
ٹرمپ کے محصولات کا اثر: امریکی صارفین کی خریداری میں کمی، ای کامرس بھی متاثر
جاپان کے محکمہ تجارت، صنعت اور سرمایہ کاری (JETRO) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ محصولات (Tariffs) کے باعث امریکی صارفین کی خریداری کے رجحان میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ یہ اثر صرف روایتی بازاروں تک محدود نہیں بلکہ آن لائن خریداری (ای کامرس) کے شعبے کو بھی بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ یہ صورتحال جولائی 2025 میں سامنے آنے والی ایک تحقیق سے واضح ہوئی ہے جس نے امریکی صارفین کے مزاج اور ان کے خریداری کے رویے کا تجزیہ کیا ہے۔
مسئلہ کی جڑ: ٹرمپ کے عائد کردہ محصولات
ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران، امریکہ نے مختلف ممالک، بالخصوص چین کے ساتھ تجارتی خسارے کو کم کرنے کے بہانے، درآمدی اشیاء پر بھاری محصولات عائد کیے۔ اس کا مقصد امریکی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنا اور ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا تھا۔ تاہم، ان اقدامات کے غیر متوقع نتائج سامنے آئے ہیں۔
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور صارفین پر بوجھ
جب کسی ملک کی طرف سے درآمدی اشیاء پر محصولات عائد کی جاتی ہیں، تو ان اشیاء کی قیمت میں خود بخود اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ بڑھتی ہوئی قیمتیں بالآخر ان اشیاء کو خریدنے والے صارفین تک پہنچتی ہیں۔ امریکی صارفین کو بھی اس کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہ اشیاء جو پہلے سستی تھیں، اب زیادہ مہنگی ہو گئی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہی رقم خرچ کر کے صارفین پہلے کے مقابلے میں کم اشیاء خرید سکتے ہیں۔
خریداری کا رویہ تبدیل: "خریداری میں ہچکچاہٹ” (Buying Restraint)
قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں، امریکی صارفین میں "خریداری میں ہچکچاہٹ” (Buying Restraint) کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ لوگ غیر ضروری اشیاء کی خریداری سے گریز کر رہے ہیں اور ضروریات پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ وہ اشیاء جن کی قیمتیں نمایاں طور پر بڑھی ہیں، ان کی مانگ میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ یہ رجحان نہ صرف خوردہ فروشوں (Retailers) بلکہ خود ان کمپنیوں کے لیے بھی پریشانی کا باعث ہے جو ان مصنوعات کو درآمد کرتی ہیں۔
ای کامرس بھی متاثر: آن لائن خریداری کا بدلتا منظر
یہ صورتحال صرف روایتی بازاروں تک محدود نہیں رہی، بلکہ آن لائن خریداری (ای کامرس) کے شعبے کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ چونکہ آن لائن بازاروں میں بھی مصنوعات کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، صارفین یہاں بھی سوچ سمجھ کر خریداری کر رہے ہیں۔
- آن لائن خریداروں کا رویہ: بہت سے آن لائن خریدار اب قیمتوں کا موازنہ کر رہے ہیں، سیلز اور چھوٹ کا انتظار کر رہے ہیں، یا متبادل، سستے اختیارات تلاش کر رہے ہیں۔
- چھوٹے کاروباروں پر اثر: جو چھوٹے ای کامرس کاروبار ان مصنوعات پر انحصار کرتے ہیں جن پر محصولات عائد کی گئی ہیں، وہ خاص طور پر مشکلات کا شکار ہیں۔ وہ یا تو قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہیں، جس سے گاہک دور ہو سکتے ہیں، یا پھر منافع میں کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
- چینلز کی طرف تبدیلی: کچھ صارفین جو پہلے خاص طور پر آن لائن خریداری کو ترجیح دیتے تھے، اب ان مصنوعات کے لیے روایتی بازاروں کا رخ کر رہے ہیں، یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا وہاں قیمتیں بہتر مل سکتی ہیں۔
دیگر عوامل کا کردار
یہ بات قابل ذکر ہے کہ صرف مصنوعات ہی خریداری کے رجحان کو متاثر نہیں کر رہی ہیں۔ دیگر معاشی عوامل جیسے افراط زر (Inflation)، شرح سود میں اضافہ، اور عالمی سپلائی چین کے مسائل بھی امریکی صارفین کے خریداری کے رویے پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ تاہم،JETRO کی تحقیق واضح طور پر بتاتی ہے کہ ٹرمپ کے عائد کردہ محصولات ایک اہم محرک ہیں جو اس "خریداری میں ہچکچاہٹ” کو بڑھا رہے ہیں۔
نتیجہ
JETRO کی یہ رپورٹ امریکی معیشت اور کاروباروں کے لیے ایک تنبیہ ہے۔ محصولات کے اقدامات، جن کا مقصد مخصوص اقتصادی فوائد حاصل کرنا تھا، اب وسیع پیمانے پر صارفین کی قوت خرید کو کم کر رہے ہیں اور ای کامرس سمیت مختلف شعبوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ اس صورتحال کے طویل مدتی اثرات کا اندازہ لگانا ابھی باقی ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ بین الاقوامی تجارت کے پالیسیوں کے انسانی زندگی اور معیشت پر گہرے اور پیچیدہ اثرات ہوتے ہیں۔
トランプ関税の影響でEC販売にも買い控えの傾向、米消費者調査
اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔
مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:
2025-07-03 04:45 بجے، ‘トランプ関税の影響でEC販売にも買い控えの傾向、米消費者調査’ 日本貿易振興機構 کے مطابق شائع ہوا۔ براہ کرم متعلقہ معلومات کے ساتھ ایک تفصیلی مضمون آسان زبان میں لکھیں۔ براہ کرم اردو میں جواب دیں۔