ہے۔
  • انسانی امداد اور بحالی: متاثرین کی مدد اور ان کی بحالی کے لیے جاری کوششوں کو برقرار رکھنا ہوگا۔ ان میں طبی امداد، جسمانی بحالی، اور سماجی و اقتصادی مواقع فراہم کرنا شامل ہے۔
  • عالمی تعاون اور آگاہی: مائنز کے خطرات سے متعلق عالمی سطح پر آگاہی پھیلانا اور ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔
  • انسانی حقوق پر مرکوز نقطہ نظر: ہر قسم کی صورتحال میں انسانی حقوق کی حفاظت کو اولیت دینا چاہیے۔ مائنز کے استعمال سے شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ رکھنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔

اختتام:

جناب وولکر تورک کا بیان ہمیں یاد دلاتا ہے کہ امن کی خواہش صرف کاغذ پر دستخط کرنے تک محدود نہیں ہے۔ یہ ایک مسلسل جدوجہد ہے جس میں فعال اقدامات، انسانیت سے لگاؤ، اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ بارودی سرنگوں سے پاک دنیا کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک ہم ان "خاموش قاتلوں” کے خلاف اپنی کوششوں کو مضبوط اور جامع نہیں بناتے، خواہ حالات کچھ بھی ہوں۔


Adhering to bans on mines only in peace time will not work: UN rights chief


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

‘Adhering to bans on mines only in peace time will not work: UN rights chief’ Peace and Security کے ذریعے 2025-07-02 12:00 بجے شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون نرم لہجے میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں صرف مضمون کے ساتھ جواب دیں۔

Leave a Comment