ہفتے میں 40 گھنٹے کام کا منصوبہ: کیا چھوٹے کاروبار اور سروس انڈسٹری تیار ہیں؟,日本貿易振興機構


ہفتے میں 40 گھنٹے کام کا منصوبہ: کیا چھوٹے کاروبار اور سروس انڈسٹری تیار ہیں؟

جاپان میں ایک نیا قانون متعارف کرایا جا رہا ہے جس کے تحت سرکاری طور پر ہفتے میں کام کے اوقات 40 گھنٹے تک محدود کر دیے جائیں گے۔ یہ قدم ملازمین کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے اور کام اور زندگی کے توازن کو فروغ دینے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔ تاہم، جاپان کی جانب سے یہ اقدام اٹھانے کی خبر نے سب سے زیادہ پریشانی میں ڈال دیا ہے، کیونکہ اس سے چھوٹے کاروبار اور سروس سیکٹر پر خاص اثر پڑنے کی توقع ہے۔

کیا ہے نیا قانون؟

یہ نیا قانون، جو جاپان کے تجارتی فروغ ادارے (JETRO) کی جانب سے 9 جولائی 2025 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں زیر بحث آیا ہے، جاپان کے ورکنگ آورز کو باقاعدہ بنانے کی ایک کوشش ہے۔ اب تک، کچھ شعبوں میں ملازمین 40 گھنٹے سے زیادہ کام کر سکتے ہیں، خاص طور پر جب اوور ٹائم کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ یہ نیا قانون کام کے اوقات کو کم کرکے ملازمین کو زیادہ آرام اور شخصی زندگی کے لیے وقت فراہم کرے گا۔

چھوٹے کاروباروں کے لیے چیلنجز

تاہم، رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اس قانون کا نفاذ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (SMEs) اور سروس انڈسٹری کے لیے بہت بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کی کچھ وجوہات درج ذیل ہیں:

  • عملہ کی قلت: چھوٹے کاروباروں میں پہلے سے ہی عملہ کی کمی کا سامنا ہے۔ اگر کام کے اوقات 40 گھنٹے تک محدود کر دیے جاتے ہیں، تو اسی کام کو مکمل کرنے کے لیے انہیں زیادہ ملازمین کی ضرورت پڑے گی، جس کا انتظام ان کے لیے مشکل ہوگا۔
  • لاگت میں اضافہ: زیادہ ملازمین کی بھرتی کا مطلب ہے تنخواہوں اور دیگر سہولیات کی مد میں لاگت میں اضافہ۔ یہ چھوٹے کاروباروں کے منافع کو متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر وہ جو پہلے ہی تنگ دباؤ میں ہیں۔
  • خدمات کی دستیابی: سروس انڈسٹری، جیسے کہ دکانیں، ریستوران اور ہوٹل، اکثر ہفتے کے آخر اور شام کو بھی کھلے رہتے ہیں۔ اگر ملازمین کے کام کے اوقات محدود ہو جاتے ہیں، تو ان خدمات کی دستیابی متاثر ہو سکتی ہے یا قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے۔
  • پیداواری صلاحیت کو برقرار رکھنا: چھوٹے کاروباروں کو اپنی پیداواری صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ سکتی ہے۔ اگر ملازمین کم وقت میں زیادہ کام نہیں کر سکتے، تو انہیں اپنے اہداف کو پورا کرنے کے لیے نئے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔

سروس انڈسٹری کا خاص خدشہ

سروس انڈسٹری، جس میں گاہکوں کی براہ راست خدمت شامل ہوتی ہے، اس قانون سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے۔ مثال کے طور پر:

  • دکانیں اور ریستوران: اگر ملازمین کے کام کے گھنٹے کم ہو جاتے ہیں، تو ان کو گاہکوں کی طلب کو پورا کرنے کے لیے اپنی دکانیں اور ریستوران جلد بند کرنے پڑ سکتے ہیں، یا انہیں اوور ٹائم کی زیادہ ادائیگی کرنی پڑ سکتی ہے، جو ان کے لیے ممکن نہ ہو۔
  • ہوٹل اور ٹورازم: مہمانوں کی مسلسل دیکھ بھال کے لیے زیادہ عملہ کی ضرورت ہوگی، خاص طور پر رات کے اوقات میں۔
  • صحت کی دیکھ بھال: اسپتالوں اور کلینکس کو شفٹ میں کام کرنے والے عملے کو منظم کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

حکومت کے لیے کیا ہے؟

جاپان کی حکومت کو ان خدشات کو دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس میں شامل ہو سکتے ہیں:

  • مالی امداد: چھوٹے کاروباروں کو نئے ملازمین کی بھرتی اور دیگر اخراجات کو پورا کرنے کے لیے مالی امداد فراہم کرنا۔
  • نظم و نسق کی سہولت: کاروباروں کو ملازمین کے شیڈول کو منظم کرنے اور پیداواری صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز اور حکمت عملی اپنانے میں مدد کرنا۔
  • قانون میں لچک: کچھ ایسے شعبوں کے لیے استثنیٰ یا لچک فراہم کرنا جو اس قانون سے بہت زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں، یا تدریجی نفاذ کی اجازت دینا۔

حاصل کلام

ہفتے میں 40 گھنٹے کام کا قانون ملازمین کے لیے یقیناً ایک خوش آئند قدم ہے۔ تاہم، جاپان کے چھوٹے کاروباروں اور سروس انڈسٹری کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ حکومت اور کاروباری اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ اس قانون کو کامیابی سے نافذ کیا جا سکے اور ساتھ ہی معیشت کو بھی مستحکم رکھا جا سکے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ جاپان اس کے لیے کیا حل نکالتا ہے۔


週40時間労働の導入に向け中小企業、サービス産業への影響懸念


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

2025-07-09 06:40 بجے، ‘週40時間労働の導入に向け中小企業、サービス産業への影響懸念’ 日本貿易振興機構 کے مطابق شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون آسان زبان میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں جواب دیں۔

Leave a Comment