برطانوی حکومت نے امیگریشن سسٹم میں تبدیلی کا اعلان کیا: کم از کم سالانہ آمدنی کی شرط میں اضافہ,日本貿易振興機構


برطانوی حکومت نے امیگریشن سسٹم میں تبدیلی کا اعلان کیا: کم از کم سالانہ آمدنی کی شرط میں اضافہ

جاپان ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن (JETRO) کے مطابق، 4 جولائی 2025 کو صبح 05:35 بجے جاری کردہ خبر کے مطابق، برطانوی حکومت نے اپنے امیگریشن سسٹم میں اہم تبدیلیاں متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، جس میں سب سے نمایاں تبدیلی بیرون ملک سے آنے والے کارکنوں کے لیے کم از کم سالانہ آمدنی کی شرط میں اضافہ ہے۔

یہ اقدام برطانیہ میں آنے والے تارکین وطن کی تعداد کو کنٹرول کرنے اور ملک کی معیشت پر ان کے اثرات کو بہتر بنانے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔ اس تبدیلی کے تحت، جو تارکین وطن کام کے ویزے پر برطانیہ آنا چاہتے ہیں، انہیں اب ایک مقررہ کم از کم سالانہ آمدنی حاصل کرنا ہوگی، جو کہ پہلے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

تبدیلیوں کی تفصیلات:

  • آمدنی کی شرط میں اضافہ: حکومت نے تارکین وطن کے لیے لازمی کم از کم سالانہ آمدنی کی حد کو بڑھا دیا ہے۔ یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یہ حد کتنی ہوگی، لیکن توقع کی جاتی ہے کہ یہ مختلف شعبوں کے لیے مختلف ہوگی اور اس کا مقصد ان تارکین وطن کو ترجیح دینا ہوگا جو برطانوی معیشت کے لیے زیادہ سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکیں۔
  • مقصد: اس اقدام کا بنیادی مقصد برطانیہ میں غیر تربیت یافتہ یا کم ہنر والے تارکین وطن کی آمد کو کم کرنا اور ان افراد کو راغب کرنا ہے جو اعلیٰ ہنر اور مہارت رکھتے ہیں اور جن کی ملک کو زیادہ ضرورت ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ اس سے مقامی افراد کے لیے ملازمت کے مواقع بڑھیں گے اور ملک میں اجرتوں پر منفی اثرات کم ہوں گے۔
  • اثرات: ان تبدیلیوں کے نتیجے میں، بہت سے تارکین وطن جو پہلے برطانیہ میں کام کر سکتے تھے، اب ایسا کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔ اس کا خاص طور پر ان شعبوں پر اثر پڑ سکتا ہے جہاں مزدوروں کی کمی ہے اور جو زیادہ تر تارکین وطن پر انحصار کرتے ہیں۔ تاہم، حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ طویل مدتی میں برطانوی کارکنوں اور مجموعی معیشت کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
  • حکومتی موقف: برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں ملک کی امیگریشن پالیسی کو مزید مستحکم اور کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ ان کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ برطانیہ آنے والے افراد ملک کی معیشت میں فعال طور پر حصہ لیں اور معاشرے پر بوجھ بننے کے بجائے فائدہ پہنچائیں۔
  • اندرونی ردعمل: ان تبدیلیوں پر برطانیہ کے اندر مختلف آراء موجود ہیں۔ کچھ لوگ اسے درست سمت میں ایک مثبت قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ دوسرے خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اس سے مخصوص شعبوں میں مزدوروں کی کمی مزید بڑھیگی اور معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کاروباری ادارے خاص طور پر اس بارے میں فکر مند ہیں کہ آیا وہ مطلوبہ ہنر کے حامل کارکنوں کو آسانی سے حاصل کر پائیں گے۔

نئی پالیسی کے ممکنہ نتائج:

  • تارکین وطن کی تعداد میں کمی: توقع ہے کہ کم از کم آمدنی کی شرط میں اضافے سے برطانیہ آنے والے تارکین وطن کی کل تعداد میں نمایاں کمی آئے گی۔
  • ہنر مند تارکین وطن کو ترجیح: یہ پالیسی ہنر مند اور اعلیٰ تعلیم یافتہ تارکین وطن کو زیادہ ترجیح دے گی، جو ملک کی تکنیکی اور سائنسی ترقی کے لیے اہم ثابت ہوسکتے ہیں۔
  • مزدوروں کی کمی کے شعبوں پر اثر: صحت، زراعت، اور مہمان نوازی جیسے شعبے، جو روایتی طور پر تارکین وطن پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، کو مزدوروں کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
  • مقامی کارکنوں کے لیے مواقع: حکومت کا امید ہے کہ اس سے مقامی کارکنوں کے لیے ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور ان کی اجرتوں میں بھی بہتری آئے گی۔

اس تبدیلی کا برطانیہ کے امیگریشن سسٹم اور اس کے معاشرے اور معیشت پر گہرا اثر پڑے گا۔ وقت ہی بتائے گا کہ یہ پالیسی اپنے مقاصد کو کس حد تک حاصل کر پاتی ہے اور اس کے مجموعی نتائج کیا ہوتے ہیں۔


英政府、移民制度の変更公表、最低年収要件を引き上げ


اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

2025-07-04 05:35 بجے، ‘英政府、移民制度の変更公表、最低年収要件を引き上げ’ 日本貿易振興機構 کے مطابق شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون آسان زبان میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں جواب دیں۔

Leave a Comment