جاپان 2030 تک 80% توانائی کے لیے قابلِ تجدید ذرائع پر انحصار کرے گا,日本貿易振興機構


جاپان 2030 تک 80% توانائی کے لیے قابلِ تجدید ذرائع پر انحصار کرے گا

جاپان کا ایک بڑا قدم: مستقبل کے لیے صاف توانائی کا حصول

جاپان، جو صنعتی ترقی اور ٹیکنالوجی میں دنیا کے صفِ اول کے ممالک میں شمار ہوتا ہے، اب توانائی کے شعبے میں ایک انقلابی تبدیلی کی جانب گامزن ہے۔ جاپان ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن (JETRO) کی جانب سے 4 جولائی 2025 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، جاپان کا ارادہ ہے کہ 2030 تک ملک کی کل نصب شدہ توانائی کی صلاحیت کا ایک بڑا حصہ، تقریباً 80%، قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کیا جائے۔ یہ ایک بہت بڑا ہدف ہے جو جاپان کو صاف اور پائیدار توانائی کے استعمال میں ایک نمایاں مقام پر لے جائے گا۔

یہ تبدیلی کیوں اہم ہے؟

جاپان کو کئی دہائیوں سے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درآمدی ایندھن پر بہت زیادہ انحصار رہا ہے۔ خاص طور پر 2011 کے فوکوشیما جوہری حادثے کے بعد، ملک نے جوہری توانائی کے استعمال میں احتیاط برتنی شروع کر دی تھی، جس سے توانائی کے متبادل ذرائع کی تلاش مزید اہم ہوگئی۔ قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع جیسے کہ شمسی، ہوا، پن بجلی اور جیوتھرمل توانائی، نہ صرف ماحول دوست ہیں بلکہ یہ توانائی کے خود مختاری کو بھی بڑھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے قابلِ تجدید توانائی کا استعمال ایک ناگزیر قدم ہے۔

کون سے ذرائع اہم کردار ادا کریں گے؟

اس رپورٹ کے مطابق، درج ذیل قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع اس تبدیلی میں کلیدی کردار ادا کریں گے:

  • شمسی توانائی (Solar Power): جاپان میں سورج کی روشنی کی فراہمی اچھی ہے، اور شمسی پینلز کی تنصیب کی شرح پہلے ہی کافی بلند ہے۔ گھروں کی چھتوں سے لے کر بڑے پیمانے پر شمسی فارمز تک، یہ توانائی کا ایک سستا اور صاف ذریعہ ہے۔
  • ونڈ پاور (Wind Power): سمندری کنارے (Offshore) اور زمینی (Onshore) ونڈ ٹربائنز بھی جاپان کے توانائی کے نظام میں اہم حصہ ڈالیں گی۔ خاص طور پر سمندر میں نصب ہونے والی ٹربائنز سے زیادہ توانائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
  • پن بجلی (Hydroelectric Power): جاپان میں بہت سے دریا اور ذخائر موجود ہیں جو پن بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ توانائی کا ایک مستحکم ذریعہ ہے۔
  • جیوتھرمل پاور (Geothermal Power): جاپان آتش فشانی سرگرمیوں کی وجہ سے جیوتھرمل توانائی کا بڑا ذخیرہ رکھتا ہے۔ زیرِ زمین گرمی سے توانائی پیدا کرنا ایک بہت ہی مؤثر اور ماحول دوست طریقہ ہے۔

حکومتی پالیسیاں اور سرمایہ کاری:

اس بڑے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، جاپانی حکومت نے کئی اہم پالیسیاں اپنائی ہیں اور اس شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ ان میں شامل ہیں:

  • مالیاتی مراعات اور سبسڈی: قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے حکومتی حمایت اور ٹیکس میں چھوٹ جیسے اقدامات سے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔
  • قوانین اور ضوابط میں نرمی: قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں کو تیزی سے منظور کرنے اور ان کے قیام میں آسانی پیدا کرنے کے لیے قوانین کو آسان بنایا جا رہا ہے۔
  • تکنیکی ترقی میں سرمایہ کاری: بیٹری سٹوریج ٹیکنالوجی، گرڈ مینجمنٹ اور توانائی کے دیگر متعلقہ شعبوں میں تحقیق اور ترقی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

چیلنجز اور مستقبل:

تاہم، اس بڑے منصوبے کو حاصل کرنے میں کچھ چیلنجز بھی درپیش ہوں گے۔ قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع موسمی حالات پر منحصر ہوتے ہیں، اس لیے توانائی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بہتری کی ضرورت ہوگی۔ اس کے علاوہ، بڑے پیمانے پر قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے زمین کا حصول اور گرڈ انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنا بھی اہم چیلنجز ہیں۔

لیکن ان چیلنجز کے باوجود، جاپان کا یہ قدم دنیا کے لیے ایک اہم مثال قائم کرے گا۔ 2030 تک اپنی نصب شدہ توانائی کی صلاحیت کا بڑا حصہ قابلِ تجدید ذرائع پر منتقل کر کے، جاپان نہ صرف اپنے ماحولیاتی اہداف کو پورا کرے گا بلکہ توانائی کی حفاظت اور خود مختاری کو بھی مضبوط کرے گا۔ یہ مستقبل کے لیے ایک پائیدار اور صاف توانائی کا روڈ میپ ہے جس پر دنیا کے دیگر ممالک کو بھی عمل کرنا چاہیے۔


2030年までに総設備容量の大半を再生可能エネルギーに転換


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

2025-07-04 01:00 بجے، ‘2030年までに総設備容量の大半を再生可能エネルギーに転換’ 日本貿易振興機構 کے مطابق شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون آسان زبان میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں جواب دیں۔

Leave a Comment