ناسا کا ایکس-59 طیارہ: زمین پر رہتے ہوئے اُڑان کی نقل تیار کرنے کا تجربہ, NASA

بالکل! یہاں ناسا کے ایکس-59 (X-59) طیارے کے حوالے سے ایک تفصیلی مضمون پیش خدمت ہے، جو ناسا کی جانب سے 16 مئی 2025 کو جاری کردہ معلومات پر مبنی ہے:

ناسا کا ایکس-59 طیارہ: زمین پر رہتے ہوئے اُڑان کی نقل تیار کرنے کا تجربہ

ناسا ایک ایسا طیارہ بنا رہا ہے جو آواز کی رفتار سے زیادہ تیزی سے اُڑے گا، لیکن اس میں آواز کی بوم (sonic boom) پیدا نہیں ہوگی۔ اس طیارے کا نام ایکس-59 (X-59) ہے اور ناسا اس کی مختلف طریقوں سے جانچ کر رہا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ محفوظ اور مؤثر طریقے سے کام کرے۔

حال ہی میں، ناسا نے ایکس-59 کی جانچ کا ایک نیا طریقہ آزمایا ہے جس میں طیارے کو زمین پر ہی رکھا جاتا ہے اور کمپیوٹر کی مدد سے یہ نقل تیار کی جاتی ہے کہ یہ ہوا میں کیسے اُڑے گا۔ اس تجربے کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ طیارے کے مختلف حصے، جیسے کہ اس کے پر اور دم، اُڑان کے دوران کیسے کام کریں گے۔

یہ تجربہ کیوں ضروری ہے؟

ایکس-59 ایک خاص قسم کا طیارہ ہے، اور اسے بنانے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ اس تجربے کے ذریعے، ناسا کے انجینئرز یہ جان سکتے ہیں کہ طیارے میں کوئی کمزوری تو نہیں ہے اور اُڑان سے پہلے ہی کسی بھی مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف طیارے کو محفوظ بنانے میں مدد ملتی ہے بلکہ وقت اور پیسے کی بھی بچت ہوتی ہے۔

تجربہ کیسے کیا گیا؟

اس تجربے میں، ایکس-59 کو ایک خاص جگہ پر رکھا گیا اور پھر کمپیوٹر کی مدد سے اس پر ہوا کا دباؤ ڈالا گیا۔ یہ دباؤ بالکل ویسا ہی تھا جیسا کہ اُڑان کے دوران طیارے پر پڑتا ہے۔ اس دوران، سینسرز اور کیمروں کی مدد سے طیارے کے مختلف حصوں کی حرکت اور دباؤ کو ریکارڈ کیا گیا۔

نتائج کیا رہے؟

ناسا نے ابھی تک اس تجربے کے نتائج کا مکمل اعلان نہیں کیا ہے، لیکن ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ تجربہ کامیاب رہا ہے۔ انجینئرز کو طیارے کے ڈیزائن کو بہتر بنانے کے لیے کچھ اہم معلومات ملی ہیں، جن کی مدد سے ایکس-59 کو مزید محفوظ اور مؤثر بنایا جا سکے گا۔

مستقبل کیا ہے؟

ناسا ایکس-59 کی مزید جانچ کرے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ ہر طرح کے حالات میں بہترین کارکردگی دکھا سکے۔ ناسا کا ارادہ ہے کہ ایکس-59 کو 2027 میں پہلی بار اُڑایا جائے، اور اس کے بعد اسے مختلف شہروں میں اُڑایا جائے گا تاکہ لوگوں سے پوچھا جا سکے کہ کیا وہ اس کی آواز کو ناگوار سمجھتے ہیں۔ اگر لوگوں کو یہ آواز زیادہ تیز نہیں لگتی تو ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں ایسے طیارے بنائے جائیں جو آواز کی رفتار سے زیادہ تیزی سے اُڑ سکیں اور سفر کو آسان بنا سکیں۔

یہ تجربہ ناسا کے اس عزم کا ثبوت ہے کہ وہ ہوابازی کو محفوظ اور بہتر بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔ ایکس-59 طیارہ ایک اہم قدم ہے جس سے مستقبل میں تیز رفتار سفر کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔


NASA X-59’s Latest Testing Milestone: Simulating Flight from the Ground

اے آئی نے خبر فراہم کی ہے۔

مندرجہ ذیل سوال گوگل جیمنی سے جواب حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا:

Leave a Comment